• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی تا ریخ میں کسی بھی مزار پر بد تر ین حملہ

کراچی (جنگ نیوز) لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے عینی شاہدین کے مطابق انھوں نے زندگی میں ایسے مناظر کبھی نہیں دیکھے، پاکستان کی تا ریخ  میں کسی بھی مزار پر یہ  بد تر ین حملہ تھا، ایک عینی شاہد  نے  میڈ یاکو بتایا کہ دھماکے کے تقریباً دس منٹ کے بعد جب وہ درگاہ کے احاطے میں پہنچے تو ’وہاں قیامت کا منظر تھا،‘ عینی شا ہد کے بقول ہر طرف انسانی اعضا بکھرے ہوئے تھے،انھوں نے آبدیدہ آواز میں کہا ’لال قلندر پر پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، ہمارے شہر میں کبھی اتنی تباہی نہیں ہوئی۔ ایسی تباہی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی،‘دھماکے کے ایک اور عینی شاہد نےمیڈ یا  کو بتایا کہ وہ درگاہ کے سنہری گیٹ پر اپنے چار دوستوں کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اس دوران زور دار دھماکہ ہوا اور وہ سب باہر بھاگے،انھوں نے مزید بتایا کہ وہ تھوڑی دور جا کر رکے تو درگاہ کے اندر سے زخمی حالت میں لوگ باہر نکل رہے تھے اور ساتھ میں چیخ و پکار کر رہے تھے کہ اندر بہت تباہی ہوئی ہے، انہو ں نے کہا کہ اس کے بعد اندر جا کر صورت حال دیکھی جو بیان نہیں کی جا سکتی، فرش پر ہر طرف خون تھا اور لوگ ایک دوسرے پر گرے ہوئے تھے۔دھماکے کے وقت درگاہ میں موجود ایک خاتون نے بتایا کہ وہ درگاہ پر بیھٹی  تھیں  کہ اچانک زور دار دھماکہ ہوا اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا،انھوں نے بتایا ’مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے نزدیک آگ لگی ہوئی ہے، اس کے بعد مجھے ہوش نہیں رہا۔  خاتون کے مطابق انھیں سب فقیرنی کے نام سے جانتے ہیں اور وہ طویل عرصے سے درگاہ میں صفائی، ستھرائی کا کام کرتی ہیں ،انھوں نے کہا ’میں نے اپنی ہوش میں ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا،سیہون ہسپتال کے باہر موجود پولیس اہلکار دوست علی کے مطابق ہسپتال کے باہر دھماکے میں زخمی اور ہلاک شدگان کے عزیز رشتہ داروں کے علاوہ متعدد شہری موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ ان میں کئی لوگ ایسے تھے جو دھماکے کے وقت مزار کے اندر موجود تھے لیکن جب ان سے پوچھا تو وہ صدمے کی وجہ سے کچھ بتانے سے قاصر تھے۔دوست علی کے مطابق آج شہر میں ہر ایک کی آنکھ نم ہے۔
تازہ ترین