• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی طرف سے ملاوٹ مافیا کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور اس سے اکا دکا مقامات پر دکانوں اور ریستورانوں میں ہلچل بھی مچی ہے لیکن ان سماج دشمن عناصر کے ہاتھ بھی لمبے ہیں۔ گزشتہ روز ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور شہر کے بعض علاقوں میں ریستورانوں میں زائد المیعاد تیل کے استعمال، چوہوں اور حشرات الارض کی بہتات، کھلے کوڑا دان اور ٹوٹے ہوئے ڈیپ فریزرز رکھنے، گندی نالیاں، ملازمین کی ناقص جسمانی حالت، ملازمین کے میڈیکل سرٹیفکیٹ نہ ہونے، زائد المیعاد مشروبات رکھنے اور گلی سڑی سبزیاں پکانے پر جرمانے کئے اور بعض ریستوران سیل کرنے کی وارننگ جاری کی۔ بیشک یہ مستحسن اقدام ہے لیکن ملاوٹ اور مضر صحت رحجانات کے خلاف یہ کارروائی انتہائی محدود سطح پر ہے۔ یہ مسئلہ ایک دو شہر نہیں پورے ملک کا ہے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سب سے زیادہ ملاوٹ کا رحجان ریستورانوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ناقص دودھ دہی، قصابوں کے پاس رکھی گندی حالت میں قیمہ نکالنے کی مشینوں، برف کے ناقص کارخانوں وغیرہ پر بھی ہاتھ ڈالا جائے، شہر شہر، بستی بستی، ہر گلی کوچے کو فہرست میں شامل کیا جائے اور بین الاضلاعی شاہراہوں پر قائم ریستورانوں پر بھی چھاپے مارے جائیں جہاں اکثر و بیشتر ناقص گوشت و سبزی مسافروں کو کھلائی جاتی ہے۔ یہاں ایک اور بات کا اعادہ بھی ضروری ہے کہ ملاوٹ اور دیگر نقائص کے حامل مافیا سے کہیں زیادہ متحرک ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر ملک بھر میں سرگرم ہیں اور شہری رفتہ رفتہ زہر کھا رہے ہیں۔ اس سے جگر، معدے اور دل کے امراض میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں ملاوٹ اور ناقص صحت و صفائی کیخلاف سخت ترین قوانین نافذ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں ناقص خوراک کے رحجانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ وطن عزیز میں بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے سخت ترین قوانین کی تشکیل اور ان کا نفاذ ضروری ہے۔

.
تازہ ترین