• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بدھ کی شام لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر دہشت گردی کی افسوس ناک کارروائی جس میں مبینہ مسلمان حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک اور 20سے زائد زخمی ہو گئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات اور اقدامات کا منطقی ردعمل معلوم ہوتی ہے جن کے تحت انہوں نے مسلمان ملکوں کے خلاف سفری اوردیگر نوعیت کی پابندیاں لگانے کا سلسلہ شر وع کر رکھا ہے بتایا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث دہشت گرد نے لوگوں پر گاڑی چڑھا دی اور اسے پارلیمنٹ ہائوس کی دیوار سے ٹکرانے کے بعد باہر نکل کر ایک پولیس اہلکار کو چاقو مارا اور دوسرے پرحملہ کرنے ہی والا تھا کہ پولیس نے گولی مار کر اسے ہلاک کردیا۔ برطانوی ٹی وی رپورٹ کے مطابق حملہ آور کی شناخت ابوعزالدین کے نام سے ہوئی ہے جو المہاجرون نامی دہشت گرد تنظیم سے منسلک ہے جو ایک پاکستانی انجم چوہدری کی قیادت میں کام کر رہی تھی تاہم امریکی ٹی وی نے ابوعزالدین کے وکیل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا موکل تو جیل میں ہے یہ واردات کیسے کر سکتا ہے؟ بہر حال، وہ جو کوئی بھی ہے مغربی میڈیا اسے مسلمان ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے بعد اب برطانیہ میں بھی مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ معمول بن جائے گی۔ لندن پولیس کے مطابق اب تک متعدد افراد حراست میں لئے جا چکے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے، امریکی صدر کی مسلمان مخالف پالیسی کے خلاف اسلامی ممالک ہی نہیں، خود امریکہ اور مغربی ملکوں میں بھی شدید ردعمل پایا جاتا ہے امریکہ میں تو ملک گیر مظاہرے بھی ہورہے ہیں۔ برطانیہ کو جہاں واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے اس کے پیچھے کارفرما افراد اور محرکات کی نشاندہی کرنی چاہئے وہاں ان ناروا پابندیوں کو ختم کرانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہئے جو یورپ و امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف عائد کر کے انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔

.
تازہ ترین