• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی تحریک ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کر رہی ہے اور کشمیری عوام بھارت سے نفرت کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔ اسی طرح کا ایک مظاہرہ گاندھر بل میں 2اپریل کو دو مقامی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے کرکٹ میچ کے دوران دیکھنے میں آیا جس میں ایک ٹیم نہ صرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کِٹ پہن کر میدان میں اتری بلکہ میچ سے قبل احتراماً پاکستان کا قومی ترانہ بھی گایا۔کٹھ پتلی حکومت نے ایسے تمام کھلاڑیوں کو گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔اس سے قبل گزشتہ سال جنوبی کشمیر کے علاقے ترال میں منعقد کئے گئے شہید خالد کرکٹ لیگ ٹورنامنٹ میں اکثر ٹیموں کے نام حریت پسند کمانڈرز کے نام پر رکھے گئے تھے جو اس بات کی غمازی ہے کہ کشمیری بھارتی تسلط کو قبول نہیں کرتے اور انہوں نے آزادی کی شمع روشن کر رکھی ہے۔ بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ لگائے ہوئے ہے مگر کشمیریوں کی جانب سے اسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ آئے دن مقبوضہ وادی میں ہونے والے جلسے، جلوسوں میں پاکستانی پرچم اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے خوب اندازہ ہوتا ہے کہ کشمیری پاکستان سے الحاق کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کشمیر میں قابض افواج پر پتھرائو کرنے والے اپنے وطن کے لئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کے بیان کہ کشمیری ٹیررازم اور ٹورازم میں سے ایک چیز کا انتخاب کر لیں،کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کشمیر میں لڑنے والوں کو سیاحت سے نہیں اپنے وطن سے دلچسپی ہے۔ ان حالات میں بھارت کو بھی نوشتۂ دیوار پڑھ لینا چاہئے اور کشمیر کے مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہئے۔

.
تازہ ترین