• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہر سال کی طرح اس بار بھی31مارچ کا دن آیا اور گزرگیا۔قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی قید میں 14سال مکمل ہوچکے ہیں۔ 31مارچ کو پاکستان کی بیٹی اور امت مسلمہ کی آبرو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور امریکی قید وبند کی صعوبتوں کے خلاف پورے ملک میں یوم سیاہ منایا گیا۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے بعد اب امریکی میڈیا میں غدار وطن شکیل آفریدی کی بھی رہائی کا خفیہ اور پُراسرار معاملہ بھرپور انداز میں سامنے آرہا ہے۔ 31مارچ کو پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی سی آئی اے نے پاکستان سے اغوا کیا اور انہیں افغانستان میں پابند سلاسل رکھا گیا۔ ان پر بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا۔ ستم بالائے ستم عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت میں اپنے دفاع کے حق سے محروم کردیا گیا۔ بعد ازاں 2010میں انہیں86سال کی بے رحمانہ سزا سنادی گئی۔ اب تک کونسا ایسا ظلم ہے جو امریکی قید میں ڈاکٹر عافیہ سے روا نہ رکھا گیا۔ ان کے اہل خانہ بھی ان سے رابطے سے محروم ہیں۔ ان تمام مظالم کے ذمہ دار حقیقی معنوں میں ہمارے سابق و موجودہ حکمران ہیں۔ سابق امریکی صدر اوباما کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا سنہری موقع ضائع کردیا گیا۔ عافیہ کی وکیل ایلین شارپ کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت امریکی حکام کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا خط لکھ دیتی تو یقینی طور پر ان کی رہائی ممکن ہوسکتی تھی۔ اسی طرح ماضی میں بھی سابق حکمرانوں نے قوم کی بیٹی کی رہائی کے کئی اہم مواقع ضائع کردیئے۔امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کے بدلے میں بھی عافیہ صدیقی کو وطن واپس لایا جاسکتا تھا مگر مقام افسوس ہے کہ ایسا نہ ہوسکا۔ اب پھر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرنے کی باتیں ہورہی ہیں لیکن اب اگر شکیل آفریدی کو ریمنڈ ڈیوس کی طرح ملک سے فرار کروا دیا گیا تو پاکستان کے عوام حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر ہوں گے۔ وزیراعظم نوازشریف کو عوامی امنگوں کے خلاف ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہئے۔ بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے مئی 2013کے الیکشن کے موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر عافیہ کو مریم نوازکی طرح اپنا عزیز قرار دیا تھا اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے اقتدار کے پہلے100دنوں کے دوران ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ سے رہا کروا کر وطن واپس لائیں گے۔ لیکن ان کا یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ اب ان کے وعدے کو 1386دن گزر چکے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کو مریم نواز اور عافیہ صدیقی میں فرق نہیں کرنا چاہئے۔ اگر وہ ڈاکٹر عافیہ کو اپنی بیٹی سمجھتے ہیں تو انہیں اپنے وعدے کو جلد پورا کرنا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا یہ آخری سال ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کے لئے اب بھی وقت ہے کہ عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے نجات دلا کر دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوجائیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے قوم کی بیٹی کے امریکی قید میں 14سال مکمل ہونے اور غدار وطن شکیل آفریدی کی رہائی کے معاملے پر مجھے چشم کشا تفصیلی خط بھجوایا ہے۔ قارئین کرام !آپ بھی اس خط کو ملاحظہ فرمائیں!
محترم محمد فاروق چوہان صاحب!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے 31مارچ، 2017کو ’’امریکی قید ناحق‘‘ میں ’’14سال‘‘ مکمل ہوچکے ہیں۔ امریکی، پاکستانی اور عالمی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں متواتر خبریں آرہی ہیں کہ غدار وطن شکیل آفریدی کو مئی 2017ء میں چھوڑنے کیلئے معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کرچکے ہیں کہ میں ایک ٹیلی فون کال پر دو منٹ میں آفریدی کو امریکہ لے آئوں گا۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں اور ارباب اختیار کا ماضی ایسا نہیں ہے کہ قوم ان پر اعتبار کرسکے۔ وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا گزشتہ برس امریکہ کا دورہ اسی سلسلے کی کڑی تھی جس کی تفصیلات بھی ذرائع ابلاغ میں آچکی ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے میری والدہ عصمت صدیقی اور عافیہ کی بیٹی مریم سے 2013ء میں برسراقتدار آنے کے فوراً بعد 100دن میں عافیہ کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی سال 2017کے پہلے مہینے جنوری میں صدرمملکت یا وزیراعظم پاکستان کا ایک خط معصوم عافیہ کی رہائی کا باعث بن سکتا تھا مگر افسوس ہمارے حکمرانوں نے یہ نادر اور سنہری موقع بھی گنوا دیا۔ غدار وطن شکیل آفریدی کو امریکی میڈیا ’’ہیرو ڈاکٹر‘‘ کے نام سے یاد کرتا ہے۔ شکیل آفریدی کا موازنہ کسی طرح بھی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے کرنا انسانیت، انصاف، ملک کے وقار اور خودمختاری کی توہین ہے لیکن کسی مجرم کو چھوڑ دینا اور ایک بے گناہ پاکستانی شہری کو وطن واپس نہ لانا انسانیت اور انصاف کے ساتھ ساتھ قوم اور ریاست کی بھی توہین ہے۔ جب31 مارچ 2003، کو عافیہ کوکراچی سے اغوا کرکے امریکی حکام کے حوالے کیا گیا تھا اس وقت جنرل پرویز مشرف صدر پاکستان، میر ظفراللہ خان جمالی وزیراعظم پاکستان، فیصل صالح حیات وفاقی وزیرداخلہ اور خورشید احمد قصوری وزیرخارجہ تھے جبکہ 23 ستمبر 2010ء کو جب امریکی فیڈرل کورٹ نے عافیہ کو 86سال قید ناحق کی سزا سنائی تھی، اُس وقت حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے سفیر، یوسف رضا گیلانی وزیراعظم اور آصف علی زرداری صدر مملکت تھے۔ حسین حقانی آخر وقت تک عافیہ کے اہلخانہ کو یقین دلاتے رہے کہ عافیہ باعزت بری ہو کر وطن واپس لوٹے گی۔ عافیہ کی وکیل ایلین شارپ نے بتایا تھا کہ انہوں نے حسین حقانی کو میمورنڈم پیش کیا تھا کہ عافیہ پر کسی قانون کے تحت امریکہ میں مقدمہ چل ہی نہیں سکتا ہے۔ یہ حسین حقانی ہی تھے جنہوں نے عافیہ پر مقدمہ کی شروعات کروائی، عافیہ کو اپنی مرضی کے وکیل کرنے کی اجازت نہیں دی اور اس کی ضمانت بھی نہیں کروائی گئی۔ عافیہ کے خلاف 86سال کی سزا کا فیصلہ اس قدر غلطیوں سے پُر، ناانصافی پر مبنی اور امریکی جسٹس سسٹم کیلئے شرمندگی کا باعث ہے کہ اسے انٹرنیٹ سے حذف کرنے کا عمل جاری ہے۔ اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عافیہ کے وکلاء کی فیس کیلئے 2ملین ڈالر کی رقم مختص کی تھی۔ اس سال کے اوائل میں وزارت خارجہ کے ترجمان سے پریس بریفنگ کے دوران جب اس رقم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے وزارت خارجہ کے پاس اس ریکارڈ کی موجودگی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ تمام تر حقائق عافیہ کی بے گناہی کو ثابت کرتے ہیں اور کسی بے گناہ انسان کو قید میں رکھنا انسانیت اور انصاف کی توہین ہے۔ گزشتہ ماہ مارچ کے اوائل میں ہوسٹن، امریکہ میں تعینات پاکستانی خاتون قونصلر جنرل عائشہ فاروقی صاحبہ ڈاکٹر عافیہ سے ملنے امریکی جیل گئی تھیں۔ عافیہ کی حالت دیکھ کر عائشہ فاروقی صاحبہ کی آنکھ بھر آئی۔ ڈاکٹر عافیہ کی صحت سے متعلق پاکستانی خاتون قونصلر جنرل نے جو کچھ بتایا ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ایسے قیدی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قلم کی قوت عطا کی ہے جس کی کاٹ تلوار سے بھی زیادہ تیز ہے۔ آپ سے استدعا ہے کہ اس موقع ڈاکٹر عافیہ کی مظلومیت کے بارے میںایک کالم لکھ کر حکمرانوں اور ارباب اختیار کو ان کی دینی، ملی اور آئینی ذمہ داریوں کا احساس دلائیں۔ مجھے اللہ کی ذات سے پوری امید ہے کہ آپ کی یہ کاوش دنیا میں عزت و افتخار اور آخرت میں نجات اور اجرعظیم کا باعث بنے گی ۔ انشاء اللہ
(والسلام .،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی)



.
تازہ ترین