• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تھا جس کا انتظار وہ ’’شہکار‘‘ آگیا۔آج یہ کالم سپرد ِقلم کرتے وقت بدھ کا دن، تاریخ 19اپریل ہے اور اپریل کو ایلیٹ نے سفاک ترین مہینہ قرار دیا تھا حالانکہ یہ بھٹو عدالتی قتل والے 4اپریل سے پہلے کی بات ہے۔ ٹی ایس ایلیٹ نے اپریل کو سفاک مہینہ کیوں قراردیا، میں نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ پاکستانی اسے کیوں سفاک سمجھتے ہیں اور آئندہ یہ مہینہ کس حوالے سے یاد رکھا جائے گا، دیکھتے ہیں کون اس مہینے میں جشن منایا کرے گا اور کون صف ِ ماتم بچھایا کرے گا لیکن یہ بات طے کہ مہینہ ہر دو صورتوں میں صدیوں یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس مہینہ میں کسی کیس کا نہیں، اک قوم کی قسمت اور مستقبل کا فیصلہ ہو رہا ہے۔صبح یہ کالم شائع ہوگا، دوپہر تک فیصلہ آجائے گا۔ دو بجے یا اس کے بعد زوال کی گھڑی کب شروع ہوتی ہے، یہ بھی کوئی ستارہ شناس، نجومی ہی بتا سکتا ہے جبکہ میں تو فی الحال اپنے وزیراعظم کی ’’برہمی‘‘ انجوائے کر رہا ہوں۔ بجلی کے شدید بحران پر شہر شہر مظاہرے، ہنگامے جاری ہیں اور وزیراعظم حکام پر برس رہے ہیں کہ ’’گرمی کے بہانے نہ بنائیں لوڈشیڈنگ کم کریں‘‘ یہ وہی وزیراعظم ہیں جو گزشتہ انتخابی مہم میں قوم کو یہ نغمہ سنایا کرتے تھے؎’’تم سے اپنا یہ وعدہ ہے میرے وطن تجھ سے تیرے اندھیرے مٹائیں گے ہم اور اب اسی طمطراق سے اندھیرے مٹانے کے لئے بیچارے بے زبان وطن کو 2018 کی تاریخیں دے رہے ہیں جو گزشتہ جھوٹ سے بھی بڑا جھوٹ ہے۔ مجھے کسی نے وزیراعظم کی گزشتہ انتخابی مہم کے مرکزی نغمے کیسے اس اقدام کا مقصد اُن کے دوست احباب اور اُن سے ہمدری رکھنے والے لوگوں کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اس اکاؤنٹ پر جا کر مشال خان کو عقیدت پیش کرسکیں۔ واضح رہے کہ فیس بک کی طرف سے کسی صارف کے اکاؤنٹ کو اس کی یاد سے منسوب کرتے ہوئے اس پر ’’ریمپرنگ‘‘ لفظ لکھ دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ کوئی بھی شخص اس اکاؤنٹ میں لاگ آن ہوسکے۔ مشال خان کی ہلاکت کے بعد سے سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر اور ان کے پیغامات کو بڑی تعداد میں لوگوں نے شیئر کیا ہے فیس بک اکاؤنٹ پر مشال خان کی دوستوں کے ہمراہ ایک تصویر بھی لگائی گئی ہے جس میں ان کا ایک باریش دوست بھی اُن کے ساتھ ہے۔

.
تازہ ترین