• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم سے کہ اگر شمالی کوریا میزائل کا دوسرا تجربہ کرے تو اس پر حملے کر دیا جائے اس خطے کے امن کیلئے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ امریکی ٹی وی کے مطابق چین نے جوابی اقدام کے طورپر بھاری ہتھیار، فوج کی نفری، ٹینک اور طیارے شمالی کوریا سے ملنے والی سرحدوں پر تعینات کر دیئے ہیں اور روس نے بھی ملکی سطح پر میزائل نصب کرنے کے بعد اپنی فوج کو جزیرہ نما کوریا اور امریکی ریاست الاسکا سے ملنے والی سرحدوں پر پوزیشن سنبھالنے کا حکم دے دیا ہے۔ ادھر شمالی کوریا کی پیپلز آرمی کی سالگرہ پر جنوبی کوریا نے بھی اپنی فوج کو چوکس رہنے کا حکم دیا ہے شمالی کوریا نے پہلے ہی اپنی فوج اور بھاری ہتھیاروں کی تنصیب شروع کر رکھی ہے۔ صدر ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حملے کی صورت میں شمالی کوریا کے میزائلوں کو امریکی علاقوں تک نہ پہنچنے دیا جائے۔ چند روز پہلے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر نے انتباہ کیا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں کسی بھی وقت ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے اور اس کے ذمہ دار امریکی صدر ہوں گے۔ شمالی کوریا چونکہ ایٹمی تجربات کر رہا ہے اور امریکہ اسے روکنا چاہ رہا ہے اسلئے اس نے اپنا بحری بیڑہ وہاں بھیج دیا ہے یہ صورت حال چین کیلئے جو شمالی کوریا کی سلامتی کا حامی ہے خطرے سے خالی نہیں اس نے بھی اپنی فوجوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے روس بھی امریکی عزائم سے غافل نہیں رہ سکتا اسلئے تینوں بڑی طاقتوں میں جنگ جیسی صورت حال فروغ پارہی ہے۔ امریکہ حملہ کر دیتا ہے تو شمالی کوریا اکیلا نہیں ہو گا چین اور روس اس کے ساتھ ہوں گے جس سے عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ عالمی امن کے مفاد میں فوری مداخلت کرے امریکہ کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھے اور مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرائے۔ امریکہ کو بھی دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر عالمی امن کیلئے اپنی ذمہ داریاں محسوس کرنی چاہئیں اور اس کے اتحادیوں کو اسے انتہا پسندانہ اقدام سے روکنا چاہئے۔

.
تازہ ترین