• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اختلافی فیصلوں پر دنیا میں کہیں شور نہیں مچتا، سپریم کورٹ پر بداعتمادی ختم کرنا ہوگی، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پوری دنیا میں عدالتی فیصلوں میں اختلافی نوٹ لکھے جاتے ہیں لیکن ایسا شورکہیں نہیں مچتا جیسا پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد پاکستان میں ہو رہا ہے، عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، عدلیہ کی عزت اور وقار کو کسی صورت مجروح نہیں ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ لیڈر ہیں آپکی آواز سے بہتری بھی آسکتی ہے اور خرابی بھی، قوم کو بد اعتمادی کی فضا سے نکالنے میںمدد کریں،  قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ سمیت تمام سیاست دانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عدالت کا احترام یقینی بنایا جائے،ہم کوئی قاضی نہیں ہیں، لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں ،سپریم کورٹ پر بداعتمادی کی فضاکو ختم کرنا ہوگا، ساری سیاسی قیادت سے کہتا ہوں قبلہ راست ہو جائیں۔یہ ریمارکس انہوں نے بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات سے متعلق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر لئے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دیئے۔عدالت عظمیٰ نے سی ڈی اے کی تجویز پر نالہ کورنگ کے ارد گرد مری روڈ سے بنی گالہ تک درختوں کی کٹائی پر پابندی عائد کر تے ہوئے آئیسکو اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کو بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کو بجلی اور گیس کنکشن کی فراہمی سے روک دیا جبکہ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی انتظامیہ کو راول ڈیم کی زمین پر تجاوزات کا سروے اور گاربیج اور سیور ج ڈسپوزل کے حوالےسے آئندہ سماعت پررپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10؍ مئی تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز ازخود نوٹس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں رئوف نے بنی گالا باٹنیکل گارڈن سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی اوربتایا کہ وزیر اعظم نے 7 مارچ کو باٹنیکل گارڈن کی دیوار تعمیرکرنے کا حکم د یا ہے جس کیلئے فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ان کامزید کہناتھاکہ باٹنیکل گارڈن 725 ایکڑ رقبے پرمشتمل ہے، بہت جلد گارڈن کی دیوار بنانے کاکام شروع کردیاجائیگا، وزیر اعظم کے حکم کی تعمیل کی جارہی ہے یہ دیوار 14330 میٹرطویل ہوگی۔ درخواست گزار عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالا میں تجاوزات ،درختوں کی کٹائی اور غیرقانونی تعمیرات اہم مسائل ہیں،نیشنل پارک کے آدھے حصے پر قبضہ کیا جا چکا ہے،15 سال قبل بنی گالہ آیا تھا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے میری درخواست پر ازخود نوٹس لیا تھا جسکے بعد غیرقانونی تعمیرات رک گئی تھیں ،لیکن پھر شروع ہو گئی ہیں،اب دوبارہ عدالت کے نوٹس لینے پر کام رکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیوریج کا پانی راول ڈیم میں جاکر گرتا ہے جو راولپنڈی کے شہری پینے کیلئے استعمال کرتے ہیں، عدالت نے اب بھی مداخلت نہ کی تو پھر کچھ نہیں ہوسکے گا۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ میں درختوں کی کٹائی اور دوسرے ایشوز کے حوالے سے رپورٹ موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کو بھجوائی جا چکی ہے جس پر فیصلے کے مطابق جلد ایکشن لیا جائیگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پہلے ہی اس معاملے کا نوٹس لے چکی ہے، یہ بنیادی انسانی حقو ق کا معاملہ ہے جس کا براہ راست تعلق انسانی جان اور صحت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے اپنی رپورٹ جمع کر ا دی ہے، درخواست گزار اور دوسرے فریق اس حوالہ سے عدالت کی معاونت کریںکہ ہم قانون کے تحت اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں؟فاضل چیف جسٹس نے عمران خان کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں، قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ سمیت تمام سیاست دانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عدالت کا احترام یقینی بنایا جائے، لوگ عدالتوں پر اعتماد کرتے ہوئے یہاں آتے ہیں، ملک میں عدالت عظمی کے بارے میں پیدا کی جانے والی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا،سپریم کورٹ تمام فیصلے قانون اور آئین کو سامنے رکھتے ہوئے کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ قوم کے لیڈر ہیں آپ کا ایک مثبت جملہ بہت سے معاملات ٹھیک کر سکتا ہے،ہمیں اداروں کا احترام کرنا ہوگا،پاکستان میں جو ہو رہا ہے ایسا کہیں نہیں دیکھا ہے۔ انہوںنے کہا کہ خان صاحب آپ ایک عام آدمی نہیں،آپ میں لیڈرشپ کی کوالٹی ہے، قوم میں بداعتمادی کی فضا کو ختم کرنا ہے، عوام آپ کی بات کو سنتے ہیں۔ عمران خان نے پاناما کیس کی سماعت کرنے والے لارجربنچ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہم  عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں ،جس طرح سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں بھی وہ عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور آج بھی عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ آپ کی آواز سے بہتری بھی آسکتی ہے اورخرابی بھی، آپ نے مثبت کردار ادا کرنا ہے،آپ قوم کو بے اعتمادی کی فضا سے نکالنے میںکردا رادا کریں، فیصلوں میں اختلافی نوٹ ساری دنیا میں آتے ہیں، جتنا شور اختلافی نوٹ پر یہاں مچا ہے کہیں بھی نہیں مچتا، عمران خان نے کہا کہ انہیںسپریم کورٹ پر اعتماد ہے ، پاکستان بدل چکا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ خان صاحب آپ نے مثبت کردار ادا کرنا ہے، سب نے مل کر ملک کے تشخص کیلئے کام کرنا ہے، ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ چیف جسٹس نے چندسال قبل ناروے کے دور ے کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ 2013 کے انتخابات سے قبل ناروے میں مجھ سے کسی نے پوچھا کہ مجھے کیا نظرآرہاہے جس پرمیں نے جواب دیا کہ لوگوں میں آگاہی آ رہی ہے، تب آپکی جماعت زیادہ سیٹیں نہ لے سکی تھی۔ انہوںنے مزید کہا کہ زندگی دو چیزوں پانی اور ہوا پر محیط ہے، نظام اور عدلیہ کیلئے یہ وقت اہم ہے، موجودہ حالات میں آپ کو اہم اورتعمیری کردار ادا کرنا ہے، ادارے قوم کے ہیں، اْن کا احترام کرنا ہو گا ،عدالت کے وقار پرحرف نہیں آنا چاہیے، بدقسمتی سے لوگ قانون کو نہیں سمجھتے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی اس حوالے سے باتیں کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ قوم کے لیڈر ہیں،تمام لیڈرز قبلہ راست ہوجائیں،میں جو کہنا چاہ رہا ہوں اْمید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔ انہوںنے بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کا معاملہ اْٹھانے پر کپتان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سارا معاملہ قانون کے مطابق دیکھنا ہے، غیرقانونی تعمیرات کا معاملہ اجاگر کرنے پرآپ کے مشکورہیں ، آپکی مصروفیات بہت زیادہ ہیں،ایسا نہ ہو آپ کی مصروفیات میں بنیادی حقوق کا معاملہ قربان ہوجائے، عدالت کو آپکی یا آپ کے وکیل کی معاونت درکار ہوگی، عدالت اس معاملہ پر مداخلت کرچکی ہے، اب دیکھنا ہوگا کہ اس ناسور کا خاتمہ کیسےکرنا ہے؟ جائزہ لیں گے کہ تعمیرات قانون کے مطابق ہوئی ہیں یا نہیں؟ چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ کیا باٹنیکل گارڈن میں کسی کی نجی ملکیتی زمین ہے اگرہے تواسے خرید لیاجائے ا ورآئندہ گارڈن میں درختوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے سی ڈی اے کی تجویز پر نالہ کورنگ  کے ارد گرد مری روڈ سے بنی گالہ تک درختوں کی کٹائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے آئیسکو اور سوئی ناردن گیس کمپنی کو بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کو بجلی اور گیس کنکشن کی فراہمی سے روک دیا جبکہ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی انتظامیہ کو راول ڈیم کی زمین پر تجاوزات کا سروے اور گاربیج اور سیور ج ڈسپوزل کے حوالہ سے آئندہ سماعت پررپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت دس مئی تک ملتوی کر دی۔ صباح نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس میں کسی کی بدنیتی نہیں ہو گی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ راول ڈیم میں بنی گالہ کے گندے پانی کا داخلہ روکنے کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ نیشنل پارک اور سی ڈی اے کی زمین پر ڈی مارکیشن ہونا باقی ہے۔ پرائیویٹ اور پبلک لینڈ کے بارے میں رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرا دیں گے۔
تازہ ترین