• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کوخارجہ پالیسی پربرطانیہ سےسبق سیکھنے کی ضرورت ہے،ظفراللہ خان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انسانی حقوق ظفر اللہ خان نے اس سوال کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب سے کیا واقعی دنیا میں دہشت گردی ،انتہا پسند کم ہوگی یا مزید بڑھے گی، کہا ہے کہ  میری ذاتی رائے اس حوالے سے یہ ہے کہ امریکا کی جو دنیا کے حوالے سے فارن پالیسی ہے اس پر اسے برطانیہ سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ہم نے امریکا کا بہت ساتھ دیا لیکن وہ ہمیں جنگ میں چھوڑ کر بھاگ گیا ، 9/11کے بعد بھی ہم نے ہی جانیں دیں اور اب جب سیٹلمنٹ کی بات آتی ہے تو وہ کہتا ہے انڈیا آگے آجائے یعنی اب پاکستان کی قربانیاں بھی غائب ہوگئیں۔ میرا کہنا تو یہ ہے کہ امریکا اچھے وقت کا ساتھی ہے جب ضرورت ہوتی ہے مشکل ہو تو چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ آگ تو ہم نے خود لگائی ہے ، اب معاملے رکے گا نہیں اس پر زیادہ سمجھداری کی ضرورت ہے۔وہ جیو نیوزکے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری،وکیل رہنما رشید اے رضوی نے بھی حصہ لیا۔امریکی سفیر نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے تو یہ ملاقات کیا پاکستان کو راضی کرنے کی کوشش ہے کہ آپ کا وہاں پر ہم نے نام نہیں لیا ہے اس کے جواب میں رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا تھا امریکن ڈرامے ہوتے رہتے ہیں لگتا ہے ہماری حکومت کا اس میں کوئی مفاد ہے،اس کانفرنس کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے۔ پارلیمنٹ میں خواجہ آصف نے بہت کچھ کہا تھا لیکن دو دن بعد ہی ان کو این او سی بھی مل گئی اور پارلیمنٹ میں کچھ پیش نہیں ہوا اب لگتا یہ ہے کہ قوم کے ساتھ غلط بیانی ہورہی ہےاورقوم کوپھنسایا جارہا ہے۔شاہ سلمان اور ٹرمپ دونوں نے ہی ایران کو ٹارگٹ کیا ہے۔امریکا نے آہستہ آہستہ سارے عرب ممالک کو توڑ دیا ہے اور وہ شکایت کرتے ہیں کہ ایران کا اثرو رسوخ بڑھ رہا ہے،ایران کی تنہائی اب ان کو کھٹک رہی ہے۔سب سے زیادہ ظلم تو ہمارے ساتھ ہوا،امریکا نے ہمیں  خوار کیا،پیسوں کے لئے جنگ لڑنی تو نہیں چاہئے لیکن ہمیں امریکا نے پیسے بھی نہیں دیئے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں پاکستان کا ذکر نہ کرکے زیادتی کی ہے کیونکہ پاکستان واحد ملک ہے جس کی فوج نے صحیح معنوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے۔جوممالک امریکی ایجنڈے کے خلاف ہیں ان کے مقابل امریکا دیگر مسلم ممالک کو کھڑا کررہا ہے۔نواز شریف کو بولنے نہ دینا ملک کی بے عزتی ہے صرف وزیراعظم کی بے عزتی نہیں ہے ۔نواز شریف کو سعودی عرب میں پروٹوکول اچھا نہ دینے اور تقریر کا موقع نہ دینے پر حامد میر کے سوال کے جواب میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر جسٹس (ر) رشید اے رضوی کا کہنا تھا مجھے تو اس بات کا افسوس ہے کہ ہمارا الیکٹرانک اور پریس میڈیا اور ہم لوگ صرف اس بات پر ہی خوش ہوتے رہے ہیں کہ امریکی صدر نے نواز شریف سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں وہاں بلا کر ذلیل کیا گیا ہے،ہم پہلے ہی مسلم ڈویژن کنٹری کا حصہ بنے ہوئے ہیں جب کہ مسلم کنٹری کے اتحاد کو سبوتاژ کیا جارہاہےاورہمیں اس سے دور رہنا چاہئے،میں سمجھتا ہوں ہم نے اسلامک کنٹریز میں ڈویژن پیدا کرکے زیادتی کی ہے،ہم وہاں صرف رسوائی سمیٹنے گئے تھے۔ ہماری فوج ، ہماری قوم اور ہمارے لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لیکن جب ہمیں اس پر سراہا ہی نہ جائے تو پھر ہم کیونکر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں۔نواز شریف کے استعفیٰ کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی طور پر تو نواز شریف وزیراعظم رہنے کا جواز کھوبیٹھے ہیں ،ہمارا تو مطالبہ یہ ہے کہ جب تک جے آئی ٹی کی تحقیقات مکمل نہیں ہوتی آپ مستعفی ہوجائیں۔ وکلاء کنونشن اور نواز شریف کے استعفیٰ کے مطالبے پر اور حامی وکلا کی جانب سے ہنگامہ آرائی پر بات کرتے ہوئے ظفر اللہ خان کا کہنا تھا کہ وکلاء نے جو کچھ کیا ہنگامہ آرائی وہ بالکل غلط تھی ، وکلاء معزز لوگ ہیں ، انصاف سے ان کا تعلق ہے ان کو کسی طرح بھی قانون کوہاتھ میں لینا ، دھکم پیل کرنا ، زیب نہیں دیتا ۔
تازہ ترین