• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اٹھائے گئے سوالات کے جوابات عمران خان کو دینا ہونگے،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) شاید تحریک انصاف نے اس بات کی توقع نہیں کی تھی کہ جب ان کا معاملہ آئے گا اور عمران خان کی منی ٹریل کا کیس سنا جائے گا تو اتنے سارے سوالات پیدا ہوجائیں گے جو ہوگئے ہیں اور عدالت نے پوچھ لئے ہیں ،عمران خان منی ٹریل سامنے لے آئے کہ لندن فلیٹس کیسے خریدا ، کیسے فروخت کیا ، بنی گالہ کی زمین کیسے خریدی ،لندن سے پیسے پاکستان کیسے آئے ،جمائما خان کو ادائیگی کیسے ہوئی ۔ عمران خان نے عدالت میں جواب تو دیدیا لیکن اس جواب میں بھی کئی سوالات اٹھادیئے ہیں اور یہ سوالات ن لیگ کے ساتھ ساتھ عدالت کی طرف سے بھی اٹھائے گئے جن کے جواب اب تحریک انصاف کے چیئرمین کو دینا ہوں گے ۔ سپریم کورٹ نے ٹائم دیا ہے عمران خان کو وہ ان سوالات کے جوابات دیں ۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل سے کئی سوالات پوچھے جو عمران خان کی منی ٹریل کے بعد اٹھ رہے ہیں ، عدالت کا یہ سوال کہ بنی گالہ اراضی پہلے لی گئی ، لندن سے رقم بعد میں آئی ، ادائیگی پہلے کیسے ہوگئی ؟ جو ڈاکیو منٹس جمع کرائے گئے عمران خان کی طرف سے اس میں پیسے عمران خان کے دوست راشد علی خان کو دیئے جمائما خان نے اور اس کے بعد راشد علی خان نے عمران خان کو دیئے ۔ تحریک انصاف کے دعوے کے مطابق ان ڈاکیو منٹس میں جو ادائیگی ہے وہ دیر سے نظر آتی ہے بنی گالہ زمین کی خریداری پہلے نظر آتی ہے ۔عدالت سوال اٹھارہی ہے کہ نیازی سروسز میں ہی سارے ٹرانزیکشن ہورہے تھے ، کرایہ بھی آرہا تھا ، جمائما خان کو پیسے بھی نیازی سروسز کمپنی کے ذریعے ہی ادا کئے گئے تو عدالت پوچھ رہی ہے کہ یہ کمپنی بے معنی کیسے ہوئی ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فنڈنگ کے زیر التوا مقدمات کی تفصیل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم بھی طلب کرلیا ۔ وزیراعظم نے اپنے آغاز حکومت میں دعویٰ کیا کہ اداروں کے سربراہ لگائیں گے میرٹ پر لگائیں گے ، پروفیشنل لگائیں گے لیکن اب ان کی حکومت کا صرف ایک سال باقی رہ گیا ہے اور کئی قومی ادارے ایسے ہیں جن کے مستقل سربراہ ہی نہیں ہیں ۔یہ کہنا تھا جیو کے پروگرام’’ آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ کاتجزیہ کرتے ہوئے۔ عمران خان منی ٹریل کے حوالے سےشاہ زیب کا اپنے تجزیہ میں مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے جمائما کو جو پیسے دیئے گئے اس کا بیکنگ ٹریل نہیں دیا گیا ،راشد علی خان کو جو جمائما نے پیسے دیئے اس کا بیکنگ ٹریل ضرور دیا گیا مگر راشد علی خان سے عمران خان کو کیسے پیسے آئے اس کا منی ٹریل نہیں دیا گیا کیا ان سوالات کے جوابات پاکستان تحریک انصاف دے گی ۔جس پر پروگرام میں شاہ زیب خانزادہ سے بات کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف نعیم الحق کا کہنا تھا تمام ریکارڈ موجود ہے ، ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے عدالت نے جتنے بھی سوالات کئے سب کے جوابات تیار ہوگئے ہیں ۔ کوئی چیز ہمارے پاس چھپانے کے لئے نہیں ہے ہمارے جو بھی جوابات ہیں وہ انشاء اللہ سپریم کورٹ کو مطمئن کردیں گے سپریم کورٹ کے سوالات کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ۔ نواز شریف کے معاملے میں پاناما کیس میں وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے تو ان کے پاس جوابات نہیں تھے اس لئے کمیشن بنادیا تھا ۔ عمران خان کے کیس میں ایسی کوئی بات نہیں کہ کمیشن بنایا جائے ۔ راشد علی خان کے اکاؤنٹ میں جو پیسے آئے ہیں اس کی پوری ٹریل ایک ایک پیسے کا ریکارڈ موجود ہے اور راشد علی کے اکاؤنٹ میں اس لئے بھیجی گئی تھیں کہ اس وقت عمران خان باہر رہ رہے تھے جس پر شاہ زیب کا سوال تھا کہ عمران خان اگر باہر بھی رہ رہے تھے تو پیسے تو بنی گالہ پراپرٹی کے پاکستان میں ادا کئے گئے ناں اگر جمائما خان نے باہر ہی باہر راشد علی کو پیسے دیئے تو راشد علی خان نے تو پیسے پاکستان بھیجے ہوں گے تاکہ عمران خان صاحب بنی گالہ کی پیمنٹ کی ہو وہ تو یہ منی ٹریل بڑا اہم ہے ۔ تو راشد علی خان نے کس طریقے سے باہر سے پیسہ عمران خان کو بھیجا اس کا ٹریل بہت زیادہ لازمی ہے ۔ اگر یہ باہر ہی باہر ٹریل ہوئی ہے کہ جمائما نے راشد علی کو دیا اور راشد علی نے باہر ہی عمران کو دیدیا اور پاکستان لے کر کچھ نہیں آئے ، ان کے پاکستان میں کچھ اثاثے یا ان کے پاس پیسے تھے انہوں نے دیدیئے تو یہ تو ہنڈی حوالے کا طریقہ ہوجائے گا ۔ آفیشل ٹرانزیکشن اور ٹرانسفر آپ کو بتانا پڑے گا کہ جو پیسے جمائما سے راشد علی خان کے پاس گئے وہی پیسے آفیشل بینکنگ چینل کے ذریعے پاکستان واپس آئے یہ ہنڈی حوالے والا معاملہ نہیں جس کے جواب میں نعیم الحق کا کہنا تھا یہ آپ کو کس نے بتادیا ، اس کا کوئی تعلق ہی نہیں ، جب آپ ڈاکیومنٹس دیکھیں گے سارے بینک کے ذریعے آیا تھا اور یہ کوئی چھپانے والی بات بھی نہیں ہے ہر چیز آن بورڈ ہے کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا تھا ، شاہ زیب کے سوال کہ آپ خود بینکر ہیں معاملات کو سمجھتے ہیں اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ یہ جو ٹریل ہے یہ بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ہی ہوئی ہوگی ۔ نعیم الحق کا کہنا تھاکہ جتنے بھی سپریم کورٹ نے سوالات کئے ہیں ان تمام کے جوابات تیار ہیں منگل کو وہ تمام جوابات داخل کردیئے جائیں گے سپریم کورٹ میں ۔ نعیم الحق نے بتایا کہ 1982-83ء میں وہ عمران خان کے بینک منیجر تھے ، وہ اس زمانے میں ٹیکس بھی دیتے تھے اپنے میچز کی کمائی سے ۔ جب ہم نے پارٹی بنائی اپریل میں تو اس کے فوری بعد دو ماہ کے لئے عمران خان کو انگلستان جانا پڑ گیا بوتھم صاحب پر اس وقت بڑا مقدمہ چل رہا تھا مجھے نہیں پتہ اس وقت کس نے پیپر فائل کئے تھے مگر میرا خیال ہے عمران خان نے زندگی میں کبھی اپنے معاملات کے بارے میں غلط بیانی نہیں کی ۔ شاہ زیب کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے کوئی گورنمنٹ عہدہ رکھا نہیں کرکٹ سے ہی سارا کچھ کمایا لیکن کہاں کہاں انہوں نے ڈیکلیئر نہیں کیا اس حوالے سے سوال ہورہا ہے ، آپ نے کہا 18سال باہر رہے ہیں کونسا ایسا ملک ہے جہاں پر پبلک ریپرزینٹیو سے سوال نہیں ہوتا کہ آپ نے کیا ڈیکلیئر کیا ، کیا نہیں ڈیکلیئر کیا اورکہاں سے آپ کی منی ٹریل پوری ہے کہاں نہیں ہے جس پر نعیم الحق کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی اقتدار کی کشتی ڈوب رہی ہے اورعید کے فوری بعد وہ پاکستانی سیاست سے ہمیشہ کے لئے نااہل قرار دیدیئے جائیں گے اب وہ بوکھلاہٹ میں اپنی حکومت کے تمام ذرائع اور وسائل استعمال کررہے ہیں کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبے گے یہ ہے نواز شریف کا فلسفہ ۔ جس پر شاہ زیب کا کہنا تھا کہ نعیم الحق صاحب آپ نہیں ڈوبیں گے آپ تیریں گے اگر آپ سارے کے سارے ثبوت پیش کردیں گے عدالت میں تو وہ اپنی سازش میں کیسے کامیاب ہوں گے ۔ نعیم الحق نے جذباتی ہوتے ہوئے شاہ زیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مجھے حیرت ہے آپ کس قسم کے سوالات کررہے ہیں ، ارے یار وہ ان کی بیوی تھیں جمائما خان اب بھی ان سے اچھے تعلقات ہیں ، بچے جمائما کے پاس ہیں ، میاں بیوی کے تعلقات میں اب یہ تفصیلات میرے سامنے نہیں ہیں مگر آپ کو ایسے سوالات کرنے ہی نہیں چاہئے ہم نے کسی کی دولت لوٹی ، کوئی چوری کی ، کوئی ڈاکا ڈالا نواز شریف نے تو ساری عمر چوری کی ، ڈاکا ڈالا ، لوٹ کے لے گئے اس ملک کو نواز شریف اور ان کے ہمنوا ۔ شاہ زیب کا کہنا تھا کہ جہاں معاملہ ہوگا وہاں سوال ہوگا ، یہ سوال ہم نہیں کررہے یہ تو وہ سوال ہیں جو سپریم کورٹ کررہی ہے جس کا آپ کہہ رہے ہیں کہ جواب دیں گے اور ہم کررہے ہیں تو جواب نہیں دے رہے ۔ تو سپریم کورٹ کو مطمئن کردیں گے ہم ان کے تمام سوالوں کے جواب تیار ہیں ، سپریم کورٹ فیصلہ کرے ہم نے بات نہ کوئی چھپائی ہے ۔ شاہ زیب کا کہنا تھاکہ اب ایک مسئلہ یہ آرہا ہے کہ خان صاحب کہتے ہیں کہ18اپریل 2003 کو ان کی طرف سے 5لاکھ پاؤنڈ کے قریب رقم واپس کردی گئی مگر اس کے باوجود جمائما خان کی طرف سے جو سٹی بینک کا ریکارڈ ہے 29جولائی 2003 کو یعنی خان صاحب نے جمائما کو پیسے واپس کردیئے اپنا لندن کا فلیٹ بیچ کر اس کے باوجود اس کے تین ماہ بعد جمائما خان کی طرف سے راشد علی خان کو پھر بھی پیسے ٹرانسفر کئے گئے ظاہر ہے کوئی وجہ بھی اس کی ہوسکتی ہے ۔ یہ سوال بھی ہے کہ جب خان صاحب کو دینے کے لئے جمائما نے پیسے دیئے راشد خان کو ، راشد خان نے دیدیئے عمران خان کو تو پھر خان صاحب نے اپنا فلیٹ بیچ کر جو بنی گالہ کے لئے پیسے لئے تھے وہ بھی سارے واپس کردیئے جمائما کو تو پھر اس کے بھی تین ماہ بعد یہ بیکنگ ٹرانزیکشن آرہی ہے کہ جمائما خان نے پیسے دیئے راشد علی خان کو 20مئی 2003اور 29 جولائی 2003کو بھی پیسے منتقل کئے گئے یہ رقم کیوں منتقل کی گئی ۔ اس کے علاوہ بینک اسٹیٹمنٹ اور عمران خان کے بیان حلفی میں بتائی گئی رقم میں بھی تضاد ہے اس کے علاوہ جمائما خان کا ٹوئٹ بھی ہے جو تضاد کو ظاہر کررہا ہے ۔
تازہ ترین