• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نے اپنی بساط سے زیادہ کیا، اب افغانستان کی باری ہے، آرمی چیف کی زیرصدارت سیکورٹی اجلاس

Todays Print

راولپنڈی(جنگ نیوز)بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاویدباجوہ نے کہا ہے کہ وطن کے دفاع کے لیے سکیورٹی فورسز کے حوصلے بلند ہیں‘پاکستان اور عوام کی سیکورٹی پر منڈلانے والے ہر خطرے کو ختم کریں گے‘ پاکستان کی عوام ہی بہادر سیکورٹی فورسز کی اصل طاقت ہے‘ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنی بساط سے بڑھ کر لڑی،اب افغانستان کی باری ہے‘ خطے میں امن واستحکام کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے ‘ دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنے کی بجائے ہم سے ڈومورکے مطالبات کئے گئے ۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ایس پی آر )کےمطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ہفتہ کو جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کے سکیورٹی اجلاس میںملک کی موجودہ سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔سیکورٹی اداروں نے آرمی چیف کو حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تانے بانے افغانستان میں این ڈی ایس اور را کی سرپرستی میں کام کرنے والی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سےملتے ہیں ۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گرد افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) اور ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کی چھتری تلے کارروائیاں کر رہے ہیں۔آرمی چیف نےکہا کہ خطے میں امن کے قیام اور استحکام کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز بالخصوص افغانستان بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرے‘آرمی چیف نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا اور بہت قربانیاں دی ہیں، بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا گیااورہم سے ڈومور کے مطالبات کیے گئے۔

انھوں نےکہا کہ ʼپاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری ہیں لیکن اب ہم افغانستان اور دیگر ممالک سے ڈور مور کا مطالبہ کرتے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ جاری ہے اور پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

آرمی چیف نے سیکورٹی فورسز کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا اور آپریشن رد الفساد میں سیکورٹی فورسز کے جوانوں کی کارکردگی کی تعریف کی ۔

تازہ ترین