• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 عالمی یوم ہیپاٹائٹس کے حوالے سے ہونے والے جنگ گروپ کے زیر اہتمام ’’ہیپاٹائٹس آگاہی سیمینار‘‘ میں یہ ہوشربا بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کا مرض پیچیدہ صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس وقت ملک میں 2کروڑ سے زائد افراد اس موذی مرض کا شکار ہیں تاہم مرض کی بروقت تشخیص سے 96فیصد کامیاب علاج ممکن ہے۔ ہیپاٹائٹس یعنی یرقان کی تین اقسام ہیں جنہیں ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان کا جگر بری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور اس میں مبتلا افراد مختلف طرح کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر اس بیماری کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو اِس سے نہ صرف جگر کا کینسر ہو سکتا ہے بلکہ یہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو 11سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا اس مرض میں مبتلا ہونا یقیناً تشویشناک ہے المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں آج بھی لوگ اس مرض کی علامتوں اور حفاظتی تدابیر سے ناآشنا ہیں جس کی وجہ سے ان میں آگاہی کی اشد ضرورت ہے۔ اس مرض کی ادویات اتنی مہنگی نہیں ہیں مگر اس کے علاج کیلئے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ اسے ادھورا چھوڑ دیتے ہیں جس کے سبب مرض دوبارہ سر اٹھانے لگتا ہے۔ یہ بیماری عموماً گندے پانی، حجام کے استعمال شدہ اوزاروں اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیاء سے لاحق ہوتی ہے۔ ہیپاٹائٹس سے بچائو کیلئے استعمال شدہ آلاتِ جراحی بالخصوص سرنج سے پرہیز کرنا چاہئے، دانتوں کا علاج ہمیشہ مستند جگہ سے کروانا چاہئے۔ اکثر مریضوں میں یہ مرض ناقص خون لگوانے سے پھیلتا ہے اس لئے حکومت پنجاب کی جانب سے غیر معیاری بلڈ بینکوں کو بند کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے دیگر صوبوں کو بھی ہیپاٹائٹس کے تدارک کے لئے اس طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس بیماری سے بچنے کے لئے سب سے بہتر چیز احتیاط ہے اور یقیناًپرہیز علاج سے بدرجہا بہتر ہے۔

تازہ ترین