• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت عظمیٰ نے ملتان کے تھانہ مظفر آباد کی بستی راجہ پور میں پنچایت کے حکم پر زیادتی کا نشانہ بننے والی 17 سالہ لڑکی کے شرمناک واقعہ کا نوٹس لیا ہےاور آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کے بھائی نے ایک دوسری لڑکی کے ساتھ زیادتی کی جس کا بدلہ لینے کے لیے اس کا باپ پنچایت کے پاس پہنچ گیا۔ پنچایت نے زیادتی کے بدلے زیادتی کا حکم دیتے ہوئے ملزم کی بہن کو متاثرہ لڑکی کے بھائی کے حوالے کردیا جس نے اسے بے آبرو کر دیا۔ لڑکی کی ماں کی شکایت پر پولیس نے سرپنچ سمیت 20 افراد کو گرفتار کر لیا ۔زیادتی کا شکار ہونے والی دونوں لڑکیوں کے میڈیکل ٹیسٹ کروا لیے گئے ہیں جس میں زیادتی ثابت ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو معطل کردیا ہے۔ پنچایتوں کے ذریعے ہونے والے یہ شرمناک واقعات آئے دن رونما ہو رہے ہیں جو معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں۔ چند برس قبل ملتان میں پنچایت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی مختار مائی کا اس حوالے یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اگر میرے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے ملزموں کو قرار واقعی سزا مل جاتی تو نام نہاد پنچایتوں کے حکم پر درندگی کے مزید واقعات رونما نہ ہوتے۔ پنچایت کا رواج بڑا پرانا ہے یہ دیہی زندگی میں خوشگوار تبدیلی بھی لا سکتا ہے لیکن دینی احکامات اور قانون سے بے خبر لوگ پنچایت کے نام پر اپنی مرضی کے فیصلے صادر کرتے ہیں جسے ظلم کے سوا کوئی نام نہیں دیا جا سکتا ایسا ہی ایک واقعہ ملتان کے علاقے کروڑ لعل عیسن میں بھی پیش آیا جہاں پنچایت کے فیصلے پر ایک دس سالہ لڑکی کا نکاح 18سالہ لڑکے کے ساتھ پڑھوا دیا گیا۔ پولیس نے کارروائی شرع کرتے ہوئے نکاح خواں کو حراست میں لے لیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پنچایتوں کے نظام کو قانون اور شریعت کا پابند کیا جائے تاکہ اس طرح کے ظلم اور زیادتی کی روک تھام کی جا سکے۔

تازہ ترین