• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپاٹ فکسنگ کیس ثابت ہوگئی، خالدلطیف پانچ سال کیلئے فکس، دس لاکھ جرمانہ بھی دینا ہوگا

  کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے معطل کرکٹر خالد لطیف کیخلاف 5 سال کی پابندی اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزاسنادی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے خالد لطیف پراینٹی کرپشن کوڈ 6 شقوں کی خلاف ورزی ثابت کی ہے ۔

پابندی کا اطلاق اسکینڈل سامنے آنے اور انہیں معطل کیے جانے کے دن یعنی دس فروری 2017سے ہوگا ۔

اینٹی کرپشن کوڈ میں کم سے کم سزا پانچ سال ہے۔ خالد لطیف کے خلاف 6 شقوں میں سے پہلی تین شقیں کرپشن، دو شقیں بکیز سے رابطوں کا علم ہونے کے باوجود پی سی بی کو آگاہ نہ کرنے سے متعلق ہیں جب کہ شرجیل خان کے مقابلے میں ان کے خلاف ایک اضافی شق لگائی گئی ہے جس میں دوسرے کرکٹرز کو بھی اسپاٹ فکسنگ پر اکسانا ہے ۔ خالد لطیف پر عائد پابندی کے بعد اب اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں مبینہ طور ملوث کرکٹرز شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کا معاملہ زیرسماعت ہے ۔جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے بدھ کو پابندی سے متعلق مختصر فیصلے کا اعلان کیا۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ اس موقع پر خالد لطیف موجود نہیں تھے۔ فیصلہ 20 اگست کو محفوظ کیا تھا پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ خالد لطیف کو معطلی کی پوری سزا کاٹنا ہو گی۔ خالد لطیف اور شرجیل پی ایس ایل اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے خالد لطیف پر پی سی بی کے انٹی کرپشن ضابطۂ اخلاق کی چھ شقوں کی خلاف ورزی پر مبنی فرد جرم عائد کی تھی۔ شرجیل خان پر پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔ اسکینڈل کے سامنے آنے کے فوراً بعد ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ خالد لطیف اور شرجیل خان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ خالد لطیف اور ان کے وکیل زیادہ تر وقت ٹریبونل کی کارروائی میں حاضر ہونے سے گریز کرتے رہے اور انھوں نے ٹریبونل کی کارروائی روکنے سے متعلق عدالت سے بھی رجوع کیا لیکن ان کی اس سلسلے میں دائر تمام درخواستیں عدالت نے مسترد کر دیں جس کے بعد خالد لطیف کو اپنا جواب ٹریبونل میں جمع کرانا پڑا۔ 

تازہ ترین