• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کی واپسی،ثابت ہوگیا سیاستدان عدالتوں سے نہیں بھاگتے

Todays Print

اسلام آباد (رپورٹ:طارق بٹ) معزول وزیراعظم نوازشریف تقریباً 6سال میں دوسری بار عدالت میں پیش ہوئے۔ انہو ں نے وطن واپس آکرملک سے فرار کے تاثر کو بھی رد کردیا۔ انہوں نے تمام متفرقین کو آگاہ کیاکہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے اور انصاف چاہتے ہیں۔نواز شریف کی وطن واپسی سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ سیاست داں عدالتوں سے نہیں بھاگتے۔

ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو  اور آصف زرداری نے ملک میں رہتے ہوئے مقدمات کا سامنا کیا۔دوسری جانب سابق آمر پرویز مشرف جن کی عوام میں کوئی جڑیں نہیں ،ہمیشہ عدالتوں سے فرار کا رویہ اختیار کیا۔انہیں وطن واپس لا نے کے لئے کوئی قانونی عمل بھی نہیں ہورہاتاکہ  ان کے ساتھ بھی انصاف کے تقاضے پورے کئے جاسکیں۔حتیٰ کہ ان کا مقدمہ  تو آج تک شروع ہی نہیں ہوا۔

نواز شریف آخری بار 12جنوری 2012کووہ میمو گیٹ کیس میں ملزم نہیں بلکہ درخواست گزار کے طورپر پیش ہوئے تھے۔ البتہ دسمبر 2000ء میں سعودی عرب جلاوطنی سے قبل اس وقت دوران قید نوازشریف کو اٹک قلعہ میں قائم احتساب عدالت میں پیش کیا جاتا رہا۔ وہ کراچی میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش کئے گئے لیکن جس بات پر نوازشریف اوران کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی ابرو اٹھتی ہے وہ یہ کہ ان کے اوراہل خانہ کے خلاف مقدمات کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی ہے جبکہ اسی طرح کے درجنوں ریفرنسوں میں کارروائی کی رفتار نہایت سست ہے اور کسی کو اس کی پرواہ بھی نہیں ۔جو منصفانہ ذہنیت کے حامل افراد کے لئے باعث تشویش بات ہے۔ حتیٰ کہ لاہور ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے جون 2014ء کے سانحہ ماڈل ٹائون پر یک رکنی عدالتی کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کے حکم کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیل کی سماعت بھی روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

پرویز مشرف دور میں احتساب اور انسداد دہشت گردی عدالتوں میں نواز شریف نے مسلسل پیشیاں بھگتیں۔ 1997ء میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سجاد علی شاہ کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی میں بھی وہ پیش ہوئے پھر 28نومبر1997ء کو سپریم کورٹ پرحملے کا واقعہ پیش آیا۔ جس سے ایسی صورتحال پید ا ہوئی کہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو مستعفی ہونا پڑا۔ جس کے بعد اس وقت کے صدرفاروق لغاری مرحوم بھی رخصت ہوگئے۔ نوازشریف نےعدالتی کارروائی کاحصہ بن کر جبکہ ماحول سازگار بھی نہیں، انہوں نے سیاست دانوں کے طے شدہ اصول کوثابت کردیا کہ وہ ڈرتے اور عدالتوں سے بھاگتے نہیں اورنتائج کی پرواہ کئے بغیر ان کاسامنا کرتے ہیں۔

دوسری جانب سابق آمر جن کی عوام میں جڑیں نہیں ہوتیں وہ راہ فراراختیار کرتے ہیں۔ نواز شریف نے اپنی اہلیہ کی شدید علالت کے باوجود پاکستان واپس آکر اپنے سیاسی تدبر اور دانشمندی کامظاہرہ کیا۔ایک تو ان کی وطن واپسی سے اس منفی پروپیگنڈے کاخاتمہ ہو گیا کہ وہ اپنی اہلیہ کی علالت کو جواز بنا کر پاکستان سے فرار ہو گئے۔ دوسرے نواز شریف کی وطن واپسی سے مسلم لیگ (ن) کو ایک نیا حوصلہ ملاجو2018سے عام انتخابات کے لئے مہم چلانے کی غرض سے ناگزیر ہے۔ تیسرے ان کی ملک سے طویل غیرحاضری کے نتیجے میں سیاسی حریفوں کو حوصلہ ملتا جو پارٹی میں دراڑیں ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں۔چوتھے نوازشریف نے ہر ایک پر واضح کردیاکہ وہ ڈرنے والے نہیں اورنہ انہیں نتائج کی کوئی پرواہ ہے۔

پانچویں احتساب عدالت میں پیش ہوکر انہوں نے یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ اپنے سنگین تحفظات کے باوجود وہ عدالتی عمل سے خائف نہیں ہیں۔ چھٹے نوازشریف کی واپسی سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اعتماد اورحوصلہ ملاہے۔ جن کی مشاورت سے سابق وزیراعظم کی وطن واپسی ممکن ہو ئی ہے۔

تازہ ترین