• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کو26اکتوبرسےپہلےگرفتارکرلیا جائے گا،طارق چوہدری

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت عمران خان کی گرفتاری کے الیکشن کمیشن کے احکامات کی تعمیل کرے گی،عمران خان اگر روپوش نہیں ہوئے تو چھبیس اکتوبر سے پہلے گرفتار ہوجائیں گے،جیوڈیشل کمپلیکس سے ایک فرلانگ دور ہونے والے واقعے کو عدالت پر حملہ قرار دینا درست نہیں ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر روبینہ خالد،ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر اور صدر خیبر یونین آف جرنلسٹ سیف الاسلام سیفی بھی شریک تھے۔

روبینہ خالد نے کہا کہ اسحاق ڈار کو اپنے کیسز سے کلیئر ہونے تک وزیر خزانہ کا منصب چھوڑ دینا چاہئے،عمران خان کو گرفتار کرنا اس ادارے کا کام نہیں جس طرف ن لیگی وزراء اشارے کررہے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزراء کسی ادارے پر تنقید کرکے دراصل اپنے آپ پر ہی تنقید کررہے ہیں، اسحاق ڈار کو اپنے خلاف ریفرنس کا فیصلہ آنے تک اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے۔ سیف الاسلام سیفی نے کہا کہ حکومت اور امن وا مان برقرار رکھنے کے ذمہ دار ادارے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بیان دیا، اس پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے ردعمل دیا، اس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں تفصیل سے اپنا موقف پیش کیا پھر احسن اقبال نے کہا کہ اب بات ختم ہوگئی لیکن کیا بات واقعی ختم ہوگئی ہے کیونکہ آج دو وزراء انوشہ رحمن اور دانیال عزیز نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جس سے بات ختم ہوتی نظر نہیں آتی ہے۔

حامد میر نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ سے مختلف علاقوں میں صحافیوں کو ہراساں اور اغوا کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، ۔وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کو حکومت نے گرفتار کرنا ہے،الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا جو حکم دیا اس پر حکومت نے عملدرآمد کرنا ہے، حکومت عمران خان کی گرفتاری کے الیکشن کمیشن کے احکامات کی تعمیل کرے گی، عمران خان اگر روپوش نہ ہوئے تو چھبیس اکتوبر سے پہلے گرفتار ہوجائیں گے،انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔طارق فضول چوہدری کا کہنا تھا کہ انوشہ رحمن ہی اپنی بات کی وضاحت کرسکتی ہیں، شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل جس تیزی سے ہورہا ہے باقی مقدمات میں اتنا تیز ٹرائل نہیں ہورہا،کسی ادارے کے فیصلے پر تحفظات رکھنا ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر پولیس افسر کو تھپڑ مارنے والے شخص کو نہیں جانتا،وہ اسلام آباد سے نہیں ہے، جیوڈیشل کمپلیکس سے ایک فرلانگ دور ہونے والے واقعے کو عدالت پر حملہ قرار دینا درست نہیں ہے،ہماری پارٹی سے منسلک وکلاء بھی اس دن جیوڈیشل کمپلیکس آئے ہوئے تھے۔طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کیخلاف صرف الزامات ہیں کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی، ان کیخلاف ریفرنس ثابت ہوجا ئے توا نہیں ضرور استعفیٰ دینا چاہئے،جنرل پرویز مشرف کی پاکستان، دبئی اور لندن میں انتہائی قیمتی جائید اد یں ہیں ان کیخلاف بھی مقدمات بن سکتے ہیں، عمران خان نے اپنی ٹوئٹس سے اگلے الیکشن کیلئے ہمارا کام آسان کردیا ہے، عمران خان نے پاکستان سے وضعداری کی سیاست کا خاتمہ کر کے گالم گلوچ کو فروغ دیا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اس وقت دو لاڈلوں کے درمیان جنگ چل رہی ہے، ن لیگی رہنما لاڈ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھلے عام وہ باتیں کررہے ہیں جو جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، عمران خان کو گرفتار کرنا اس ادارے کا کام نہیں جس طرف ن لیگی وزراء اشارے کررہے ہیں، احتساب عدالت کے باہر پولیس افسر کو تھپڑ مارنے والے کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی تو اسلام آباد پولیس کا مورال ڈاؤن ہوگا،افتخار چوہدری قانون نظام ٹھیک کرنے کے بجائے جیوڈیشل ایکٹو ازم کا تحفہ ہمیں دے گئے۔انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کو اپنے کیسز سے کلیئر ہونے تک وزیر خزانہ کا منصب چھوڑ دینا چاہئے، عمران خان کی پہلی اہلیہ جمائما خان کی طرح دوسری اہلیہ ریحام خان نے بھی ثابت قدمی دکھائی ہے، عمران خان کو صرف اپنی ایک بیوی نہیں دونوں بیویوں کو سراہنا چاہئے۔

تازہ ترین