• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ڈیوٹی ڈرا بیک پیکیج‘‘میں خامیاں،بھارتی اشیاءکے فروغ کیلئے استعمال

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)برآمدات میں بہتری کے لیے بنائے جانے والےڈیوٹی ڈرا بیک پیکیج میں نہ صرف خامیاں پائی گئی ہیں بلکہ یہ پاکستانی کارخانہ داروں کے مفاد کے خلاف بھی ہےکیوں کہ موجودہ پیکیج کو بھارتی اشیاء کے فروغ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔اس حوالےسے سیکریٹری جنرل ایپٹما کا کہنا ہے کہ بھارتی مٹیریل درآمد کرنے والے فائدہ اٹھارہے ہیں۔جب کہ ٹیکسٹائل صنعت کے معروف رہنماءگوہر اعجاز نے دی نیوز کو بتایا کہ ’’ہم نے یہ مسئلہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ اٹھایا تھا کہ ڈیوٹی ڈرا بیک پیکج میں پیچیدگیاں ہیں کیوں کہ جو بھارتی سوت اور کپڑا زیرو ڈیوٹی کے ساتھ درآمد کرتے ہیں اور قیمت بڑھا کر پھر اسے برآمد کرتے ہیں تو اس پر 7فیصد منافع ہوتا ہے، جو کہ مقامی برآمدکنندگان کو فراہم کیے جانے والے پیکج کی روح کے منافی ہے۔‘‘یہ بات واضح ہے کہ ڈیوٹی ڈرا بیک پیکج ان ٹیکسٹائل مالکان کو پیش کیا گیا تھاجو کپاس، سوت اورکپڑوں سے ٹیکسٹائل مصنوعات تک تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی ادائیگی کرتے ہیں ، لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ حقائق کچھ اور ہیں۔گوہر اعجاز کے مطابق، بھارتی ٹائیکونز نے لدھیانہ(بھارتی پنجاب)میں ٹیکسٹائل سہولیات فراہم کی ہیں، جہاں پاکستان کے کچھ تاجرواہگہ بارڈر کے ذریعے ڈیوٹی فری سوت اور کپڑے درآمد کرنے میں مصروف ہیں ، جس کے بعد وہ اس کی قیمت بڑھا کر برآمد کرتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ محصولات پر قابل واپسی ڈیوٹی پیکج کے ذریعے 7فیصد منافع حاصل کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل صنعت ٹیکسز کے ڈیوٹی ڈرا بیک آرڈر 2016-17میں اصلاح چاہتی ہے۔
تازہ ترین