• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیادتیں ایک ہی فیکٹری کی تیار کردہ ، اس کو بند کردینا چاہئے،جاویدہاشمی

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ن لیگ مزاحمت کی سیاست پر چل کر دکھائے میں بھی ساتھ کھڑا ہوں گا،سیاسی جماعتوں کی قیادت ایک ہی فیکٹری کی تیار کردہ ہے، برے لیڈر پیدا کرنے والی اس فیکٹری کو بند کردینا چاہئے، نواز شریف کو ملک میں رہنا چاہئے اگر جیل جانا پڑے تو جانا چاہئے، ملک کو مارشل لاء اور تصادم سے بچانے کیلئے نواز شریف کو مرکزی کردار ادا کرنا پڑے گا۔

وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ایم کیوا یم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ اور پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن سے بھی گفتگو کی گئی۔ندیم افضل چن نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں صرف عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، پارٹی تبدیل کروں گا یا نہیں یہ وقت بتائے گا،ہم بلاول کی ٹیم تھے لیکن انہیں اس طرح سرگرم نہیں کرسکے جس طرح کرنا چاہئے تھا، سیاست کارپوریٹ ہوگئی ہے اسے دوبارہ عوامی سیاست بنانا ہے۔

سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ نواز شریف کی طر ح مجھے بھی نہیں معلوم کہ ”مجھے کیوں نکالا“، ایم کیوا یم پاکستان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے، فارو ق ستاربالواسطہ جبکہ کنور نوید اورکشورہ زہرہ بلاواسطہ لندن سے رابطے میں ہیں، فاروق ستار سمیت تمام بڑے رہنماؤں نے الطاف حسین کو نہ صرف مبارکباد دی بلکہ سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔جاوید ہاشمی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہنماؤں کے باغی ہونے کی ذمہ دار پارٹی قیادت ہوتی ہے، ایسے مواقع پر سویلین بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ بھی متحرک ہوجاتی ہے،قیادت ملک سے باہر ہو تو پارٹیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے، نوازشریف جس وقت ملک سے باہر گئے ن لیگ اتنی طاقتور تھی کہ اسٹیبلشمنٹ ایک رکن اسمبلی نہیں توڑ سکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پیپلز پارٹی میں بینظیر بھٹو کی جگہ نہیں لے سکے ہیں، آصف زرداری سے بات کرنے کیلئے پی ایچ ڈی کرنی چاہئے، آصف زرداری جوڑ توڑ تو کرلیتے ہیں لیکن پارٹی برقرار رکھنا ان کے بس کی بات نہیں ہے،نواز شریف اگر ملک کے اندر رہیں گے تو ن لیگ میں ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوگی۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاست اور معیشت زوال کی طرف جارہی ہے، یہاں قیادت کو زمین سے اگنے نہیں دیا جاتا بلکہ آسمانوں سے لاکر بٹھادی جاتی ہے، سیاسی جماعتوں کی قیادت ایک ہی فیکٹری کی تیار کردہ ہے، وہ کہتے ہیں لیڈر ہم نے بنائے ہیں، بھٹو ہو، نواز شریف ہو، جونیجو ہو ، جاوید ہاشمی ہو یا عمران خان ہو وہ ایک ہی فیکٹری کا تیار کردہ مال ہے، برے لیڈر پیدا کرنے والی اس فیکٹری کو بند کردینا چاہئے، اس کے بعد ہی حقیقی قیادت سامنے آئے گی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ اس ملک میں سیاسی پارٹیاں نہیں صرف دھڑے بندیاں ہیں، جب کوئی سیاسی پارٹی صحیح طورپر حکومت کرنا چاہتی ہے اسے روک دیا جاتا ہے، ن لیگ کی حکومت کے ساتھ لوگ کھڑے ہوگئے ہیں، لوگ کہتے ہیں ہم نواز شریف کو ہی ووٹ دیں گے، ن لیگ پاکستان کو چلانے کی اہلیت رکھتی ہے، پی ٹی آئی ابھی تک اپنا ایک حلقہ انتخاب نہیں بناسکی ہے، نواز شریف کو جس طرح بھیجا گیا اس کے ساتھ پنجاب میں ہمدردی کی لہر دوڑ گئی ہے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ شریف خاندان نے کرپشن نہیں کی ہے۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان دو دن میں اقتدار لینا چاہتا ہے جو بچگانہ سوچ ہے، سیاستدانوں کو جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے وہاں بیٹھ کر کام کرنا چاہئے،عمران خان نے پارٹی میں بددیانت لوگوں پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اس سے پہلے کوئی اسمبلی نہیں توڑ سکتا، ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ہے، شہباز شریف کسی صورت نواز شریف کیخلاف شرارت کا حصہ نہیں بنے گا، نواز شریف کو ملک میں رہنا چاہئے اگر جیل جانا پڑے تو جانا چاہئے، ملک کو مارشل لاء اور تصادم سے بچانے کیلئے نواز شریف کو مرکزی کردار ادا کرنا پڑے گا، نواز شریف جیل کی سختیاں برداشت کرلیں گے، مریم نواز کی قیادت کے بارے میں چوہدری نثار کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں لیکن الفاظ کے ساتھ متفق نہیں ہوں،ن لیگ مزاحمت اور آزمائش کی سیاست پر چل کر دکھائے میں بھی ساتھ کھڑا ہوں گا۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں صرف عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، پارٹی تبدیل کروں گا یا نہیں یہ وقت بتائے گا، ضمنی انتخابات میں شکست اور لوگوں کا پارٹی چھوڑنا ہماری ناکامی ہے، جب آپ نتائج نہ دے پارہے ہوں تو عہدوں سے چمٹے رہنا نہیں چاہئے بلکہ ذمہ داری لیتے ہوئے پیچھے ہٹ جانا چاہئے، ہم جب دوسروں کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں توا پنے اوپر بھی اطلاق کرنا چاہئے، ہم بلاول کی ٹیم تھے لیکن انہیں اس طرح سرگرم نہیں کرسکے جس طرح کرنا چاہئے تھا، یہ ہماری ناکامی تھی جس کی ذمہ داری میں نے قبول کی ہے، پارٹی میں مجھ سے بہت قابل لوگ ہیں جو کام کرسکتے ہیں۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کوشش کے باوجود اپنے بھائی کو تحریک انصاف میں جانے سے نہ روک سکا، جنرل سیکرٹری ہوتے ہوئے اپنے بھائی کو نہ روک سکا تو دوسروں کو کیا قائل کروں گا، میری بھٹوا زم کے نظریے اور اس سیاست سے وابستگی ہے جس میں کارپوریٹ سیکٹر حاوی نہ ہو، سیاست کارپوریٹ ہوگئی ہے اسے دوبارہ عوامی سیاست بنانا ہے، ورنہ اسی طرح ہوگا کہ میاں منشاء دس ایم این اے بنالے گا، جس طرح پی ایس ایل میں دولتمندوں نے ٹیمیں بنالی ہیں اسی طرح سیاست میں دولت مندوں کے پینل پر ایم این ایز ہوں گے، سیاست کارپوریٹ ہونے میں تمام سیاسی قیادت قصورار ہے۔ سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ نواز شریف کی طر ح مجھے بھی نہیں معلوم کہ ”مجھے کیوں نکالا“، مجھے پارٹی سے نکالے جانے کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا، پارٹی قیادت نے نہ مجھ سے سوال کیا نہ ہی مجھ پر الزامات بتائے، مجھے سچ بولنے کی سزا دی جارہی ہے، مجھے پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ یکطرفہ ہے میں اسے نہیں مانتا، میرا پارٹی میں کوئی دھڑا بنانے یا کسی دوسری پارٹی میں جانے کا ارادہ نہیں، ایم کیوا یم کسی کی جاگیر نہیں میں کل بھی ایم کیوا یم کا حصہ تھا آج بھی ہوں۔

سلمان مجاہد بلوچ نے خود کو پارٹی سے نکالنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ دس دن پہلے ارم عظیم فاروقی کو دوبارہ پارٹی میں لانے کی کوشش کی گئی جس کی پارٹی کے اندر بہت مخالفت کی گئی، ارم عظیم فاروقی بائیس اگست کو ایم کیو ایم چھوڑ دی تھی اور بعد میں پی ٹی آئی میں چلی گئی تھیں، فاروق ستار، کنور نوید اور کامران ٹیسوری ارم عظیم فاروقی کو واپس لانے پر بضد تھے مگر پارٹی دباؤ کی وجہ سے واپس نہیں لاسکے، ارم عظیم فاروقی نے عامر خان کو غدار جبکہ مجھے فیصل سبزواری اور اظہار الحسن کو مافیا قرار دیا جس کے بعد ان کی بنیادی رکنیت خارج کردی گئی، فاروق ستار نے ارم عظیم فاروقی کا بدلہ لینے کیلئے بقول ان کے مجھے پارٹی سے نکال دیا، ارم فاروقی ڈاکٹر فاروق ستار کی منظور نظر ہیں۔

سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ ایم کیوا یم الطاف حسین کی تھی اور الطاف حسین کی ہی ہے، چند بڑے لیڈر ایم کیو ایم پاکستان پر قبضہ کر کے بیٹھے ہیں، یہ لوگ پی ایس پی کے رہنماؤں سے ملتے تھے، میں انہیں کسی سے ملنے کیلئے منع نہیں کرتا لیکن عوام سے جھوٹ نہ بولیں، فاروق ستار نے پی ایس پی کو اے پی سی میں بلا کر سیاسی قوت تسلیم کرلیا، فاروق ستار ڈیفنس کے بنگلے پر مصطفی کمال سے کیوں ملے تھے، فاروق ستار قوم کو کہتے ہیں پی ایس پی والے غدار ہیں اور پیچھے سے انہیں فون کرتے ہیں کہ ہمیں ساتھ ملالیں، فاروق ستارانہیں فون کر کے کہتے ہیں عامر خان وغیرہ مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں میری جان بچائیں۔

سلمان مجاہد بلوچ کا کہنا تھا کہ ایم کیوا یم پاکستان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے، ایم کیو ایم پاکستان لندن سے رابطہ ختم کرنے کا ڈرامہ کرتی ہے، فارو ق ستاربالواسطہ جبکہ کنور نوید اورکشورہ زہرہ بلاواسطہ لندن سے رابطے میں ہیں، فاروق ستار سمیت تمام بڑے رہنماؤں نے الطاف حسین کو نہ صرف مبارکباد دی بلکہ سالگرہ کا کیک بھی کاٹا، ایم کیو ایم پاکستان میں چند لوگ حقیقتاً الطاف حسین کے نعرے کیخلاف کھڑے ہیں جبکہ چند لوگ نمائشی ہیں۔ سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں پارٹی پر کنٹرول، پیسے کے بٹوارے اورپارٹی عہدوں کے معاملات پر تقسیم ہے، یہ لوگ ایم کیو ایم پاکستان کو ختم کرنے جارہے ہیں، فاروق ستار بتاچکے ہیں کہ پاک سرزمین پارٹی میں ضم ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، ڈی ایم سی کے ایم سی ان کے پاس ہے پیسے بنائیں گے اس کے بعد باہر چلے جائیں گے۔

تازہ ترین