• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف ایک مرتبہ پھر احتساب عدالت میں پیش ہوچکے ہیں۔سابق وزیراعظم کے لہجے میں تلخی کم ہورہی ہے ۔مگر مسلم لیگ ن کے سربراہ سیاست سے بے دخل ہونے پر تیار نہیں ہیں۔بیمار بیوی،گرفتاری کا خدشہ اور پارٹی رہنماؤں کے مشوروں کو نظر انداز کرکے پاکستان واپس آئے ہیں۔حالات جیسے بھی ہوں لیکن نوازشریف مسلم لیگ ن پر اپنی گرفت کمزور نہیں کرنا چاہتے۔اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سے براہ راست ٹکراؤ کے بجائے پالیسیوں پر تنقید کا فیصلہ کرچکے ہیں۔پارٹی کے رہنماؤں کی اکثریت کی طرح نوازشریف کی بھی خواہش ہے کہ مارچ تک سب کچھ برداشت کیا جائے ۔مگر مسلم لیگ ن کے لئے حالات سازگار ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔مائنس نواز کے بعد اب مائنس مسلم لیگ ن پر کام شروع ہوچکا ہے۔فیصلہ سازوںکے لئے مسلم لیگ ن کو ختم کرنا شاید ممکن نہ ہو مگر کمزور باآسانی کیا جاسکتا ہے۔مسلم لیگ ن کو 60سے40جبکہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کو 20,20سے 30,30پر لانے کے لئے لائحہ عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔سویلین بالادستی اور جمہوریت کے متوالوں کے خلاف مہم عروج پر ہے۔کبھی احمد نورانی پر قاتلانہ حملے کے بعد لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ بنا دیا جاتا ہے تو کبھی مذہب کا نام استعمال کرکے رانا ثنااللہ جیسے افراد کے خلاف فتوئے جاری کئے جاتے ہیں۔کسی کو قبضہ مافیا جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے تو کسی کو لفافہ صحافی قرار دے دیا جاتا ہے۔حالات بتارہے ہیں کہ سویلین بالادستی کا علم اٹھانا مشکل ہوتا جارہا ہے۔نامساعد حالات اور کٹھن سفر کے باوجود جمہوری نظریات سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا۔فیصلہ نوازشریف کو کرنا ہوگا کہ اپنی کشتی کو اس بھنور سے کیسے نکالا جائے؟مسلم لیگ ن کی صدارت سے لے کر این اے 120کے انتخابات تک شدید اختلافات کی خبریں سامنے آئیں۔خاندانی رنجشوں کا بھی خوب تذکرہ کیا گیا۔مگر شریف خاندان کے اتفاق میں کوئی کمی نہیں آئی۔موجودہ حالات میں نوازشریف کے لئے خاندانی اتحا د اور پارٹی کو متحد رکھنا ایک بڑا امتحان ہوگا۔اگر کسی مرحلے پر ایک قدم پیچھے ہٹ کر مسلم لیگ ن کو بچایا جاسکتا ہے تو سودا مہنگا نہیں ہے۔پارٹی صدارت اور آئندہ وزیراعظم کے حوالے سے جو بھی معاملات ہیں ،انہیں سامنے رکھیں اور خاندان کے تمام افراد کو جمع کرکے وہ فیصلہ کریں جو میاں شریف مرحوم زندہ ہوتے تو کرتے ۔نوازشریف مسلم لیگ ن کے بانی اور لیڈر ہیں۔ان کا کوئی نعم البدل نہیں ۔لیکن اگر حالات کی سختی انہیں پارٹی صدارت برقرار رکھنے سے روکتی ہے تو پھر اس شخص کے حوالے پارٹی کی صدارت کریں جسے میاں شریف مرحوم زندہ ہوتے تو کرتے۔آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریتی جماعت بن کر سامنے آتی ہے تو اس شخص کو وزیراعظم بنائیں جسے نوازشریف کی غیر موجودگی میں ان کے والد بنانے کا مشورہ دیتے۔خاندان کے کس فرد نے سیاست کرنی ہے اور کس فرد نے سیاست نہیں کرنی ۔اس کا فیصلہ بھی خاندانی روایات اور اپنے والد کی نصیحتوں کو سامنے رکھ کرکریں۔سویلین بالادستی کی جنگ لڑنا اتنا آسان نہیں ہے۔آج ریفرنسز کا سامنا کرنے والا ایک نہتا نوازشریف ہے۔بطور چیف ایگزیکٹو خودفیصلے کا اختیار نہیں ہے۔جب آپ وزیراعظم تھے اور تمام اداروں کے فیصلے خود کرسکتے تھے۔جب مضبوط تھے تب ان کا کچھ نہیں کرسکے ،آج تو پھر بھی ایک کمزور نوازشریف ہے۔مسلم لیگ ن کی بقا اسی میں ہے کہ حکمت اور افہام و تفہیم سے وقت گزارا جائے۔
عدلیہ اور فوج ملک کے مضبوط ادارے ہیں۔طاقت کے لحاظ سے فوج کاکوئی جوڑ نہیں ہے۔قانون کی حکمرانی کے لحاظ سے سپریم کورٹ کی بالادستی ہے۔اپوزیشن کی کوئی بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے ساتھ نہیں ہے۔عمران خان متحرک قوتوں کے آلہ کار ہیں جبکہ آصف زرداری بننے کو تیار بیٹھے ہیں۔ایسے میں بہت بڑی بدقسمتی ہوگی کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود بھی آپ کی جماعت طاقت کے منبع سے معاملات درست نہ کرسکے۔2018میں دو تہائی اکثریت ملنا بہت دور کی بات ہے۔اگر مسلم لیگ ن کو سینیٹ الیکشن سے قبل ہی فارغ کردیا گیا تو پھر کیا ہوگا؟مارچ سے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کردیا جائے تو سینیٹ الیکشن کہا ں جائے گا؟ سندھ اسمبلی کو بھی تحلیل کرنا کوئی ناممکن بات نہیں ہے۔ صرف آصف زرداری کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا ہے اور پھر وہ وہی کریں گے جو فیصلہ ساز کہیں گے۔بلوچستان اسمبلی کی بات کریں تو وہاں پر جس جماعت کی بھی حکومت ہو ،اصل میں "دوستوں"کی حکومت ہوتی ہے۔اس لئے بلوچستان اسمبلی کو تحلیل کرنا سب سے آسان کام ہے۔کیا خالی پنجاب اسمبلی کو رکھ کر سینیٹ الیکشن کرائے جائیں گے؟ عین ممکن ہے سازشی مشیران کوئی آئینی سقم نکال کر اس بات کا بھی حل نکال لیں۔مگر عملی طور پر ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔نوازشریف صاحب ! آپ جمہوریت کے داعی او ر سویلین بالادستی کے شیدائی ہیں۔آپ کی تمام خامیاں ترازو کے ایک پلڑے میں ڈال کر دوسرے پلڑے میں صرف سویلین بالادستی کی خوبی کو رکھ دیا جائے تو میزان کو بھی فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آجائے گی۔مگر آج حالات آپکے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔دیوار سے ٹکرانا مسائل کا حل نہیں ہوتا۔بلکہ ایسے حالات میںٹھنڈا کرکے کھانا چاہئےاور بڑے مقصد کے لئے مزید برداشت کرنا چاہئے۔
جن اداروں کے احتساب کی آپ بات کرتے ہیں،شاید آئندہ چند سال پاکستان میں ایسا ممکن نہ ہو۔مگر ان اداروں کے لئے ایک نئے پاناما کی ضرورت ہے۔ شاید نیا پاناما حالات اس طرف لے جائے ،جس کی آپ جنگ لڑ رہے ہیں۔مگر ابھی اس کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے۔باقی آنے والے عرصے میں جو بھی اصلاحات اور آئینی ترامیم پیش کی جائیں ۔اس کا مقصد جمہوریت کی مضبوطی اور قانون کی حکمرانی ہو۔کسی ایک فرد کے لئے راستہ نکالنے کا تاثر ختم ہونا چاہئے۔چیف ایگزیکٹو کو بااختیار اور تمام اداروں کے انتظامی فیصلوں کو کنٹرول کرنا چاہئے مگر سپریم کورٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوناچاہئے۔ججز کی تقرری کے حوالے سے مروجہ طریقے میں پارلیمنٹ کا بطور ڈاکخانہ کردار ختم کرکے موثر اختیار دینا چاہئے۔بہتر اور مضبوط پاکستان کے لئے نوازشریف صاحب ! آپ کو مزید قربانیاں دینا ہونگی ۔جاتے جاتے دی نیوز کے سینئر صحافی احمد نورانی صاحب کا بھی تذکرہ کرلیا جائے۔احمد نورانی کو ذاتی طور پر جاننے کا اتفاق نہیں ہوا مگر ان کی کئی تحقیقاتی خبریں نظروں کے سامنے سے گزری ہیں۔ان کی کئی خبروں اور ٹوئٹس سے میرا ذاتی اختلاف ہے مگر اختلاف کا جواب دلیل سے دیا جاتا ہے۔غلیل کا استعمال کرنا کہاں کا انصاف ہے؟احمد نورانی پر حملے کے بعد ان کی ذات اور ماضی کی تحقیق کی تو انتہائی چشم کشا حقائق سامنے آئے۔ایماندار اور سادہ زندگی گزارنے والے شخص پر پہلے تشدد کیا جاتا ہے اور پھر لڑکیوں کو چھیڑنے کی گھٹیا اور من گھڑت مہم چلادی جاتی ہے۔احمد نورانی ایک باکردار،بہادر اور ایماندار محب وطن پاکستانی ہے۔اس کے نظریات سے میرا اختلاف جائز ہے مگر ذات سے نہیں۔جس قسم کی ذاتی کردار کشی زخمی احمد نورانی کی گئی ہے شاید کل کوئی اور اس کے نشانے پر ہو مگر یہ کوئی اچھی روایات متعار ف نہیں کروائی جارہیں۔ اللہ احمد نورانی کو صحت اور لمبی عمر عطا کرے۔ ایسے ایماندار، باکردار اور نڈر صحافیوں پر پاکستانی قوم کو فخر کرنا چاہئے۔احمد نورانی تو ایک جے آئی ٹی کو (Expose)کرنے نکلا تھا، اس کا جو حشر ہوا سب کے سامنے ہے۔نوازشریف تو پھر بھی اداروں کے حوالے سے حقائق سامنے لانا چاہتا ہے پتہ نہیں اس کا کیا ہوگا؟

تازہ ترین