• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب اور خیرپختونخوا میں شہری اور سرکاری اداروں کے بارے میں اطلاعات تک رسائی کے بل کے نفاذ کے بعد سندھ اسمبلی نے 13مارچ 2017کو متفقہ طور پر شفافیت اور معلومات تک رسائی کا بل منظور کیا تھا۔ اس بل کی منظوری کو 8ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اسکے باوجود انفارمیشن کمیشن نہیں بنایا گیا۔ بل کے تحت سندھ کے ہر شہر ی کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی سرکاری ادارے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہے تو اس کو بغیر کسی رکاوٹ کے یہ معلومات فراہم کی جاسکے گی۔ مذکورہ بل کے سیکشن 7(1) کے تحت 45دن کے اندر ہر پبلک باڈی کو مجاز افسر جو گریڈ16 سے کم نہ ہو کی تعیناتی کرنا تھی جبکہ سیکشن 12کے مطابق بل کی منظوری کے بعد 100دن کے اندر حکومت کو سندھ انفارمیشن کمیشن بنانا تھا۔ یہ کمیشن تین ارکان پر مشتمل ہوگا جسکا سربراہ چیف انفارمیشن کمشنر ہوگا۔ اسکےعلاوہ دو ارکان کمشنر کہلائیں گے کمشنر کی تعیناتی کے بعد حکومت انفارمیشن کمیشن کے سروس رولز ترتیب دینا تھے تاہم تقریباً 8ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس بل کا نفاذ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہ ہوسکا جسکے سبب سندھ کے شہری سرکاری اداروں کے بارے میں اطلاعات تک رسائی سے تاحال محروم ہیں۔ ترجمان حکومت سندھ کے مطابق متعلقہ شعبوں کو تجاویز تیار کرکے منظوری کیلئے وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجنا تھی تاہم یہ تجاویز اب تک وزیر اعلیٰ کو ارسال نہیں کی گئی ہیں، کوشش ہے کہ ایک ماہ کے اندر اندر اس بل کا نفاذ ممکن بنایا جائے ۔ یہ المیہ ہے کہ ہمارے ملک میں ترجیحات عوامی مفاد کے بجائے خواہش یا سرکاری ضروریات کے تحت متعین کی جاتی ہیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت سندھ اپنے صوبے کے شہریوں کو اطلاعات تک رسائی کا حق دینا اپنی ترجیحات میں شامل کریگی۔ ضروری ہے کہ جلد ازجلد انفارمیشن کی تکمیل کیلئے ایک سرچ کمیٹی قائم کی جائے تاکہ چیف انفارمیشن کمشنر سمیت دونوںکمشنروں کی تعیناتی ممکن ہوسکے۔ اسی صورت میں سندھ کے شہریوں کو معلومات کی رسائی کا حق یقینی طور پردیا جاسکے گا۔ یہ بھی ضروری ہے کہ صرف بل ہی نہ بنایا جائے بلکہ اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بناناہوگا۔

تازہ ترین