• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابا اسکرپٹ کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں مذہبی جماعت کا دھرنا اگر آسانی سے ختم ہو جائے تو یہ موجودہ حکومت اور وزراء کی بڑی خوش نصیبی ہو گی اور ایک وزیر کے استعفے کے بعد بھی یہ دھرنا ختم ہو جائے تو بھی یہ کم کامیابی نہ ہو گی ،لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا اور اگر حکومت نے اس دھرنے کو ختم کرانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ بابا اسکرپٹ تو ایسی ڈرانے والی باتیں کرتے ہی رہتے ہیں اور ان کے نزدیک ہر مسئلے کے پیچھے ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے ۔بظاہر کوئی سیا سی مسئلہ کتنا چھوٹا ہی نظر کیوں نہ آ رہا ہو ،حقیقت میں مسئلے کی وہ معمولی سی پگڈنڈی کسی بڑے میدان میں ختم ہوتی ہے جہاں گھمسان کا رن ہوتا ہے۔ بابا اسکرپٹ کہتے ہیں اس وقت عملاً ملک میں ایک تقسیم حکومت ہے جس کے چار کونے ہیں اور ہر کوئی اپنے اپنے کونے کو کھینچ کر زیادہ حصہ وصول کرنا چاہتا ہے ۔ کچھ و زراء و ز یر قا نو ن کے استعفے کے حق میں ہیں اور انہیں مسلم لیگ کے کچھ بڑ و ں کی تائید بھی حا صل ہے لیکن بابا اسکرپٹ کی من گھڑت باتوں میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ مذہبی جماعت جس وزیر کا استعفیٰ مانگ رہی ہے حکومت اس کا استعفیٰ اس لئے بھی دینے کے حق میں نہیں کیونکہ ان سے آنے والے وقت میں خاص قانون سازی کرائی جانی ہے اس لئے ان پر حکومت کسی قسم کا دبائو نہیں ڈالنا چاہتی اور یہ خد شہ بھی ہے کہ و ز یر مو صوف سابق وفا قی وزیر بر ا ئے اطلا عا ت و نشریا ت سینیٹر پر ویز رشید کیطر ح آ سا ن ہدف نہیں ہو نگے اور نہ ہی یہ وز یر مشا ہد اللہ کی طرح خا مو شی سے کنا رہ کش ہو جائے گے بلکہ یہ جو ا بی کا ر و ائی بھی کر سکتے ہیں ۔حکومت کی اصل طاقتوں کی یہ کوشش ہے مارچ میں سینیٹ میں ان کی اکثریت ہو جائے پھر وہ قانون سازی کرنے میں آزاد ہوں گے لیکن بابا اسکرپٹ کہتے ہیں جوں جوں وقت آگے بڑھے گا کئی لوگوں کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو گا اور حالات ایسی بند گلی میں جائیں گے جہاں زیادہ آپشن نہیں ہونگے بابا اسکرپٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پوائنٹس ایسے ہیں جہاں پر بہت زور سے ہتھوڑا زنی ہورہی ہے اور اگر وہ پوائنٹس مطلو بہ نتا ئج دے گئے تو سب دنگ رہ جائینگے، با با اسکرپٹ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ میں قا نو ن سا زی کے دوران غیر حا ضر یا ں بھی حکو مت کے لئے پریشا نی کا با عث ہے۔بابا اسکر پٹ کا کہنا ہے کہ ملکی اور اندرو نی مسا ئل فو ر ی حل کر نا اس لئے بھی ضر وری ہے کہ بلو چستا ن میں دشمن طا قتوں کی سر گر میو ں میں تیزی خطرے کا با عث بن رہی ہیں،ایسے میں کھینچا تا نی ، بڑ ھتی سیا سی عدا و تیںاور اداروں کو کمزور کرنے کی کو ششیںخطر نا ک ہیں ۔ خیر بابا اسکرپٹ تو ایسی من گھڑت باتیں کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیںگے لیکن میں نے گزشتہ تقریباً دو ہفتوں سے پنڈی اسلام آباد کی ایسی ایسی شاہراہیں دیکھ لی ہیں جہاں اس شہر میں رہتے ہوئے کبھی جا نہ پایا تھا ۔کیونکہ گزشتہ ہفتے کے روز اسلام آباد میں داخلے کے دو راستے بند تھے ایک تو دھرنا گروپ کی وجہ سے اور دوسرا حضرت امام حسین کے چہلم کے سلسلے میں جلوس کی وجہ سے کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا تھا، پنڈی ٹریفک پولیس جو صرف چالان کرنے یا وی آئی پی روٹس کیلئے زیادہ مستعد نظر آتی ہے بے بس نظر آتی تھی ، تنگ سڑکوں پر دو طرفہ ٹریفک کی آمد اور ہمارے ڈرائیور حضرات جو گاڑیاں تو چلا لیتے ہیں لیکن انہیں ابھی تک ٹریفک کا نظام اور اصول سمجھ نہیں آئے یہ سوچے بغیر کہ جس طرح وہ گاڑیوں کی ایک نئی لائن بنارہے ہیں ،اپنی گاڑی کو موڑ رہے ہیں اس سے سارا نظام درہم برہم ہوجائیگا اور پھر 20سے 30منٹ کا سفر کئی گھنٹوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔کا ش سارے ہو ش کے ناخن لیں اور اپنے ہی ملک کو کمزور نہ کریں۔پلیز حا لا ت کی نز اکت کو سمجھیں۔

تازہ ترین