• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبائی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں 33ہزار سے زائد بچے اب بھی مختلف وجوہات کی بنا پر پولیو کے قطروں سے محروم ہیں۔ قطرے پلانے کی مہم (ایس این ای ڈی) کے دوران مزاحمت کرنے والے والدین کے 28ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کی ویکسین فراہم کی گئی۔ جبکہ گزشتہ ماہ مہم پر41 لاکھ37ہزار سے زائد بچوں کو بیماری سے حفاظت کی دوا پلائی گئی تھی اور مائیکرو پلاننگ ٹارگٹ40لاکھ 11 ہزار 600رکھا گیا تھا اس طرح ہدف سے تین فیصد زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے گزشتہ ماہ ہدف سے تین فیصد سے زائد کامیابی کے مقابلے میں اس ماہ33 ہزار بچوں کا قطروں سے محروم رہنا بہت افسوسناک معاملہ ہے گویا ان بچوں کو پولیو کی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہے یہ انتہائی قابل توجہ صورت حال ہے کیونکہ 1988 سے اب تک دنیا بھر میں پولیو کے کیسوں کی شرح میں99فیصد کمی آئی ہے دوسری طرف 2017کے دوران پاکستان میں پولیو کے 15کیس سامنے آئے۔ اگرچہ 2010 میں ملک بھر میں ایسے 144کیس رجسٹرڈ ہوئے تھے گویا ان میں بتدریج 129کی کمی بھی آئی ہے جو حوصلہ افزا بات ہےپورے کنبے میں ایک بھی فرد کا معذور ہونا گھر کے ہر فرد کے لئے تکلیف دہ ہے بلکہ پولیو سے متاثرہ شخص بھی معذوری کے باعث دنیا کی نعمتوں سے محروم رہتا ہے۔ دنیا بھر میں پولیو کو 99فیصد تک کنٹرول کیا گیا ہے ان میں بھارت سمیت ترقی یافتہ اور پسماندہ سبھی ممالک شامل ہیں پاکستان کو سو فیصد پولیو فری ملک بنانے کے لئے ان ملکوں کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے پولیو ورکرز کو بھی اپنی ڈیوٹی انسانی ہمدردی کے جذبے سے سرشار ہو کر انجام دینی چاہئے۔ کے پی کے کی صوبائی حکومت کو ان عوامل کا پتہ لگانا چاہئے جن کی بنا پر 33ہزار بچوں کی کثیر تعداد پولیو سے بچائو کی ویکسین سے محروم رہی اور جس قدر جلد ہو سکے انہیں پولیو سے محفوظ کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

تازہ ترین