• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خاتمے اور اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے ’’بڑے منصوبے‘‘ کا ذکر تو کیا لیکن اس طرح کے منصوبے پر عمل کے حوالے سے کوئی ٹھوس بات موجود نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور مختلف قوتوں کے درمیان کشیدگی 2014ء کے دھرنے سے جاری ہے لیکن اب یہ کشیدگی کھلی جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران ایک جانب لوگوں نے پارٹی کو تقسیم کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کیلئے فون کالز کرنے والے مختلف افراد اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی اور پارٹی کے اہم ارکان سے رابطہ کرنے والے افراد کے کردار کا مشاہدہ کیا لیکن دوسری طرف مسلم لیگ (ن) نے نظام کے ساتھ کھیلنے پر مختلف قوتوں پر ایسے حملے شروع کر دیئے ہیں جس کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں۔ اگرچہ اسپیکر کو خدشہ ہے کہ اسمبلیاں شاید اپنی مدت پوری نہ کر پائیں لیکن یہ بات وہ جانتے ہیں اور نہ ہی کوئی اور جانتا ہے کہ مختلف قوتیں کس طرح اسمبلیوں کو چلتا اور حکومت لپیٹ دیں گی۔ ممکنہ طور پر مستقبل قریب میں اپوزیشن کے دھرنے اور احتجاج بڑھ جائیں گے لیکن جس طرح کی صورتحال آج نظر آ رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے نہیں لگتا کہ حکومت اور اسمبلیوں کو برطرف نہیں کیا جا سکتا تاوقتیکہ ملک میں مارشل لاء نافذ نہ ہوجائے۔ آئینی طور پر جلد انتخابات کیلئے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اور اپنی حکومت ختم کرنے کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے۔ وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک یا پھر عدالتیں ہی ہٹا سکتی ہین جیسا کہ نواز شریف کے معاملے میں ہوا تھا۔ حکومت کو برطرف اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کوئی اور آئینی طریقہ موجود نہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم حکومت ختم اور اسمبلیاں تحلیل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ قومی اسمبلی کے اکثریتی ارکان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ اب تک مختلف کھلاڑیوں کو مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچانے یا اسے اِس حد تک توڑنے میں ناکامی ہو چکی ہے جہاں حکومت قائم رہنا مشکل ہوجائے۔ اگر وزیراعظم مستعفی نہیں ہوتے، اگر مسلم لیگ (ن) تقسیم نہیں ہوتی اور قومی اسمبلی میں اُس کی اکثریت برقرار رہتی ہے تو ’’گریٹر پلان‘‘ یعنی بڑا منصوبہ کیسے کام کرے گا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے بدھ کو خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اسمبلیاں شاید اپنی مدت مکمل نہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ گریٹر پلان پر کام ہو رہا ہے۔ ایاز صادق نے کہا، ’’جو کچھ ہو رہا ہے ویسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ میں کوئی نجومی نہیں ہوں ۔۔ میں امید کرتا ہوں کہ قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت مکمل کرے لیکن مجھے ایسا ہوتے نظر نہیں آ رہا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’مجھے لگ رہا ہے کہ کچھ ہونے کو ہے ۔۔۔ حالات 2002ء اور 2008ء کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔‘‘ ایاز صادق نے ’’بڑے منصوبے‘‘ کو بنانے والوں کا نام نہیں بتایا لیکن حکومت اور اسمبلیاں اپنی مدت مکمل کرنے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ ان کے بیان کے اگلے حصے نے مسلم لیگ (ن) کے کئی لوگوں کو پریشان کردیا ہے۔ نہ صرف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایاز صادق کی بات کو مسترد کر دیا ہے بلکہ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت مدت مکمل کرے گی اور الیکشن وقت پر ہوں گے۔ ایک وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ا یاز صادق کے بیان نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کے ذہنوں میں سنگین نوعیت کے شکوک و شبہات پیدا کر دیئے ہیں اور بے یقینی کو جنم دیا ہے۔

تازہ ترین