• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت آدھی ٹانگ پرکھڑی،لیکن سیاسی اتحادوں سےنہیں گرسکتی،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایاز صادق کے خدشات پاکستانیوں کیلئے پریشانی کی بات ہے، ایاز صادق کی پریشانی ہے کہ بات کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے،حکومت آدھی ٹانگ پر کھڑی ہے،ہلکے دھکے سے گر سکتی ہے، لیکن وہ دھکا جمہوری عمل یا سیاسی اتحادوں کا دھکا نہیں ہوگا،پی ٹی آئی، پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان کوئی اتحاد نہیں ہوگا،مولانا فضل الرحمن اور محمود اچکزئی کیلئے فاٹا ریفارمز بل التواء میں ڈالنا فائدہ مند نہیں ہوگا،محمود اچکزئی ڈیورنڈ لائن کی وجہ سے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے مخالف ہیں۔ان خیالات کا اظہار حفیظ اللہ نیازی، ارشاد بھٹی، بابر ستار، شہزاد چوہدری، مظہر عباس اور افتخار احمد نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال اگلے کچھ دنوں میں کچھ ہونے والا ہے،ایاز صادق کا خدشہ! کیا ہونے والا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ ایاز صادق نے ناپ تول کر اپنی بات کی ہے، ملک میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے بہت تکلیف دہ ہے،اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں،حکومت کیخلاف بہت سے تیر آزمائے جاچکے ہیں،تین ہفتے پہلے ابوظہبی میں پلاننگ ہوئی جس میں بہت سے لیڈر پاکستان سے بھی گئے ہوئے تھے،عمران کمال، عمران قادری یہ سارے کمبی نیشن ٹرائی ہورہے ہیں،ن لیگ کی حکومت آئینی طریقے سے نہیں جاسکتی۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا بیان احمقانہ قسم کا ہے، ایاز صادق کے اسمبلیوں کو خطرے کی بات کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے، دھرنے لانگ مارچ احتجاج سب جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں، الیکشن میں چار پانچ مہینے رہ گئے ہیں اور حکومت کی مدت عدت میں بدل چکی ہے، حکومت اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دے۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ مسخ ہے جس کی وجہ سے ہم خوف میں رہتے ہیں، حکومت آدھی ٹانگ پر کھڑی ہے ہلکے دھکے سے گر سکتی ہے، لیکن وہ دھکا جمہوری عمل یا سیاسی اتحادوں کا دھکا نہیں ہوگا کیونکہ اس سے یہ حکومت نہیں گر سکتی،اگر جمہوریت کو کنٹرول کرنے کیلئے دو دو ہزار لوگ ریاست کو یرغمال بنالیں گے تو اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔افتخار احمد نے کہا کہ ہم اگلے دنوں کی بات کیا کریں اس ملک میں روز کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، سینیٹ الیکشن میں ن لیگ کو دو تہائی اکثریت نہیں ملے گی، چونکہ انتخابات قریب ہیں اس لئے اگلے چند مہینے سازشوں کی باتیں بڑھ جائیں گی، ایاز صادق کا عجیب قسم کا خدشہ ہے کہ اسے گریٹر پلان کا علم بھی نہیں اور کہتا ہے مجھے خدشہ ہے ، پتا نہیں پاکستانی سیاستدانوں کو کب عقل آئے گی اور یہ جمہوریت چلاسکیں گے۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایاز صادق کے خدشات پاکستانیوں کیلئے پریشانی کی بات ہے، ایاز صادق نے درد مند پاکستانی کے طور پرآواز اٹھائی ہے ، ان کی نیت میں صداقت ہے اس لئے ان کی پریشانی کو سننے کی ضرورت ہے،ایاز صادق کی پریشانی ہے کہ حکومت موجود ہی نہیں ہے، دو اہم قوانین سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہورہے، انہیں ڈر اس لئے پیدا ہوا کہ ان کی حکومت کی طرف سے وقت پر فیصلے نہیں کیے گئے جس کا انہوں نے کھلا اظہار کیا، ایاز صادق کو سیاست سے ناامیدی ہے،جب حکومت کے اپنے لوگ پارلیمنٹ میں نہیں آتے تو اسپیکر کو تباہی نظر آئے گی۔مظہر عباس نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے وہی باتیں کی ہیں جن کا اظہار چیئرمین سینیٹ کرتے آرہے ہیں، ایاز صادق نے حکومت، اپوزیشن اور اپنی پارٹی تینوں کیلئے بات کی ہے، اسپیکر جب کوئی بات کررہا ہے تو اسے غیرسنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے، ایاز صادق کے تمام تر خدشات کے باوجود نہیں لگتا کہ حکومت جارہی ہے، الیکشن اپنے وقت پر 2018ء میں ہی ہوں گے۔دوسرے سوال عمران خان اور مصطفی کمال میں رابطہ، کون سی پارٹی تحریک انصاف کیلئے بہتر سیاسی اتحادی ثابت ہوسکتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ۔
تازہ ترین