• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ممنوعہ فنڈنگ ثابت کرنے کیلئے میرے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے،اکبر ایس بابر

Todays Print

اسلام آباد(طارق بٹ)تحریک انصاف کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کا کیس کرنے والے اکبر ایس بابر کاکہنا ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ ثابت کرنے کیلئے میرے پاس تمام تر ریکارڈ موجود ہے،دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرا کیس عمران خان کیخلاف نہیں بلکہ ایک جماعت کی حیثیت سے تحریک انصاف کیخلاف ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے ذرائع نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق اکبر ایس بابر کے دعوےکو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں مقاصد میں کامیابی نہیں ملے گی۔تفصیلات کے مطابقپانچ برسوں میں تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کیلئے سپریم کورٹ کے احتساب میں عمران خان اور جہانگیرترین سے متعلق آنےو الے فیصلے پر قانونی حلقے حیرانی میں ہیں کہ ایسا قانون میں نہیں ہوتا ،جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں غیر ملکی فنڈنگ کامعاملہ اُٹھانے والے پی ٹی آئی کے مخالف اکبر ایس بابر پر امید ہیں کہ 5 سالہ پابندی سے ان کے کیس پر اثر نہیں پڑے گا،عدالتی فیصلے سے متعلق موقف لینے کیلئے دی نیوز کے رابطہ کرنے پر ان کاکہنا تھا کہ وہ اپنے دعوے پر قائم ہیں اور غیر ملکی فنڈنگ ایک برس کی بھی ثابت ہوجاتی ہے کیونکہ برطانیہ اور سعودی عرب میں تحریک انصاف کے بینک اکائونٹس اب تک فعال ہیں۔پی ٹی آئی کے سابق رہنما جسٹس(ر)وجیہ الدین احمد نے دورانیے پر حیرانگی ظاہر کی اور کہا کہ اسے کوئی قانون ثابت نہیں کرتا ہے،اسے عائد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے فیصلہ دینے کے فوری بعد وفاقی وزیر دانیال عزیز نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مطلب پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا ہے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں ان کا کیس عمران خان کیخلاف نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی تنظیم کی حیثیت سے تحریک انصاف کیخلاف ہے اور میرے پا س اسے ثابت کرنے کیلئے تمام تر ریکارڈ موجود ہے۔اپنے فیصلے میں بنچ نے کہا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ آئین کے آرٹیکل 17(3)کی روشنی میں پولیٹیکل پارٹی آرڈر(پی پی او)کے آرٹیکل 6(3)کے تحت سیاسی تنظیموں کے اکائونٹس کی پڑتال کرے ،الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے بلا امتیاز مختلف سیاسی جماعتوں کو دیکھتے ہوئے اس پر فوری اور واضح عمل کرے ،یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ پانچ برسوں کے دوران سیاسی تنظیم کے اکائو نٹ کی جانچ پڑتال کرلے ،اس کے مطابق یہ ہدایت صرف پی ٹی آئی کیلئے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے ہے اور مستقبل میں ایسے چیلنجز کا سامنا ہوگا ۔درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ کا کہنا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرا ئع سے فنڈنگ حاصل کی اور اسے پی پی او کے تحت ریاست کے حق میں ضبط کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2010 سے 2013 کے سرٹیفکٹس کیلئے جھوٹی اسٹیٹمنٹ ظاہر کی اور کہا کہ قانون کے مطابق ان کی پارٹی نے کسی ممنوعہ ذرا ئع سے فنڈنگ حاصل نہیں کی ۔پی ٹی آئی چیئرمین اثاثے ظاہر کرنے میں ناکام رہے اور انہوں نے اثاثو ں کی تفصیلات جمع کراتے ہوئے اپنی آف شور کمپنی بھی چھپائی ،اس لیے آرٹیکل 62اور 63 کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد کو سابق اہلیہ کا تحفہ بتا کر ٹیکس چھپایا اور کرپٹ عمل کیا جبکہ وہ مذکورہ جائیدا د کیلئے فرضی نام ہیں ۔عمران خان کی طرف سے حقائق چھپانا ،جھوٹی اسٹیٹمنٹ اور بنی گالہ جائیداد سے متعلق ان کے متضاد بیانات انہیں نااہل بناتا ہے،اکرم شیخ نے بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا غلط استعمال کیا اورقومی خزانے فراڈ کیا۔وکیل کے مطابق تحریک انصاف غیر ملکی فنڈنگ کی پارٹی ہے اور اس نے ممنوعہ امداد بھی لی ۔اس لیے آئین کے آرٹیکل 17(3)کو دیکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال کے باوجود عمران خان نے ذاتی طور پر سرٹیفکیٹ جاری کیے اور الیکشن کمیشن کو بتایا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل نہیں کی ۔مطلب کہ یہ غیرملکی امداد والی پارٹی نہیں ہے ۔ایسے سرٹیفکیٹس سے حقائق کو چھپایا گیا اور اسی لیے تحریک انصاف سربراہ نے خود کو ایماندار نہیں سمجھا ،اسی لیےا نہیں آرٹیکل 62(1)(f)کے تحت انتخابی طور پر نااہل کیا جائے۔اکبر ایس بابر کے بیان سے متعلق پی ٹی آئی ذرائع سے بات کی گئی تو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انہوں نے بتا یا کہ ان کی یہ باتیں بے بنیاد ہیں اور وہ ایسا کچھ بھی ثابت نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی اپنے مقاصدمیں کامیاب ہوسکیں گے۔

تازہ ترین