• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری محض دوملکوں کی ترقی کا منصوبہ نہیں بلکہ دنیا کے درجنوں ممالک اس سے مستفید ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیا ئی اور افریقی ہی نہیں متعدد یورپی ریاستیں بھی اس منصوبے میں بھرپور دلچسپی لے رہی ہیں ۔ لیکن بھارت کی موجودہ تنگ نظر قیادت نے اس منصوبے کو اپنے دل کا روگ بنالیا ہے اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کے خواب دیکھتی رہتی ہے۔ اس ضمن میں تازہ ترین اطلاع وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے گلگت بلتستان کے محکمہ داخلہ کو دیے گئے اس انتباہ کی شکل میں سامنے آئی ہے کہ بھارت نے چار سو مسلمان نوجوانوں کو تخریب کاری کی تربیت کے لیے افغانستان بھیجا ہے تاکہ ان سے سی پیک روٹ پر واقع پلوں اور دیگر اہم تنصیبات کوتباہ کرانے کاکام لیا جا سکے۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزرات داخلہ کا مراسلہ موصول ہونے کے بعد گلگت بلتستان کی حکومت نے خنجراب سے ضلع دیامیر تک سی پیک روٹ پر دو درجن پلوں سمیت تمام تنصیبات پر حفاظتی انتظامات بڑھادیے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کی تخریبی ذہنیت کو امریکہ کی موجودہ قیادت مزید توانا کررہی ہے ، بین الاقوامی معاشی ترقی کے لیے چین ، پاکستان اور دوسرے ملکوں کا باہمی تعاون اس کی نگاہ میں امریکی بالادستی کے لیے خطرہ ہے حالانکہ پاک چین اقتصادی راہداری واضح طور پر پوری بین الاقوامی برادری کو معاشی ترقی کے مواقع فراہم کرنے کا منصوبہ ہے جس میں شمولیت کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔بھارت اس منصوبے میں شامل ہوکر خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والی اپنی دوتہائی سے زائد آبادی کے لیے ترقی کی راہیں کشادہ کرسکتا ہے۔ لیکن سات دہائیوں کے تجربات کے پیش نظر بھارت سے کسی مثبت رویے کی امید رکھنا عبث ہے لہٰذا ہمیں سی پیک کے حفاظتی انتظامات کو ہر اعتبار سے مکمل اور قابل اعتماد بنانا جبکہ بھارت اور اس کے سرپرستوں کے منفی عزائم سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد اور یکجہتی کے فروغ میں ملک کی پوری سیاسی قیادت اور تمام اداروں کو اپنا کردار مثبت طور پر ادا کرنا ہوگا۔

تازہ ترین