• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کا نیا گیت او رنیا قومی مرثیہ
جنگل کے اصلی شیر بھی میٹنگ کر رہے ہونگے کہ اپنی اعلیٰ عدلیہ سے سوموٹو نوٹس لینے کی اپیل کریں، کیونکہ ایک طرف شیروں کے شکاری آصف علی زرداری امڈے چلے آ رہے ہیں، دوسری جانب انسانوں کو شیر قرار دیا جا رہا ہے جو پی ٹی آئی اور پی پی کے شکار پر کشتیاں جلا کر ن لیگ نکل کھڑی ہے، پی پی کے پاس تیر ہیں، پی ٹی آئی کے پاس بلے ہی بلے، نواز شریف کے پاس جلسوں میں عوام ہی عوام، بہرحال جنگل شہر اور شہر جنگل بن گئے ہیں، گھمسان کا رن پڑنے والا ہے، اس سیاست میں ریاست بچ جائے عوام، جن سے پاکستان ہے، دعا کریں کہ اپنی یہ خداداد رہائش گاہ بچا لیں کیونکہ وہ تو بال بچوں سمیت یہیں رہتے ہیں، اس جنگل پاکستان میں انکے بچے درندے نہ کھا جائیں، انسان تو کجا جنگل کے اصل شیر بھی خطرے میں ہیں کہ ان کے نام پر بھی بہت کچھ ہو رہا ہے جو انہیں پسند نہیں، پیپلز پارٹی کا نیا گیت، شیروں کا شکاری بس زرداری، اگلی بار پھر زرداری، اور آصف علی زرداری نے یہ فتویٰ بھی جاری کر دیا ہے:نواز شریف دھرتی پر بوجھ ہیں اسلئے انہیں نکالا گیا، نکالنے سے یاد آیا کہ سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نے اپنا نچوڑ پیش کر دیا ہے کہ نواز شریف دس بارہ ساتھیوں کو نا اہل کرائیں گے، اور گویا یہ منظر پیش کر دیا ہے کہ؎
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے نا اہل کئی!
عدل کا پہیہ تیز سے تیز تر ہوتا جا رہا ہے، گردش ایام سے بھی تیز تر، معروف قانون دان فروغ نسیم نے دھیمے سروں میں بہت اونچا الاپ پیش کیا ہے کہ عدالت کو جتنا ڈرایا گیا اتنا ہی ڈٹ کر فیصلے دے گی، اور شاہد مسعود نے بھی ریوڑ کے روایتی گڈریئے کے روپ میں ایک سنجیدہ مذاق کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں الیکشن کالعدم ہو سکتے ہیں، عمران خان نے آواز بلند کی ہے کہ رائو انوار کو خود ڈھونڈوں گا جبکہ اپنے ہاں کے قاتل وہ گم کر بیٹھے ہیں، ہمیں نئے گیت سے نیا مرثیہ یاد آیا سو پیش کر دیا۔
بس ہجوم یاس دل گھبرا گیا
جلسوں کے ہجوم میں ہجوم دیکھ کر ہجوم باس بپھر گیا، اور دل ناتواں نے آواز دی بس کر بس کر، میں گھبرا گیا، کوئی مانے یا نہ مانے اب عوام جن کے لئے تمام تعریفیں عام، کرتے ہیں دور سے سلام، وہ سب کے بارے سب کے زور لگانے کے نتیجے میں ایک جیسی رائے رکھتے ہیں، عوام میں بھی بے دست و پا باذوق خواص صرف اتنا چاہتے ہیں بزبان خواجہ شیراز؎
بہ فراغ دل نگاہے، گاہے بہ ماہ روئے
بہ ازاں کہ چتر شاہی ہمہ روز ہائے اُہوئے
(سکون دل کے ساتھ کسی ماہ رو پر ایک نظر کہیں بہتر ہے شاہی دربار کی چھتری اور سیاست کی ہا ہا کار سے) پھر خواص کا وہ طبقہ جو صاحب علم و ہنر ہوتا ہے وہ بھی ان خواص کی طرح جنہیں اشرافیہ کہتے ہیں، اپنا علم و ہنر بیچتے ہیں، نہیں بکتا تو بے حسوں کی صحبت سے سیکھا ہوا ہنر استعمال کر کے ایسا ہاتھ مارتے ہیں کہ ان کی نسلیں تک نہال ہو جاتی ہیں الغرض ؎درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری، کچھ لوگ جوان سے بھی زیادہ چابک دست ہوتے ہیں وہ زبانِ غیر سے شرح آرزو کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ نظر بازوں سے پردے میں رہیں گے، قصہ کوتاہ کہ وہ جو سنا کرتے تھے جس نے اپنے نفس کو جانا اس نے اپنے رب کو جانا وہ بھی اب یوں سنائی دیتا ہے کہ جس نے اپنے نفس کو جانا اس نے بھی اپنے نفس ہی کو جانا۔ کیا کریں عقل بھی لب بام سے اتر کر جگتیں لگانے پر اتر آئی ہے۔ اگر کوئی ذی شعور اتنا بھی پالے جو کُل کا جزو ہو تو وہ یہ ہرگز نہ کہے؎
بس ہجومِ یاس دل گھبرا گیا
٭٭٭٭
میڈیا کو میڈیا رہنے دیں ’’سوشل‘‘ نہ بنائیں
....Oڈاکٹر نہال ہاشمی صحت مند قرار، صرف نزلہ، زکام، بخار ہے۔
مگر طبیب دل کہتا ہے’’مرے تھے جن کے لئے وہ رہے وضو کرتے ‘‘اس سے بڑھ کر کیا دل کا روگ ہو گا؟
....Oٹرمپ اور میلانیا میں کشیدگی کم نہ ہو سکی، خاوند کو پھر نظر انداز کر دیا۔
گویا یہ بات، بات بات پر لڑنے والوں کی بابت درست ہے کہ بیوی سے لڑ کر تو نہیں آئے ہو؟
....Oاشرف غنی:طالبان نے سرخ لکیر پار کر لی، نتائج بھگتنا ہوں گے۔
فالٹ لائن پر بیٹھ کر سرخ لکیر پار کرنے سے ڈرانا تو ڈر کر ڈرانا ہے، نتائج یہی ہونگے کہ طالبان پر کارپٹ بمبنگ ہو گی، زمین پر دو بدو تو چٹی چمڑی والے طالبان سے لڑنے سے رہے، پہلے بھی ساری فتوحات ایئر فورس استعمال کر کے حاصل کیں، امریکہ اور اسکے حواری افغانستان سے چلے جائیں اشرف غنی اور طالبان میں امن دو قدم ہے۔

تازہ ترین