• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب عدالت، ڈار اپنے اثاثے جائز ثابت نہیں کرسکے،جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کی شہادت

Todays Print

اسلام آباد(نمائندہ جنگ/خصوصی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف استغاثہ کے مرکزی گواہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان قلمبند کر لیاگیا ہے۔واجد ضیا پیر کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے اور جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ والیم ایک اور 9 پیش کردیا۔ علالت کی وجہ سے استغاثہ کے دوسرے گواہ تفتیشی افسر نادر عباس کا بیان قلمبند نہ ہوسکا۔فاضل عدالت نے سماعت 14فروری تک ملتوی کردی اور دو گواہوں کو طلبی کے نوٹس جاری کردئیے۔ احتساب عدالت میں واجد ضیاء نے اسحاق ڈار کے خلاف بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ،ایف آئی اے نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کےلئے ان کا نام بھیجا، 5 مئی کو سپریم کورٹ نے ان کی سربراہی میں جے آئی ٹی قائم کی جس میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید ، ایم آئی سے کامران خورشید ، ایس ای سی پی سے بلال رسول اورنیب سے عرفان نعیم منگی کو شامل کیا گیا۔ انہوں نےبتایا کہ 1992 کی ویلتھ سٹیٹ منٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 91 لاکھ روپے کے تھے09-2008 میں اثاثوں کی مالیت 83کروڑ 20 لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔ واجد ضیا نے اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91 گنا کا اضافہ ہوا۔ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو حتمی رپورٹ پیش کی ۔اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔اسحق ڈار اپنے اثاثوں میں آمدنی سے زائد اضافہ کا کوئی جواز پیش نہ کرسکے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے کیس میں اسحاق ڈار کیس تک محدود رہنا ہے۔

تازہ ترین