• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خودکار ہتھیاروں کا خاتمہ حکومتی پالیسی ، جاری رکھیں گے، طلال چوہدری

اسلام آباد (اپنے نامہ نگارسے،خبرنگار خصوصی) ایوان بالا میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ خودکار ہتھیاروں کا خاتمہ حکومت کی پالیسی ہےجسے جاری رکھا جائے گا،کسی نہ کسی کو تو یہ کام کرنا ہے ہم دنیا میں واحد ملک ہیں جہاں خودکار ہتھیار شہریوں کو دیئے جاتے ہیں،کسی عدالت نے اس فیصلے کو معطل نہیں کیا، یہ حکومت کا درست سمت میں قدم ہے۔منگل کو سینٹ کے اجلاس کے دوران ملک میں خودکار اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر پابندی پر حکومتی پالیسی سے متعلق تحریک جو سینیٹر عثمان کاکڑ نے اپنی اور سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سردار محمد اعظم موسیٰ خیل اور نثار محمد کی طرف سے پیش کی گئی تھی پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت نے کہاکہ خودکار اسلحہ کے استعمال سے ملک میں کئی واقعات ہوئے ہیں،چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ کیا قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی اس حوالے سے سفارشات دی ہیں۔ وزیر مملکت داخلہ نے بتایا چیئرمین کمیٹی سے بات ہوئی تھی وہ چاہ رہے تھے کہ اس نوٹیفیکیشن کو معطل کیا جائے ، یہ اس کا حل نہیں،ارکان سفارشات دیں ان کو شامل کرنے کو تیار ہیں اس معاملہ کو معطل نہ کروایا جائے ۔دریں اثناءچیئرمین سینٹ رضا ربانی نے وزرا ء کی ایوان میں غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دینا چاہتی تو اجلا س ملتوی کر دیتا ہوں ،حکومت سینٹ کو گفتگو کا کلب تصور کرتی ہے،اس سے قبل سعودی عرب فوج بھجوانے کے فیصلے پر بھی وزیر اعظم اور وزیر دفاع نے ایوان کو اعتماد میں نہیں لیابلکہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سے اراکین کو اس بارے علم ہوا۔جبکہ منگل کو اجلاس کے دوران متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی طرف سے اسلام آباد گن اینڈ کنٹری کلب انتظام و انصرام بل 2017، اسلام آباد کلب انتظام و انصرام بل 2017ء، تحفظ برائے اقتصادی اصلاحات (ترمیمی) بل 2016ء، ایک خاص کمپنی کو سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیئے جانے اور نیشنل بینک کی پروموشن پالیسی 2016-17ء سے متعلق رپورٹیں پیش کرنے کیلئے مزید وقت کی درخواست کی گئی جس پر چیئرمین رضا ربانی نے کمیٹیوں کو رپورٹس پیش کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی منظوری دی۔پی آئی اے سے متعلقہ خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی آئی اے کے کچھ ملازمین نے سینارٹی کے حوالے سے سینٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جسے آپ نے کمیٹی کے سپرد کیا تھا اس پر کمیٹی نے سی ای او سے جواب مانگا لیکن اْنہوں نے جواب نہ دیا جس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی سے کہا گیا کہ وہ سی ای او کو کہیں کہ وہ جواب دیں لیکن اس کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا جو کہ اس ایوان کی توہین ہے،راولپنڈی والے جواب نہیں دیتے ہیں اور ہم پی جاتے ہیں لیکن اب یہ حالت ہو چکی ہے کہ قومی ایئر لائن کے سی ای او نے بھی سینٹ کو اہمیت نہیں دی اگر اس معاملہ کا نوٹس نہ لیا گیا تو آئندہ یہ نوبت بھی آ سکتی ہے کہ سیکشن آفیسر بھی سینٹ اور قائمہ کمیٹیوں کو اہمیت نہیں دیں گے،چونکہ کمیٹیوں کی مدت پوری ہو نے والی ہے لیکن میری تجویز ہے کہ اس معاملہ کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کر کے جلد از جلد کارروائی کرنے کیلئے کہا جائے ۔اس پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں نے استحقاق کمیٹی کو نیشنل بنک سے متعلق رولنگ دی تھی اس کے مطابق اس معاملہ پر عملدرآمد کیا جائے، پی آئی اے کے سی ای او اور متعلقہ افراد کی طرف سے سینٹ کمیٹی کو جواب نہ دینے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جاتا ہے اور استحقاق کمیٹی 9 مارچ تک اس معاملہ کو مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے۔  
تازہ ترین