• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی فیصلہ ن لیگ کے بیانیے کو مزید تقویت دے گا،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نااہل شخص کی پارٹی صدارت پر عدالتی فیصلہ ن لیگ کے بیانیے کو مزید تقویت دے گا،ن لیگ کے بغیر سینیٹ انتخابات ہونا ممکن ہے،ن لیگ کے نامزد امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں، جب وہ سینیٹر بن جائیں گے تون لیگ جوائن کرلیں گے،نواز شریف قانونی طور پر نااہل ہوچکے لیکن سیاسی طور پر ختم نہیں ہوں گے،چور کو چور کی سزا دی جائے لیکن جس نے اس ملک کا آئین توڑا اس کو سزا کب ملے گی، پارلیمنٹ کو 58/2B ختم کرنے کی سزامل رہی ہے، اب پارلیمنٹ کی سپریمیسی کمزور ہونے جارہی ہے،آئندہ مزید کمزور ہوگی،1954ء سے آج تک سپریم کورٹ کے ایک درجن فیصلے کم از کم ایسے ہیں جن میں پکوڑے بیچے جارہے ہیں،آج ایک طرح سے آئین کی تشریح کرتے ہوئے قانون سازی ہوگئی۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حسن نثار، بابر ستار،حفیظ اللہ نیازی، امتیاز عالم اور ارشاد بھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال نااہل شخص پارٹی صدارت کا حق نہیں رکھتا، تمام اقدامات کالعدم، کیا سینیٹ انتخابات ن لیگ کے بغیر ہوسکتے ہیں؟ کا جواب دیتے بابر ستار نے کہا کہ ن لیگ کے بغیر سینیٹ انتخابات ہوناممکن ہے،ن لیگ کے نامزد امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں،پارٹی صدر اپنے تمام ارکان کو انہیں ووٹ ڈالنے کی ہدایت کرسکتا ہے،جب وہ سینیٹر بن جائیں گے تون لیگ جوائن کرلیں گے،الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات کا نیا شیڈول بھی جاری کرسکتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں نواز شریف کے تمام ایکشن غیرآئینی قرار دیدیئے گئے ہیں،اب دیکھنا ہوگا سپریم کورٹ ٹکٹ دینے کا حق پارٹی یا پارٹی صدر کس کاسمجھتی ہے،اگر سینیٹ انتخابات کیلئے ٹکٹ دینا پارٹی کا اختیار ہے جس کی تصدیق پارٹی صدر کرتا ہے تو پھر نئے پارٹی سربراہ سے اس کی تصدیق مانگی جاسکتی ہے، سپریم کورٹ تفصیلی فیصلے میں اس بار ے میں تشریح دے سکتی ہے،سپریم کورٹ ماضی میں آئینی ریلیف دیتی رہی ہے کہ جو چیز ہوگئی اسے واپس نہیں کیاجاتا،عدالت نے پرویز مشرف والے فیصلے میں جس میں آرڈیننس کا وقت ختم ہوگیا تھا تو ایک لحاظ سے قانون کالعدم کر کے واپس پارلیمنٹ کے پاس بھیج دیا کہ آپ دوبارہ90دن لے لیں اور اسے دیکھ لیجئے، نااہل شخص کی پارٹی صدارت کے فیصلے میں بھی دو فقرے لکھے جاسکتے تھے کہ پارٹی یا نیا منتخب پارٹی سربراہ دوبارہ سرٹیفکیشنز کی تصدیق کرے گا تاکہ جو بحث شروع ہوگئی وہ نہیں ہورہی ہوتی۔ حسن نثار کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے ووٹ کا تقدس واضح کردیا ہے، یہ تاریخی فیصلہ ہماری اجتماعی سمت کا ازسرنو تعین کردے گا،جائز کاموں میں ناجائز یا نااہل نہ آجائے یہ یقینی بنانا بہت ضروری تھا، جائز کاموں میں امام کا غیرمتنازع ہونابہت ضروری ہے،مزید تیز ہوا چلی تو ن لیگ کے بہت سے ارکان پیلے پتوں کی طرح جھڑ جائیں گے، رانا ثناء اللہ بدترین بحران میں بھی شریف برادران کے ساتھ کھڑا رہا۔مظہر عباس نے کہا کہ نااہل شخص کی پارٹی صدارت پر عدالتی فیصلہ ن لیگ کے بیانیے کو مزید تقویت دے گا،ن لیگ اس فیصلے سے سیاسی طور پر مضبوط ہوگی،اس فیصلے کے اثرات سینیٹ کے الیکشن پر بھی پڑیں گے،ن لیگ کے بغیر سینیٹ انتخابات ہونا ممکن نہیں نظر آتے، لیکن اگر ایسا ہوجاتا ہے تو تاثر ابھرے گا کہ آپ لوگ سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو سینیٹ سے باہر رکھنا چاہتے ہیں، 1977ء سے اب تک کے فیصلے دیکھیں تو ہمیشہ کیے گئے فیصلوں کو درست قرار دیا گیا، 58/2Bکے تحت تمام فیصلوں کو درست قرار دیا گیا،جونیجو کا فیصلہ ہو ،بینظیر کا فیصلہ ہو، مشرف کا فیصلہ ہو یا ظفر علی شاہ کیس کا فیصلہ ہو، یہاں تک کہ ڈوگر کیس کے سارے فیصلوں کو تحفظ دیا گیا۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی اور اس کے صدر کیخلاف فیصلوں کا پیٹرن نظر آرہا ہے، بنیادی حقوق کے بغیر کوئی جمہوری نظام نہیں ہوسکتا ہے، آج ایک شخص اور پارٹی کے حق کی نفی کی گئی ہے،اب مقننہ اور عدلیہ کا جھگڑا ہونے جارہا ہے، یہ بڑی جنگ ہونے جارہی ہے،یہ بھی ایک نیا نظریہ ضرورت ہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا نااہلی کو اہلیت میں بدلنے کا قانون ایسا ہی تھا کہ وضو کے بغیر نماز نہیں ہوسکتی مگر امامت کروائی جاسکتی ہے،سپریم کورٹ نے آج اس مغالطہ کو دور کردیا ہے، جس شخص کو پانچ فورمز پر صفائی کا موقع دیا گیا لیکن وہ لولے لنگڑے قطری خط کے سوا کچھ بھی نہ پیش کرسکا ہو اس کی وکالت کیسے کی جاسکتی ہے، نواز شریف کی جمہوریت یہ ہے کہ نااہل ہوئے تو اپنی بیگم صاحبہ کو الیکشن لڑوادیا، پارٹی میں کوئی شخص این اے 120میں الیکشن لڑنے کے قابل نہیں تھا، نواز شریف ابھی بھی شہباز شریف کو پارٹی صدر بنانے کی جرأت نہیں کرپارہے ہیں۔
تازہ ترین