• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف کا پارٹی صدر بننا ن لیگ کیلئے بہتر ہوگا ،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے ن لیگ کو باہر کرنا الیکشن کمیشن کا نظریہ ضرورت ہے،الیکشن کمیشن ازخود کیسے فیصلہ کرسکتا ہے کہ ن لیگ کے امیدوار اب آزاد امیدوار بن گئے ہیں، ن لیگ کا کوئی امیدوار بھی سینیٹر منتخب ہو کر کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہوگا، نواز شریف کی غیرموجودگی میں شہباز شریف کا پارٹی صدر بننا ن لیگ کیلئے بہتر ہوگا سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں دھاندلی کے بڑے دروازے کھل گئے ہیں،شہباز شریف ن لیگ کے صدر بنے تو کٹھ پتلی نہیں ہوں گے، ن لیگ کے سیاسی قائد نواز شریف ہی رہیں گے ،نواز شریف کی نااہلی طویل مدت کیلئے ہوگئی تو شہباز شریف کا کردار بہت مضبوط ہوجائے گا، نواز شریف اتنی آسانی سے شہباز شریف کو پارٹی صدارت نہیں دیں گے، شہباز شریف پارٹی صدر بنے تو نواز شریف کے بیانیے کی شکست ہوجائے گی، نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز زیادہ خطرناک ہیں، نواز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ ثابت ہوگئی تو عالمی سطح پر ان کی پوزیشن بہت خراب ہوجائے گی۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، امتیاز عالم، حفیظ اللہ نیازی، بابر ستار، شہزاد چوہدری اور افتخار احمد نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال مسلم لیگ ن سینیٹ انتخابات سے آؤٹ، امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑسکتے ہیں،کس پارٹی کو فائدہ ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ ن لیگ کے سینیٹ انتخابات سے آؤٹ ہونے کا نقصان عدلیہ کے منصفانہ طریقے سے فیصلے کرنے کے تاثر کو اور فائدہ جمہوریت کو نہ چلنے دینے کی سازشی تھیوریوں کا ہوگا،بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی سے شروع ہونے والا سلسلہ اس فیصلے تک آپہنچا ہے جس میں ایک شخص کی نااہلی کی وجہ سے سب سے بڑی پارٹی سینیٹ الیکشن سے باہر ہوگئی،عدالت سینیٹ الیکشن کے ٹکٹوں کیلئے ن لیگ کو دوبارہ نامزدگی جمع کروانے کا کہہ سکتی تھی، اگر پارٹی صدر نااہل ہونے کے بعد چیئرمین کہہ رہا ہے سینیٹ کیلئے ہمارے امیدوار برقرار ہیں تو الیکشن کمیشن کواس پر کیوں اعتراض ہے۔افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ملک انارکی کی طرف جارہا ہے الیکشن کمیشن بھی شامل ہوگیا ہے، ہماری سیاسی جماعتوں نے بھی ٹکراؤ کی طرف جانے کا فیصلہ کرلیا ہے، ن لیگ کے سینیٹ کے امیدوار الیکشن سے باہر نہیں ہوئے ہیں، وہ بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑکر سینیٹر منتخب ہوں گے اور ن لیگ میں شامل ہوجائیں گے، نواز شریف سے جان چھڑانے کا جو طریقہ طے کیا گیا اس میں اخلاقیات کا جنازہ نکل جائے گا۔مظہر عباس نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے ن لیگ کو باہر کرنا الیکشن کمیشن کا نظریہ ضرورت ہے، الیکشن کمیشن ازخود کیسے فیصلہ کرسکتا ہے کہ ن لیگ کے امیدوار اب آزاد امیدوار بن گئے ہیں، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی اجازت دے کر انہیں کسی بھی جماعت میں شامل ہونے کی سہولت دیدی گئی ہے جبکہ وہ ن لیگ کا امیدوار ہوتا تو کسی اور جماعت میں نہیں جاسکتا تھا،2014ء سے ظفر علی شاہ کیس نہیں اٹھایا گیا جس میں انہوں نے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان کی استعفے دینے کے بعد واپسی کو چیلنج کیا تھا۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے نامزد امیدوار سینیٹ الیکشن میں جیتنے کے بعد ن لیگ میں ہی شامل ہوجائیں گے، اس تمام عمل میں فائدہ ن لیگ ہی اٹھائے گی۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف فیصلوں کے بعد عوام کی بانہیں ن لیگ کیلئے کھل گئی ہیں، سینیٹ انتخابات سے آؤٹ ہونے کے باوجود ن لیگ کی سینیٹ الیکشن میں پوزیشن مزید مستحکم ہوگی، ن لیگ کا کوئی امیدوار بھی سینیٹر منتخب ہو کر کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہوگا، بلوچستان اسمبلی میں انتہائی بدتمیزی سے ن لیگ کو فار غ کیا گیا لیکن اس سے آگے گنجائش نہیں تھی، الیکشن کمیشن کو چیئرمین ن لیگ کی درخواست پر امیدواروں کی دوبارہ نامزدگی قبول کرلینی چاہئے تھی۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین کی ایک نئی تشریح ضیاء الحق والی کردی گئی ہے جو قابل قبول نہیں ہے، تمام بنیادی حقوق کو اخلاقیات کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے جو اضافی بات ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں دھاندلی کے بڑے دروازے کھل گئے ہیں، اس کے بعد دھاندلی جیتے گی اور شفاف انتخابی عمل کی موت ہوگی، سپریم کورٹ نے اسمبلی کے منظور قانون کو 62/63کے ساتھ پڑھا اسے آرٹیکل 17کے ساتھ کیوں نہیں پڑھا گیا، یہ فیصلہ پاکستان کی جمہوریت اور آزادی کیلئے بہت نقصان دہ ثابت ہوگا۔
تازہ ترین