• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل نے غیرقانونی بستیاں بناکر دو ریاستی منصوبہ ناکام کردیا، جیف ہیلپر

برمنگھم (جنگ نیوز) اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیاں آباد کرکے دو ریاستی منصوبہ کو ناکام کردیا۔ اب سارے فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ہے اور فلسطین اتھارٹی برائے نام ہے جس کے پاس کوئی پاور نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسرائیلی دانشور جیف ہیلپر نے فلسطین سالیڈیرٹی کیمپین کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ عام میں کیا۔ یہ جلسہ ٹریڈ یونین کے آفس کے ہال میں منعقد ہوا اور اس کی صدارت فلسطین سالیڈیرٹی کیمپین مڈ لینڈ کے چیئرمین نعیم مالک نے کی۔ جیف ہیلپر مہمان تھے، وہ کئی کتابوں کے مصنف اور اسرائیل میں فلسطینیوں کے حقوق کی نگراں کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ جیف ہیلپر نے کہا کہ اسرائیل مختلف ممالک کو اسلحہ سپلائی کررہا ہے۔ وہ انڈیا کو بھی نہ صرف اسلحہ سپلائی کررہا ہے بلکہ اس کی فوجوں اور خفیہ اداروں کو بھی ٹریننگ دے رہا ہے۔ کشمیر کے بارڈر پر جوالیکٹرک فینس بھارت نے لگایا ہے یہ اسرائیل کا مشورہ تھا، کیونکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے اردگرد دیوار بناکر ان کو قید کردیا ہے سٹاپ دی وار برمنگھم کے سیکرٹری سٹیورٹ رچرڈسن نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کرنے کی ضرورت ہے اور آج اسرائیل جو مظالم ڈھا رہا ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ تحریک کشمیر کے خواجہ محمد سلیمان نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کی دشمنی پر مبنی ہے اور اب ان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہوگیا ہے، ہمیں متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا ہے اور جب اپریل میں بھارت کا انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی برطانیہ آئے تو اس کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا جائے۔ مزل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لیے جمہوریت کا سہارا لیا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں8لاکھ بھارت کی فوج ہے اور وہ دن رات کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے۔ نعیم مالک نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے خلاف کہ یروشلم اسرائیل کا دارالخلافہ ہوگا۔ برطانیہ کی مسلم کمیونٹی نے اپنے غم و غصہ کا بھی بھرپور اظہار کیا، کیونکہ یروشلم ہی مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس ہے اور اگر وہ اسرائیلی حکومت کے قبضے میں چلا گیا ہے تو پھر اسرائیل اپنی من مانی سے اس کو چلائے گا جو کسی بھی فلسطینی اور دنیا کے مسلمانوں کو قابل قبول نہیں ہے، ہمیں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین