• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گھریلو معاشیات

ہمارے معاشرے میں خواتین کی ملازمت کے حوالے سے سوچ بتدریج بدل رہی ہے اور اب خواتین کے نوکری کرنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ اس ضمن میں گھریلو معاشیات (ہوم اکنامکس) کی تعلیم حاصل کرکےلڑکیاں اپنی پسند کی معیاری ملازمتوں میں مواقع حاصل کرسکتی ہیں۔

تعلیم کے ادارے

اس وقت پاکستان میں گھریلو معاشیات کی تعلیم کے درج ذیل ادارے قائم ہیں:

1۔رعنا لیاقت علی خان گورنمنٹ کالج برائے گھریلو معاشیات، کراچی

2۔کالج برائے گھریلو معاشیات ،لاہور( اسے یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے)

3۔ کالج برائے گھریلو معاشیات ،پشاور

4۔ ڈاکٹر آئی ایچ زبیری کالج برائے گھریلو معاشیات، حیدر آباد

5۔ کالج برائے گھریلو معاشیات ،خیر پور

6۔ فیڈرل گورنمنٹ کالج آف ہوم اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنسز، اسلام آباد

7۔ گورنمنٹ ہوم اکنامکس کالج، ملتان

8۔ گورنمنٹ ہوم اکنامکس کالج، گوجرانوالہ

اس کے علاوہ، گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد اور میرپور آزاد کشمیر یونیورسٹی میں بھی ہوم اکنامکس کے خصوصی ڈپارٹمنٹس قائم ہیں۔

گھریلو معاشیات کی تعلیم

بہت سےتعلیمی اداروں میں طالبات کو گھریلو معاشیات کا مضمون چھٹی جماعت سے ایک لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ اس کی مزید تعلیم کے لیے طالبات نویں جماعت میں ’گھریلو معاشیات گروپ‘ لے سکتی ہیں۔ گھریلو معاشیات کی تعلیم ایف ایس سی (انٹرمیڈیٹ) بی ایس سی، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی کی سطح تک دی جاتی ہے۔ جب کہ انٹرمیڈیٹ (ہیومینیٹیز) اور بی اے کے نصابوں میں گھریلو معاشیات بطور اختیاری مضمون پڑھایا جاتا ہے۔ گھریلو معاشیات گروپ کی نویں اور دسویں جماعت کی طالبات کو دو لازمی مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں گھریلو معاشیات کی تعلیم کے لیے قائم اداروں کی تعداد محدود ہے جبکہ طالبات کی ایک بڑی تعداد ان میں داخلے کی خواہش مند ہوتی ہے۔

داخلے کی اہلیت

کالج/یونیورسٹی برائے گھریلو معاشیات میں داخلے کے لیے لازمی ہے کہ طالبات نے میٹرک یا کیمبرج کا امتحان (O'Level)امتیازی نمبروں سے پاس کیا ہو۔ داخلے کے لیے ترجیح ان طالبات کو دی جاتی ہے، جن کے پاس میٹرک میں گھریلو معاشیات کے دو مضامین ہوں۔ دوسرے نمبر پر ان طالبات کو داخلہ دیا جاتا ہے جن کے پاس سائنس کے مضامین ہوں کیونکہ گھریلو معاشیات میں سائنس کے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر ان طالبات کو داخلہ دیا جاتا ہے، جو ہیومینیٹیز گروپ سے تعلق رکھتی ہوں۔

گھریلو معاشیات

نصابِ تعلیم

گھریلو معاشیات میں تمام مضامین خواتین کی دلچسپی سے متعلق ہوتے ہیں۔ سندھ، کے پی کے اورپنجاب کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں معمولی سافرق ہے۔ 

سندھ میں کراچی، حیدر آباد اور خیر پور کے کالج برائے گھریلو معاشیات کا نصاب یکساں ہے۔ یہاں ایف ایس سی سال اوّل اور دوم میں مندرجہ ذیل مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔

اردو، انگریزی، غذا اور غذائیت، پارچہ بافی اور لباس، اطلاقی فنون، طبیعیات، کیمیا، انتظام طعام وتحفظ غذا، گھریلو ملبوسات کے مسائل، گھریلو انتظام،بچوں کی نشوونما، خاندانی تعلقات، مطالعہ اسلام، مطالعہ پاکستان۔

بی ایس سی میں پڑھائے جانے والے مضامین کی تفصیل یوں ہے:

انگریزی، اسلامک آئیڈیا لوجی یا تحریکِ پاکستان، متعلقہ فنون، غذائیت ، نامیاتی و حیاتی کیمیا، سوشل سائنسز ، بچپن و بلوغت ، گھریلو معاشیات، لباس اور پارچہ بافی( اعلیٰ)، گھریلو انتظام (رہائش اور مکان)، خاندانی و طبقاتی ترقی، فنون اور تاریخ سماجیات۔

ان مضامین کے علاوہ طالبات کو مندرجہ ذیل مضامین میں سے کسی دو کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔

فنون و دست کاری، تجرباتی غذائیں، بچوں کی دیکھ بھال، مدرسہ اطفال کا انتظام، زبان و ادب، تعلیم برائے گھریلو معاشیات، انتظامِ ادارہ، پارچہ بافی اورملبوسات میں تخلیقی اثرات۔

پنجاب، کے پی کےاور آزاد کشمیر کا نصاب تقریباً یکساں ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ لاہور اور پشاور کے کالجوں میں ایف ایس سی کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاتا بلکہ میٹرک کے بعد بی ایس سی گھریلو معاشیات کا چار سالہ ڈگری پروگرام کرایا جاتا ہے۔

پیشے اور ملازمتیں

گھریلو معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کے لیے ملازمتوں کے لا محدود مواقع موجود ہیں، جن میں سےچند اہم مندرجہ ذیل ہیں:

ڈائٹیشن، فوڈسائنٹسٹ وٹیکنالوجسٹ، ٹیکسٹائل ڈیزائنر و ٹیکنالوجسٹ، کیٹرنگ منیجر، اِنٹیریئر ڈیزائنر، ٹیچر،نرسری اسکول کی منتظمہ، کمیونٹی ورکر، ڈریس ڈیزائنر، فنون اور اس سے متعلقہ شعبے وغیرہ ۔

عملی زندگی میں کام کی نوعیت

عملی زندگی میں گھریلو معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو جن مختلف پیشوں میں کام کرنا ہوتا ہے، ان میں زیادہ تر دفتر میں بیٹھ کر کیے جانے والے کام ہوتے ہیں۔

ڈائٹیشن:ڈائٹیشن کوبالعموم ہسپتالوں میں کام کرنا ہوتا ہے۔ گریجویٹس اور پوسٹ گریجویٹس کو یہ ملازمت مل جاتی ہے۔ ڈائٹیشن کا بنیادی کام مریضوں کے لیے ان کے مرض کو مدِنظر رکھتے ہوئے غذا کا تعین کرنا ہوتا ہے۔

گھریلو معاشیات

نیوٹریشنسٹ:نیو ٹریشنسٹ کومنسٹری آف فوڈ، پبلک ہیلتھ سینٹرز ، ریسرچ سینٹرز، ہوٹلوں اور ایئر لائنز وغیرہ کی کیٹرنگ سروس میں کام کرنا ہوتا ہے۔ 

غذاؤں کو کافی عرصے تک محفوظ کرنے والے اداروں میں بھی یہ خواتین کام کرتی ہیں۔

شعبہ تدریس

گھریلومعاشیات کی تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد تدریس کے شعبے کا رُخ کرتی ہے، جہاں انھیں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں درس و تدریس کا کام سر انجام دینا ہوتا ہے۔ ایسی خواتین جوپرنسپل اور ہیڈمسٹریس بنتی ہیں،انھیں اپنے تدریسی ادارے کا پورا انتظام نہایت احسن طریقے سے منظم کرنا ہوتا ہے۔

تازہ ترین