• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صاف ستھرا گھر....

مہرالنساء

صفائی کا شیڈول ترتیب دے کرگھر کے ہر فرد کو ذمے داری دیں

صاف ستھرے ،اجلےگھر میں رہنا کسےاچھانہیں لگتا ہے،تاہم شہروں میں بڑھتی ہوئی گندگی کی وجہ سے اپنے گھراور گردونواح کو صاف رکھنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔میونسپل کمیٹیاں شہر کی سڑکوں اور راستوں کو صاف رکھنے کے لیے کوڑاکرکٹ اُٹھانے کا انتظام کرتی ہیں، لیکن بعض علاقوں میں کوڑےکرکٹ کے ڈھیر لگ جاتے ہیں جو عوام کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔جگہ جگہ کوڑےکرکٹ کے ڈھیر لگانے سے چوہے، لال بیگ اور دیگر کیڑےمکوڑے پیدا ہو جاتے ہیں جو بہت سی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ ہم اپنے گھر اور گردوپیش کو صاف رکھ کر ان مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گھروں اور ماحول کو آلودہ کرنے کی بڑی وجہ غربت ہے،کیوں کہ ایسے لوگوں کے لیےناکافی وسائل کی وجہ سے اپنے گھر اور گردونواح کو صاف ستھرا رکھنا مشکل ہے،لیکن ایسی بات نہیں ہے۔مانا کہ چیزوں کی کمی صفائی کرنا مشکل بنا سکتی ہے، لیکن ایک ہسپانوی کہاوت ہے کہ ’’غربت اور صفائی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں‘‘۔اس کے برعکس،کسی شخص کا امیر ہونا اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف،ستھرا رکھے گا۔اپنے گھر اور گردونواح کو صاف رکھنے کا انحصار ہماری اپنی سوچ پر ہے جو ہمیں گھر صاف رکھنے پر اُکساتی ہے۔ درحقیقت گھر کی صفائی کا دارومدار بڑی حد تک خاندان کے تمام افراد کے ذہنی رُجحان پر ہے۔اس لیے خاندان کے ہر فرد کو خود سے پوچھنا چاہئے،مَیں اپنے گھر اور اُس کے آس پاس کے حصے کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟

ہمارے معاشرے میں ایسا لگتا ہے کہ ماں کے کام تو ختم ہی نہیں ہوتے، وہ صبح سویرے اُٹھتی ہے،ناشتہ تیار کرتی ہے، بچوں کو سکول بھیجتی ہے اور بعد میں گھر کی صفائی کرتی ہے۔اگر اس بات کا احساس کیا جائے تو صفائی کا ایک اچھا شیڈول ترتیب دینے سے ماں کابوجھ ہلکا کیاجا سکتا ہے۔

گھر کے کاموں میںکچھ کام ہر زور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ دیگرکام ہفتے یا مہینے میں ایک مرتبہ کیےجا سکتے ہیں۔درحقیقت بعض کام تو ایسے ہیں جنہیں سال میں ایک مرتبہ کرنا مناسب ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر الماریوں اور صندوق میں پڑی ایسی چیزوں کو جو کافی عرصے سے استعمال میں نہیں آئیں نکال دیا جا ئے اور باقی سازوسامان کو صاف کرکے قرینے اور سلیقے سے رکھا جاسکتا ہے تاکہ اچھی طرح صفائی کی جا سکے۔اسی طرح دیواروں کی صفائی بھی کی جاسکتی ہے۔گھر کے اندر غسل‌خانے اور ٹائلٹ ایسی جگہ ہیں جہاں صفائی نہ کرنا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ہلکی پھلکی صفائی ہر زور کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ ہفتے میں ایک مرتبہ مکمل طور پر اچھی صفائی کرنے کی ضرورت ہو تی ہے تاکہ جراثیم کو پیدا ہونے سے روکا جا سکے،تاہم صفائی روزانہ ہویا ہفتہ وار ،اس حوالے سےگھر کے ہر شخص کوذمے داری دینا ضروری ہے۔

تازہ ترین