• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی آئین کی دفعہ پینتیس اے ان افراد کو جائیداد کی خریداری، نوکریاں حاصل کرنے یا کشمیری شہریت حاصل کرنے سے روکتی ہے جو جموں کشمیر کے رہائشی نہیں ہیں۔

بھارتی سپریم کورٹ میں اس شق کو چینلج کرنے والوں کو شدت پسند تنظیم آر ایس ایس کی حمایت حاصل ہے تاہم بھارتی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی سمجھتی ہے کہ دفعہ 35A کو ہٹا کر وہ کشمیر کا بھارتی وفاق میں انضمام کرنے کا اپنا خواب پورا کرسکے گی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔

حریت پسند رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس دفعہ کو ہٹانے کا مقصد مسئلہ کشمیر کی قانونی حیثیت کو زائل کرنا ہے،،،، اگر یہ شق گئی تو کشمیر فلسطین بن جائے ، کیونکہ بھارت کے کروڑوں ہندو یہاں آباد ہوجائیں گے اور کشمیر کا مسلم اکثریتی کردار اقلیت میں بدل جائے گا۔

دوسری جانب مقبوضہ وادی میں حریت قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال ہے، گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشتگردی کے دوران مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا، چوبیس گھنٹوں کے دوران شہدا کی تعداد چار ہوگئی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کہ اگر عدالت نے 35A کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تو کشمیری اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور سنگین رد عمل متوقع ہے۔

تازہ ترین