• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیس بک نے امریکی وسط مدتی انتخابات میں روسی مداخلت کو جاننے کیلئے سستی کو اعتراف کرلیا

سان فرانسسکو: حنا کوچلر

فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈ برگ نے امریکی سینیٹرز کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ امریکا کی صدارتی انتخابی مہم میں اس پلیٹ فارم کے استعمال کی روسی کوشش کو پہچاننے میں ان کی کمپنی بہت زیادہ سست رہی تھی۔

آنے والے امریکی وسط مدتی انتخابات کیلئے رائے دہندگان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرنے والے بیرونی عناصر کے سامنے آنے کے بعد اپنی پہلی کانگریس کی سماعت میں سینڈ برگ نے کہا کہ یہ بات جاننے اور اس پر کارروائی کرنے کیلئے کمپنی نے بہت زیادہ سست روی کا مظاہرہ کیا۔ یہ ہم پر منحصر تھا۔ یہ مداخلت مکمل طور پر ناقابل قبول تھی۔ سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے شیرل سینڈ برگ اور ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے سے سوالات کئے،جیسا کہ وہ غلط معلومات اور سیاسی تقسیم پیدا کرنے کی غیر ملکی کوششوں کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے طریقوں کی تلاش کررہے تھے۔

گوگل کی آبائی کمپنی الفا بیٹ کے چیف ایگزیکٹو لیری پیج کی جانب سے دعوت قبول کرنے سے انکار کے بعد کمیٹی نے گوگل پر تنقید کی۔ کمیٹی نے ان کی بجائےگوگل کے سینیئر نائب صدر کینٹ سے گواہی لینے سے انکار کردیا۔

اس موضوع پر سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی جانب سے آخری بار منصوبہ بندی کے تحت اس سماعت میں سینیٹر ممکنہ ضابطوں سمیت مسئلے کے حل کیلئے ایگزیکٹوز کو زور دینے کی کوشش کریں گے۔

کمیٹی کے ریپبلکن سربراہ سینیٹر رچرڈ بر نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم مخالفین پر گولی چلائے بغیر جنگ جیتنے کی پوزشین میں لے آتا ہے۔

انہوں نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ہم نے مسئلے کی شناخت کرلی ہے، اب ان کا حل تلاش کرنا ہے۔

کمیٹی کے نائب ڈیمو کریٹک سربراہ سینیٹر مارک وارنر نے ٹیک کمپنیوں کیلئے مزید ضابطوں کا عندیہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ بالآخر آپ ازخود اس چیلنج کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے۔ میرے خیال میں کانگریس کو کارروائی کرنا ہوگی۔

بدھ کو حصص بازار میں ابتدائی تجارت میں ٹوئٹر کے حصص کی قیمت 5فیصد سے زائد گرکر6.33ڈالر ہوگئی، جبکہ فیس بک کے حصص کی قیمت ایک فیصد گرکر15.169ڈالر ہوگئی۔ الفا بیٹ1.9 فیصد نیچے جانے سے1,188ڈالر کا ہوگیا۔

فیس بک نے رئیل لائف پروٹیسٹ کی تنظیم سمیت مشترکہ غیر حقیقی رویے کو تلاش کیا، جس کا مقصد امریکا کے نومبر کے انتخابات پر اثرانداز ہونا ہے۔

گوگل اور ٹوئٹر کے ساتھ اس نے حال ہی میں امریکا،برطانیہ اور2013ء سے پہلے دیگر جگہوں میں سیاست پر اثرانداز ہونے کیلئے ایریانی مہم کا انکشاف کیا۔

تاہم شیرل سینڈ برگ نے کہا کہ اس طرح کی مداخلت سے لڑنے کے لئے فیس بک کی کوششوں کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سماعت سے پہلے جاری ہونے والے تحریری بیان میں انہوں نے کہا کہ مالی حوصلہ افزائی اور ٹرول فارموں سے جدید انٹیلیجنس آپریشنز تک ہم اپنے مخالفین کو تلاش کرنے اور مقابلہ کرنے کی کوشش میں بہتر ہورہے ہیں۔

کیمبرج اینا لائیٹکا کی جانب سے فیس بک ڈیٹا کے استعمال پر تنازع کے حوالے سے منعقد کئے گئے نئے سروے کے طور پر یہ گواہی سامنے آئی ہے۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی شاید ان سائٹس پر نمایاں طور کم وقت صرف کررہے ہیں اور کئی کئی ہفتوں کا وقفہ لیتے ہیں۔

پیو ریسرچ سیٹر کی جانب سے کئے گئے سروے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک استعمال کرنے والے 42فیصد بالغ امریکی شہریوں نے گزشتہ سال سائٹ سے وقفہ لیا اور54فیصد نے اپنی پرائیویسی سیٹنگ کو دوبارہ سے ایڈجسٹ کیا۔

گزشتہ سہہ ماہی میں فیس بک کے امریکا کے فعال صارفین کی تعداد برقرار رہی،لیکن کمپنی نے حالیہ اعدادوشمار جاری نہیں کئے کہ سائٹ پر صارف کتنا وقت گزارتا ہے۔اگر دنیا کی سب سے بڑی اشتہاری مارکیٹ امریکا میں وقت گزارنے کے دورانیہ میں کمی آئی ہے تو یہ مستقبل کی آمدنی کو متاثر کرے گی۔

سینیٹر مارک وارنر نے سماعت کے لئے نمائندہ نہ بھیجنے پر گوگل کی سرزنش کی، گوگل کو جی میل سے یوٹیوب سرچ تک ڈھانچے کے غیر محفُوظ حملے کا سامنا ہے۔ سینیٹر نے کہا کہ مجھے شیدید مایوسی ہوئی کہ سب سے زیادہ سیاسی طور پر اثرانداز ہونے والے دنیا کے پلیٹ فارمز میں سے ایک، گوگل نے کسی کو نہ بھیجنے کا انتخاب کیا۔

گوگل کے والکر نے کہا کہ وہ نجی طور پر کانگریس اور کمیٹی کے اراکین کو معلومات فراہم کریں گے۔ باگ پوسٹ میں انہوں کہا کہ گوگل 2016ء کے انتخابات سے کافی پہلے سے ہی اپنے پلیٹ فارم کو غلط استعمال سے بچانے کی کوششیں کررہا ہے۔

مسٹر ڈورسے نے بدھ کو کانگریس کی دو سماعتوں کا سامنا کیا۔ سینیٹ کمیٹی کی سماعت کے بعد ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو سے ہاؤس انرجی اور کامرس کمیٹی کی جانب سے سوالات کئے جائیں گے۔

ہاؤس کمیٹی مواد کےمعتدل ہونے اور سینسر شپ کے ساتھ مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی، کیونکہ صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت چند ریپبلکنز نے ٹیک پلیٹ فارم پر ایک کنزرویٹو مخالف تعصب رکھنے کا الزام لگایا ہے۔

مسٹر ڈورسے نے رواں ہفتے پولیٹیکو کوبتایا کہ وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ یہ منصفانہ ہے کہ ٹوئٹر دیگر پلیٹ فارمز کے بغیر پیش ہوا،جس پر اسی طرح کے تعصب کا الزام لگایا گیا ہے۔

ہاؤس کی سماعت سے پہلے جاری ہونے والے اپنے بیان میں مسٹر ڈورسے نے کہا کہ مواد کو زیادہ سے زیادہ شفاف طریقے سے ہٹانے کے اپنے فیصلے کے ذریعے وہ پیغامات کے پلیٹ فارم سے صارفین کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر فیصلہ کرنے کیلئے کسی سیاسی نظریات کا استعمال نہیں کرتا، چاہے ہماری خدمات درجہ بندی کے مواد سے متعلق ہو یا ہم اپنے قوانین کا نفاذ کریں۔ ہم سختی سے غیر جانبدار رہنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہم غیر معمولی قوانین کو نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تازہ ترین