• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’بجٹ میں بوجھ صاحبِ ثروت افراد پر ڈالیں گے‘‘

وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بجٹ میں تبدیلی ناگزیر ہے، یہ تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، بجٹ میں ہم نے بوجھ صاحب ثروت افراد پر ڈالنا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرخزانہ اسد عمر نے سپلیمنٹری فنانس بل پیش کر تے ہوئے کہا کہ فیصلہ کرنا ہےکیا ہم اسی طریقے سےآگے چلتے رہیں گے یا آگے چلنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کیا گیا اضافہ واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہمارے خیال میں یہ متوسط طبقے کے ساتھ ظلم ہے، روپے کی قدر میں کمی سے پٹرول مزید 20 روپے مہنگا ہو سکتا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، بہتری صرف آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں آئے گی، صنعتوں کی بہتری، روزگار کی فراہمی اور ایکسپورٹ بڑھنے سے معیشت بہتر ہوگی، ریگولٹری ڈیوٹی کی مدمیں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 1800 سی سی سے اوپر گاڑیوں پر ڈیوٹی 20 فیصد کردی گئی ہے، جبکہ رواں مالی سال کا ترقیاتی بجٹ کم کرکے 725 ارب روپے کردیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کم سے کم پنشن 10 ہزار روپے کرنے ،لگژری آئٹم پر اضافی ٹیکس عائد کرنے، مہنگے موبائل فونز پر ڈیوٹی اور سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ بجلی کے سیکٹر میں ساڑھے چار سو ارب روپے کا ایک سال میں خسارا ہوا،اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو خسارہ2 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، بیرونی قرضے 60 ارب سے بڑھ کر 95 ارب تک پہنچ گئے، جبکہ گردشی قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سےگر رہے ہیں،گیس کے تمام معاہدے ڈالر میں ہوتے ہیں،کل کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے،اگر ہم نے فیصلے نہ کیے اور زرمبادلہ ذخائر مزید گر سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ بجٹ میں صوبوں کا مجموعی خسارہ 18 ارب روپے تھا، جوبجٹ پیش کیاگیااس میں محصول کی ادائیگیوں کےہدف میں 300 ارب کا فرق ہے، 8276 گھروں کی تعمیر کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ بجٹ میں مجموعی خسارہ 19 سو ارب روپے دکھایا گیا،اقدامات نہ کیے گئے تو خسارہ 27 سو ارب روپے تک پہنچ سکتاہے، پٹرولیم لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ آمدنی والے افراد سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا، بینک ٹرانزیکشن پر نان فائلر 0.6 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔

وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ مالی سال 2018 ء میں 661ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تھا، رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے کر دیا گیا ہے،دیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے مختلف طریقے سے جو اچھا ہوا اسے رکھیں گےلیکن تبدیلی کی ضرورت بھی ہے،30 سال میں ہم نے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی،10 سال پہلے بھی ہم مشکل حالات میں تھے،ملک اللہ تعالیٰ کی دین ہے،صرف ہمارے آباؤ اجداد کی محنت سے نہیں بنا۔

تازہ ترین