ہمارے استاد

November 13, 2021

کیف احمد صدیقی

کتنی محنت سے پڑھاتے ہیں ہمارے استاد

ہم کو ہر علم سکھاتے ہیں ہمارے استاد

توڑ دیتے ہیں جہالت کے اندھیروں کا طلسم

علم کی شمع جلاتے ہیں ہمارے استاد

منزل علم کے ہم لوگ مسافر ہیں مگر

راستہ ہم کو دکھاتے ہیں ہمارے استاد

زندگی نام ہے کانٹوں کے سفر کا لیکن

راہ میں پھول بچھاتے ہیں ہمارے استاد

دل میں ہر لمحہ ترقی کی دعا کرتے ہیں

ہم کو آگے ہی بڑھاتے ہیں ہمارے استاد

سب کو تہذیب و تمدن کا سبق دیتے ہیں

ہم کو انسان بناتے ہیں ہمارے استاد

ہم کو دیتے ہیں بہر لمحہ پیام تعلیم

اچھی باتیں ہی بتاتے ہیں ہمارے استاد

خود تو رہتے ہیں بہت تنگ و پریشان مگر

دولت علم لٹاتے ہیں ہمارے استاد

ہم پہ لازم ہے کہ ہم لوگ کریں ان کا ادب

کس محبت سے بڑھاتے ہیں ہمارے استاد