پنجاب اور سندھ میں گندم کی امدادی قیمت پر تنازع

November 28, 2021

گندم کی امدادی قیمت کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت میںایک بار پھر تنازع پیدا ہو گیا ہے اور وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے یہ اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت چاروں صوبوں اور وفاق میں یکساں امدادی قیمت مقرر کرنے کے لیے آئینی راستہ تلاش کر رہی ہے۔ اس وقت سندھ میں گندم، گنا اور دیگر اجناس کی امدادی قیمت وفاق کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ ہے جس پر وفاق بارہا اپنی برہمی کا اظہار کرچکا ہے کیوں کہ وفاق کے خیال میں سندھ حکومت کا یہ اقدام غیرسنجیدہ اور عوام دشمن ہے۔ وفاقی حکومت کایہ موقف بہرحال بحث طلب ہے کیوں کہ سندھ میںگندم کی امدادی قیمت 22 سو روپے جب کہ پنجاب میں1950 روپے فی من ہے جس کے باعث سندھ کے کسانوں کو ان کی فصلوں پر زیادہ رقم مل جاتی ہے مگرآٹے کی قیمتوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیںاور منافع خوری کا رجحان فروغ پاتا ہے۔ وفاقی وزیرصنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کھاد کے باب میں بات کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ پنجاب میں حکومت ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلرز کے خلاف کریک ڈائون کر رہی ہے اور ذخیرہ اندوز کھاد کا ذخیرہ سندھ منتقل کر رہے ہیں۔ حقیقت میں معاملہ یہ ہے کہ پنجاب میں چوں کہ گندم کی امدادی قیمت کم ہے تو کسان زیادہ قیمت کے حصول کے لیے یہ گندم سندھ بھیجنا شروع کر دیتے ہیں جس سےپنجاب میں گندم کی قلت پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد اگرچہ تمام صوبے اجناس کی قیمت کا تعین کرنے میں خودمختار ہیں اور سندھ حکومت کا کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے امدادی قیمت زیادہ مقرر کرنا بھی غلط نہیں مگر اس کے منفی اثرات دیگر صوبوں پر مرتب ہوں تو ان حالات میں صوبائی حکومت کو اپنے فیصلے پر ضرور نظرثانی کرنی چاہئے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998