غیر ذمہ دارانہ تحریر باقاعدہ جرم ہے، لٹریری فیسٹیول میں مکالمے

November 29, 2021

فیصل آباد(شہباز احمد) آٹھویں فیصل آباد لٹریری فیسٹیول کے دوسرے روز پہلے سیشن میں عالمی ادب کی میزان میں ہمارا ادب کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے غازی صلاح الدین نے کہا کہ بڑا ادب انہی معاشروں میں پیدا ہوتا ہے جن کی کوئیثقافتی حیثیت ہوتی ہے۔ اصغر ندیم سید نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمارے ادیبوں میں کسی جوہر کی کمی ہے جو دوسری زبانوں کے ادیبوں کو حاصل ہے۔ ناصر عباس نیر نے کہا کہ عالمی ادب بنیادی طور پر قومی ادب کے مجموعے کا نام ہے۔ سعید نقوی نے کہا کہ ہم ادب کو منطق کے طور پر لکھتے ہیں جس کی وجہ سے کردار مقید ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادب صرف ادیب کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ لکھنے اور پڑھنے والے کے درمیان ایک مکالمہ ہے۔ دوسرے سیشن میں اسامہ صدیق کے ناول’’ چاند کو گل کریں تو ہم جانیں‘‘سے متعلق مشرف علی فاروقی نے ان سے گفتگو کی۔ تیسرے سیشن میں ’’تماشہ گر کچھ خوابوں کے‘‘کے موضوع پر بی گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ لکھنے میں غیر ذمہ دار ہیں تو یہ ایک مجرمانہ اقدام ہے۔ فصیح باری خان نے کہا کہ گاوں کی کہانی کوئی بھی نہیں کرنا چاہتا کہ اس میں ریٹنگ کم ہے۔ شیبا عالم نے کہا کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں وہاں سچ بہت سوچ سمجھ کر بولنا پڑتا ہے کیونکہ معاشرے میں برداشت اور رواداری بہت کم ہے۔ فیصل آباد لٹریری فیسٹیول کے دوسرے دن کے آخری سیشن میں نور جہاں بلگرامی نے ’’فن کا اعجاز‘‘ (پاکستان پویلئن دبئی ایکسپو 2021) کے حوالے سے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس پراجیکٹ کو پاکستان میں سیاحت کے فروغ اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے نظریے سے ڈیزائن کیا ہے۔