سَر کی خشکی سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

December 01, 2021

ویسے تو سَر کی خشکی یا ڈینڈرف ایک ایسی چیز ہے، جس کا کسی خاص موسم سے تعلق نہیں لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ سردیوں کے موسم میں اس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سر میں پیدا ہونے والی اس خشکی کے نتیجے میں سر کی سطح پر بھوسی جیسے سفید چھلکے پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ چھلکے سر کی سطح پر جمع ہوتے ہوتے، ذرات کی شکل میںشانوں پر گرنے لگتے ہیں۔ سرکی خشکی کو ایک طرح کا انفیکشن بھی قرار دیا جاسکتا ہے، تاہم اسے صرف ایک انفیکشن سمجھنا دُرست نہہوگا۔ اس کے باعث انسان کو سماجی طور پر پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سر کی خشکی، تکلیف کی ایک ایسی شکل ہے جس سے ساری دنیا کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ تحقیق بتاتی ہےکہ18 برس کی عمر سے زائد کے 20 فی صد مرد اور خواتین اس مسئلہ کا شکار رہتے ہیں، ان میںسے 5فی صد لوگوں میں یہ مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے اور ان کے سروں سے بے تحاشا بھوسی جھڑتی ہے۔ ان کے شانوں اور قمیض کے کالروں میں چھوٹے چھوٹے سفید چھلکوں کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ بعضلوگوں کے لیے یہ ایک ایسا مسئلہ ہوتا ہے، جس سے وہ برسہا برس سے نبردآزما ہوتے چلے آرہے ہیں، جب کہ بعض لوگوں کے سروں میں یہ بیماری وقتاً فوقتاً پید ا ہوتی رہتی ہے۔

سر کی خشکی کیوں ہوتی ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خشکی عموماً جسمانی کمزوری یا خون کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ جب جسم کی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے تو جِلد کی تہہ میں چکنائی پیدا کرنے والے غدودوں کی کارکردگی کا توازن بگڑجاتا ہے اور ان سے خارج ہونے والی رطوبت کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

یہی رطوبت جِلد پر باریک جھلی کی طرح جم جاتی ہے، جو زیادہ گمبھیر ہوجائے تو فنگس میں بدل جاتی ہے۔ سرکی قدرتی چکنائی وہ تیل ہے، جسے ’سِیبم‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے غدود سرکی جلد کے عین نیچے واقع ہوتے ہیں۔ گندگی اور غیرمعیاری شیمپو کے استعمال سے سیبم کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سر میں خشکی پیدا ہونے کی سب سے بڑی وجہ فنگس اور سیبم کا ملاپ ہوتا ہے۔

دراصل، فنگس ایک طرح کی پھپھوندی ہے، جو سر کی نارمل جِلد پر بھی پائی جاتی ہےاور عام طور پر کسی نقصان کا باعثنہیں بنتی۔ تاہم سرکی جِلد سے پیدا ہونے والا اضافی تیل یعنی سِیبم، پھپھوندی کے لیے زبردست خوراک ثابت ہوتا ہے اور یوں سر کی جِلد پر فنگس کی افزائش شروع ہوجاتی ہے۔ یہ فنگس سر کی جِلد سے جھڑنے والے مردہ خلیات میں اضافہ کردیتا ہے۔ ذہنی دباؤ اور ہارمونز کی تبدیلیاں بھی خشکی کی افزائش میں حصہ دار بنتی ہیں۔

علاج کیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ، سرکی خشکی میں مبتلا خواتین و حضرات کو سب سے پہلے اپنی خوراک کا جائزہ لینا چاہیے۔ متوازن غذائیںکھائیں، ساتھ ہی زنک، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن اے، بی اور وٹامن ای کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ شکر اور شکر سے تیار کردہ اشیا کا استعمال کم کردیں۔ ماہرین کے مطابق، سر کی خشکی میٹھی اور خمیری غذاؤں کی بدولت پھلتی پھولتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ مندرجہ بالا تجاویز پر عمل کریں تو خشکی پر قابو پانے میںمدد مل سکتی ہے۔

شیمپو کی قسم

سرکی خشکی کو قابو میں رکھنے کے لیے اگر کسی اچھے اور معیاری اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال کیا جائے تو وہ خاصا مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ شیمپو کرتے وقت اچھی طرح سر کا مساج کریں، تاکہ سر کی جِلد کےساتھ آپ کے بال بھی صاف ہوجائیں۔ مارکیٹ میں دستیاب عمومی اینٹی ڈینڈرف شیمپو اس وقت تک مؤثر ثابت ہوتے ہیں، جب تک ان کا استعمال جاری رکھا جائے۔ اینٹی ڈینڈرف شیمپو کا استعمال ترک کرتے ہی خشکی پھرنمودار ہونے لگتی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے تو مزید رہنمائی کے لیے آپ کو جِلد کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

دیگر اقدامات

سرکا خشک مساج: بالوں کو روزانہ برش کیا جائے۔ اس سے بھوسی اُترنے کے علاوہ سر کی جِلد میں خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے۔ لہٰذا سر کی جِلد کا خشک مساج روزانہ کرنا چاہیے۔ یہ مساج انگلیوں کی پوروں سے ایک ترتیب کے ساتھ پورے سر پر کیا جائے۔

ناریل کا تیل: رات کو سوتے وقت زیتون یا ناریل کا تیل سر میں لگایا جائے۔ اس طرح بھوسی کی پپڑی اچھی طرح پھول کر جِلد سے الگ ہونے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ صبح اُٹھ کر آملہ، سکا کائی اور میتھی کے بیجوں کا سفوف جسے رات بھر پانی میں بھگویا ہو، بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگا کر نیم گرم پانی سے سر دھو لیا جائے۔ اس طرح خشکی دور ہو جائے گی۔ یہ عمل ہفتے میں دو تین بار کیا جائے۔

بیسن اور چقندر: ایک اور تدبیر یہ ہے کہ سر کو چقندر کے پانی یا بیسن سے دھو کر کچھ روز روغنِ گل میں خالص سرکہ ملا کر اچھی طرح لگائیں اور صبح بیسن، گندم کی بھوسی، میتھی کے بیج، رائی اور خطمی کے سفوف میں عرق گلاب اور سرکہ ملا کر اچھی طرح سے دھوئیں اور بال خشک ہونے پر روغن چنبیلی یا روغن گل لگائیں۔

مزید برآں، ایک اور گھریلو مؤثر نسخہ یہ ہے کہ خشکی دور کرنے کے لیے صبح کے وقت ننگے سر دھوپ میں کچھ دیر تک رہا جائے۔