پرویز مشرف کا کیس نیب کیلئےٹیسٹ کیس ہے،ہائیکورٹ

February 14, 2022

پرویز مشرف کا کیس نیب کیلئےٹیسٹ کیس ہے،ہائیکورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے چیئرمین نیب کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں ریمارکس دیئے کہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ تاثر زائل کرے، صرف منتخب نمائندوں کا احتساب ہوتا ہے، مشرف آرمڈ فورسز سے نہیں، چیف ایگزیکٹو اور پبلک آفس ہولڈر تھے، پرویز مشرف سیاسی جماعت کے سربراہ اور سیاستدان ہیں، پرویز مشرف کا کیس نیب کے لیے ٹیسٹ کیس ہے، نیب لوگوں کا اعتماد بحال کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی انکوائری کے معاملے پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، نیب نے چیئرمین نیب کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں جوابی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا ئی جس میں بتایا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔

جہانزیب بھروانہ ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب نے بتایا کہ عدالتی حکم پر 2018 ء میں ہی انکوائری شروع کردی گئی تھی،بیرون ملک سےایم ایل اے کے جواب ملنے کا انتظار ہے،ایم ایل ایز کے جواب ملنے پر کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیاکہ پرویز مشرف کےخلاف کب تک انکوائری مکمل ہوسکتی ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایک مہینے تک ہم رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کردیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پرویزمشرف کی 29 جائیدادوں کی انکوائری جاری ہے، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہاکہ ہم نیب کی تفتیش میں مداخلت نہیں کریں گے۔

پرویز مشرف کے بیرون ملک 2 پراپرٹیز اور2 فارن اکاؤنٹس کےبارے میں ایم ایل ایزکا جواب نہ ملنے پر یاد دہانی خطوط بھجوائے، انکوائری کے دوران پرویزمشرف اور اہلخانہ کے تمام اکاؤنٹس اوراثاثہ جات کا ریکارڈ حاصل کیا گیا۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرویزمشرف کو انکوائری میں شامل کرنے کیلئے سوالنامہ بھی بھجوایا،پرویزمشرف کی طرف سے وکیل نے جواب دیا کہ وہ شدید بیمار اور جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

نیب نے استدعا کی کہ 8 فروری 2018 ء کے عدالتی حکم پرعمل ہوگیا، توہین عدالت کی درخواست خارج کی جائے۔

اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہاکہ کوئی سیاستدان ہوتا جےآئی ٹی بن جاتی،چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ یہاں سیاسی تقریر کی اجازت نہیں دیں گے، ہم کہہ دیتے ہیں ایک ماہ میں تفتیش مکمل کریں اور کیا کریں؟

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کی انکوائریاں اتنےسال کیوں زیرالتوا رہتی ہیں،بیرون ملک سےکیا 3، 3 سال لگ جاتےہیں ایم ایل اے کا جواب آنے میں؟نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کئی بار تو بیرون ملک سے ہمیں جواب دیا ہی نہیں جاتا ۔

ویڈیو دیکھیے: ویلنٹائن ڈے کیا ہے؟ اور یہ کیوں منایا جاتا ہے؟