36 سالہ خدمات، پاکستان میں مقبول جاپانی سفارتکار ایسومورا سبکدوش ہوگئے

March 19, 2022

کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل توشیکازو ایسومورا اپنے فرائض کی انجام دہی کے آخری روز بھی کام میں مصروف رہے

معروف سفارتکار توشیکازو ایسومورا جاپانی وزارتِ خارجہ میں لگ بھگ 36 سال خدمات سر انجام دینے کے بعد جمعے کو کراچی میں قونصل جنرل جاپان کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے، وہ چند دن بعد کراچی سے ٹوکیو روانہ ہو جائیں گے۔

کراچی میں جاپان قونصلیٹ میں جمعہ ان کے کام کا آخری روز تھا، آخری ورکنگ ڈے کے آخری گھنٹے کے دوران وہ بہت افسردہ نظر آئے۔

اردو پڑھنے لکھنے اور بولنے کے دلدادہ توشیکازو ایسومورا کے سرکاری کام کے آخری گھنٹے کا وقت نمائندہ ’جنگ‘ نے دفتر میں ان کے ساتھ گزارا۔

اس نمائندے نے ان سے پوچھا کہ بطور قونصل جنرل آج ان کا آخری دن تھا؟ تو وہ گویا ہوئے ’’ہاں اب 45 منٹ باقی رہ گئے ہیں‘‘ اور افسردہ لہجے اور مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ وہ سر جھکا کر اپنی جمع کردہ اردو کی کتابوں کا خزانہ سمیٹنے لگے۔

قونصل خانے کا اسٹاف عام طور پر شام 4 بجے چھٹی کر جاتا ہے مگر جمعے کو ان کے ساتھ کام کرنے والے سبھی لوگ شام 5 بجے کے بعد تک موجود اور مصروف تھے۔

کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل توشیکازو ایسومورا اپنے فرائض کی انجام دہی کے آخری روز خدمات انجام دیتے ہوئے

ان کے ساتھ چائے پی کر مزید گفتگو جاری تھی کہ انہوں نے مخصوص انداز میں گھڑی کی طرف دیکھا تو میں نے اجازت چاہی، انہوں نے کہا کہ ابھی دفتر کے اسٹاف سے الوداعی ملاقات کرنی ہے۔

توشیکازو ایسومورا 12 جولائی 1958ء کو جاپان کے شہر اوساکا میں پیدا ہوئے، تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 1984ء میں جاپانی وزارتِ خارجہ سے وابستگی اختیار کی۔

ان کا انتخاب پاکستان کے لیے کیا گیا، اسی لیے انہیں اردو سیکھنے اور یہاں کے رسم و رواج سمجھنے کے لیے 1985ء میں پاکستان بھیجا گیا۔

انہوں نے 2 سال کا عرصہ لاہور میں گزارا، اورینٹل کالج لاہور سے اردو زبان کا کورس مکمل کیا، اس دور کی پنجاب یونیورسٹی اور کینال کے اطراف کے کھیت کھلیانوں کی یادیں بھی ان کے دماغ میں نقش ہیں، وہ ان کھیتوں میں روشنیاں بکھیرتے جگنوؤں کو بھی یاد کرتے ہیں۔

توشیکازو ایسومورا کی پہلی تعیناتی اسلام آباد کے سفارت خانے میں ہوئی، 1990ء میں وہ واپس ٹوکیو چلے گئے جہاں 5 سال وزارتِ خارجہ میں کام کیا، 1995ء میں ان کی پھر پاکستان میں تقرری ہوئی، 1998ء تک اسلام آباد میں فرائض کی انجام دہی کے بعد توشیکازو ایسومورا کی وینکور کینیڈا میں تعیناتی ہوئی جہاں 1 سال 9 مہینے کام کرنے کے بعد انہیں 2000ء میں واپس ٹوکیو تعینات کیا گیا۔

پھر سال 2003ء تک وہ اسلام آباد میں ہی تعینات رہے، اگلے 2 سال تک ٹوکیو میں وزارتِ خارجہ میں خدمات سر انجام دیں، سال 2005ء میں انہیں افغان دارالحکومت کابل میں تعینات کیا گیا، جہاں سے 2007ء میں تبادلہ کر کے انہیں کراچی قونصل خانے میں تعینات کیا گیا جہاں 2011ء تک کام کیا۔

کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل توشیکازو ایسومورا اپنے فرائض کی انجام دہی کے آخری روز نمائندہ ’جنگ‘ کے ساتھ

اس کے بعد اگلے 5 سال مئی 2016ء تک انہوں نے اسلام آباد کے سفارت خانے میں قونصلر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیے، انہیں یکم جون 2016ء کو کراچی میں قونصل جنرل جاپان تعینات کیا گیا۔

یہاں تقرر عام طور پر 3 سال کے لیے ہوتا ہے، ماضی میں کچھ قونصل جنرلز نے مخصوص مدت سے چند ماہ زائد گزارے ہیں مگر توشیکازو ایسومورا بطور قونصل جنرل جاپان کراچی میں پونے 6 سال کا طویل ترین عرصہ گزار کر سبکدوش ہوئے ہیں۔

توشیکازو ایسومورا نے پاکستان میں اپنا تمام وقت پاکستانیوں کے دکھ درد سمیٹتے گزارا، وہ ملک کے چپے چپے سے واقف ہیں، پاکستان میں مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ اکثر سسٹم کی خرابی کا رونا روتے رہے ہیں۔

کسی بھی طرح کی محفل ہو وہ ہمیشہ اردو میں بات کرتے، جاپان کی قومی دن یا دیگر سرکاری تقاریب کے دوران بطور قونصل جنرل اردو میں تقریر کرتے رہے، جب تقریبات کے پاکستانی مہمان انگریزی میں تقریر کرتے تو وہ اس بات پر افسوس کرتے تھے۔

وہ کراچی میں گرین لائن بس سروس چلنے کے سالوں تک منتظر ہے، اس منصوبے پر کام کا جائزہ لینے کے لیے وہ اکثر اس نمائندے کے ساتھ پہنچ جاتے، گرین لائن کا منصوبہ شروع ہوا تو وہ بس پر سفر کرنے کے لیے بے تاب تھے،وزٹ سے واپس آئے تو بہت خوش تھے کہ چلو کراچی کے لیے کچھ تو ہوا، کراچی سرکلر ریلوے بحال ہوئی تو اگلے ہی دن ٹرین میں سوار ہوئے۔

توشیکازو ایسومورا پاکستان کے اچھے مستقبل اور پاک جاپان دوستی کو پروان چڑھتے دیکھنے کے خواہاں ہیں، زندگی کا اگلا وقت ٹوکیو میں گزارنا چاہتے ہیں، تاہم کہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے دوستوں کی کشش انہیں گاہے بگاہے یہاں واپس لاتی رہے گی۔