اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن کا پیغام پہنچایا، تین راستے ہیں، وزیر اعظم عمران خان

April 01, 2022

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے انہیں اپوزیشن کا پیغام پہنچایا کہ ان کے سامنے تین راستے ہیں ، عدم اعتماد کا سامنا کریں، استعفیٰ دے دیں، یا جلد الیکشن کروائیں۔

عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے جواب دیا وہ استعفیٰ نہیں دے سکتے۔ عدم اعتماد کا سامنا کریں گے۔ جلد الیکشن اچھا آئیڈیا ہے۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی۔

عمران خان نے کہا کہ مضبوط فوج نہ ہو تو دشمن ہمارے تین ٹکڑے کرسکتا ہے، ہم اپنی فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں اگست سے پتا لگ چکا تھا، کہ کیا گیم چل رہا ہے۔ سب رپورٹس ہیں، کون کس سفارت خانے میں جاتا ہے۔

ترقی پذیر ملکوں کو میر جعفر اور میر صادق کے ذریعےکنٹرول کیا گیا

عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو میر جعفر اور میر صادق کے ذریعےکنٹرول کیا گیا، ملک فتح کرنے کی ضرورت نہیں ایسا آدمی بٹھا دیں جو آپ کہیں وہ کرے، ایسا شخص بٹھا دیں جو ذاتی مفاد کے لئے ملک کا مفاد قربان کردے۔

میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا

وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے اگست سےآئیڈیا ہوگیا تھا کہ یہ گیم چل رہا ہے، لندن سے پلاننگ ہو رہی تھی، ایجنسیز کی رپورٹ تھی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، پاکستان کو مضبوط فوج کی ضرورت ہے، اگر مضبوط فوج نہ ہو تو دشمن ہمارے تین ٹکڑے کرسکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جن ملکوں کے پاس مضبوط فوج نہیں تھی انہیں ٹکڑے کیا گیا، ہم اپنی فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور اس کی بیٹی نے کھل کر فوج کو برا بھلا کہا، ججوں کو خریدنا اور پلاٹ دینا یہ سب اس نے شروع کیا، ان کی کوشش ہے اقتدار میں آئیں، نیب کو ختم کریں، یہ نواز شریف کی نااہلی ختم کریں گے، نواز شریف کو بحال کریں گے۔

مجھے حکومت بچانا ہوتی تو پہلے دن این آر او دے دیتا

وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل مشرف نے اپنی حکومت بچانے کے لئے این آر او دیا، مجھے حکومت بچانا ہوتی تو پہلے دن این آر او دے دیتا، مشرف نے ان ڈاکوؤں کو معاف کرکے سب سے بڑا ظلم کیا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت چلی جائے، جان چلی جائے، کبھی این آر او نہیں دوں گا۔

ہمیں تمام ممالک سے دوستی کرنا چاہیے

وزیر اعظم نے کہا کہ میرا کسی ملک سے پرابلم نہیں ہے، ہمیں تمام ممالک سے دوستی کرنا چاہیے، ہمیں امریکا یورپ سے دوستی کرنا چاہیے لیکن دوستی کی حد ہونی چاہیے، امن میں شرکت کریں گے، تنازعات میں نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقات کر رہے تھے، خود دار قوم کی عزت ہوتی ہے، ہم کبھی ایک بلاک میں چلے گئے کبھی دوسرے بلاک میں چلے گئے۔

عمران خان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فضل الرحمان اور نواز شریف کی پارٹیوں نے قتل کروایا، باہر کے لوگوں کو میر جعفر جیسے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، ڈرون حملوں کی اجازت دی اورجھوٹ بول رہے ہیں کہ ہم مذمت کر رہے ہیں۔

میرے پاس سب رپورٹیں ہیں، کون کس سفارتخانے میں جاتا ہے

وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان تحریک عدم اعتماد جیت جاتا ہے تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، عمران خان ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کردیں گے، میرے پاس سب رپورٹیں ہیں، کون کس سفارتخانے میں جاتا ہے، میرے پاس سب رپورٹیں ہیں کونسا سیاستدان جاتا تھا، کونسا صحافی، اینکر جاتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے سازش کا پتا تھا، میرے پاس تمام رپورٹس آرہی تھیں، مریم نواز کو کون سی خارجہ پالیسی کا پتا ہے، یہ میٹنگ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے سے پہلے کی تھی، پلاننگ پانچ چھ مہینے پہلے سے ہورہی تھی۔

میری بیوی گھر سے نہیں نکلتی، اس کےخلاف کمپین کی گئی

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جب کسی کے پیچھے پڑتے ہیں تو اس کی کردار کشی کرتے ہیں، میری بیوی گھر سے نہیں نکلتی، اس کےخلاف کمپین کی گئی، میری جان کو خطرہ ہے، میری کردار کشی کی جائے گی، میری بیوی کی دوست فرح کے خلاف کمپین کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کے پاس پبلک سپورٹ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان مدرسے کے بچے نکال دیں تو لوگ ہی جمع نہیں ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ریکارڈ ٹیکس جمع کیا، رکارڈ ترسیلات زر آئیں، جو ایکسٹرا ٹیکس جمع کیا اس سے پٹرولیم پر سبسڈی دی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آخری گیند تک لڑنا ہے، 20-25 کروڑ روپے پر ضمیر بیچا گیا ہے، میں نے ان چوروں سے کس چیز کا این آر او مانگا ہے؟ اگر میرا پیسا باہر پڑا ہوتا تو میں آزاد خارجہ پالیسی پر کھڑا ہی نہیں ہوسکتا۔

عمران خان نے کہا کہ جو لوگ بھاگ گئے ہیں ان کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے، بہتر ہوگا کہ ہم الیکشن کروادیں، عمران خان ہٹ بھی جاتا ہے تو یہ ملک کیسے چلائیں گے، شہباز شریف سے کوئی بات نہیں کرسکتا، شہباز شریف ملک کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہے، کیس نیب میں پڑا ہے۔