کے الیکٹرک کو پوری بجلی مل رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

April 25, 2022

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایم ڈی کے الیکٹرک سے بات کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو پوری بجلی مل رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں چار پانچ دن سے بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے۔

اس متعلق کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ جن علاقوں سے ری کوری پوری نہیں وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں شدید لوڈشیڈنگ ہے، میں نے وزیراعظم شہباز شریف کو یہ بتایا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ پچھلی حکومت نے فیول ہی نہیں خریدا، فیول نہیں ہوگا تو پلانٹ کیسے چلیں گے۔

بچت بازاروں میں اشیاء کی فراہمی یقینی بنائیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ سندھ کے بچت بازاروں میں سستے آٹے، چینی اور گھی کی سستے داموں فراہمی یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بچت بازاروں میں آٹا 40 روپے کلو فراہمی یقینی بنائیں گے، 46 کروڑ 20 لاکھ روپے کی سبسڈی سندھ حکومت دے رہی ہے، بچت بازار میں چینی 70 سے 75 روپے کلو ملے گی۔

پچھلی حکومت کو غریبوں کا احساس نہیں تھا، ڈیڑھ سال میں پانچ سال کا کام کرنا ہے، نئی حکومت آنے سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوگا، استحکام آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو تباہی یہ پھیلا کر گئے ہیں اس کو ٹھیک کرنا مشکل کام ہے۔

مہیڑ کا حادثہ بہت افسوس ناک تھا، وزیر اعلیٰ سندھ

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مہیڑ کا حادثہ بہت افسوس ناک تھا، میں خود گیا، لوگوں سے ملا، وہاں جو قیمتی جانیں ضائع ہوئی اس کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو ان کے گھر بھی دوبارہ بناکر دیئے جائیں گے، دادو میں آگ کے واقعے پر کمشنر کو بھی اظہار وجوہ کا نوٹس دیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ متاثرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت ہر ممکن مدد کرے گی، جاں بحق افراد کے لواحقین میں 36 گھنٹے میں چیک تقسیم ہوگئے ہیں، وزیراعظم نے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مزید ایمبولنسز آ رہی ہیں، گرمی کا موسم ہے، یہ آگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، ہم کوشش بھی کر رہے ہیں کہ آگ سے نمنٹے کے ایسے واقعات نہ ہوں۔

جی ڈی اے والے دیر سے چیزیں سمجھتے ہیں، وزیر اعلیٰ

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایم کیو ایم اتحادی حکومت میں شامل ہے،سندھ میں بھی تعاون کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے والے دیر سے چیزیں سمجھتے ہیں، استعفی بھی نہیں دیا، جی ڈی اے والے نہ تیتر رہے نہ بٹیر رہے۔