وفاقی شرعی عدالت کا 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم

April 28, 2022


وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا، وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ 31 دسمبر 2027ء تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔

’’ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا‘‘

وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس ڈاکٹر سید انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ تمام علماء اور اٹارنی جنرل کو سنا، ربا کو پاکستان میں ختم ہونا چاہیے، پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا، پاکستان میں پہلے سے کچھ جگہوں پر سود سے پاک نظامِ بینکاری موجود ہے، حکومت اندرونی و بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے۔

’’دو دہائیوں بعد سود سے پاک نظام کیلئے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے‘‘

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ آرٹیکل 38 ایف پر عمل درآمد ہوتا تو ربا کا خاتمہ دہائیوں پہلے ہو چکا ہوتا، اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی ہے، اسلامی اور سود سے پاک بینکاری نظام کے لیے 5 سال کا وقت کافی ہے، توقع ہے کہ حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، دو دہائیوں بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کے لیے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ، انٹرسٹ ایکٹ 1839ء اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقوں کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ سود سے پاک نظامِ بینکاری کا اطلاق ممکن ہے، اسلامک بینکنگ اور سود سے پاک بینکاری نظام دو مختلف چیزیں ہیں، ربا کا خاتمہ اسلامی نظام کی بنیاد ہے، کسی بھی طرح کی ٹرانزیکشن جس میں ربا شامل ہو وہ غلط ہے، ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاؤ اسلام کے عین مطابق ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، ربا کی مکمل ممانعت ہے، حکومت اندرونی و بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔

فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت کا کہنا ہے کہ اس پر متفق ہیں کہ اسلامک بینکنگ مکمل طور پر مختلف ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے دیے گئے مؤقف سے متفق نہیں ہیں، ربا اسلام، قرآن و سنت کے تحت ممنوع ہے، بینکنگ میں شرح سود ربا ہے، اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کے خلاف ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا۔

’’چین بھی سود سے پاک بینکاری کی طرف جا رہا ہے‘‘

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول کرنا ربا کے زمرے میں آتا ہے، بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے، قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا، چین بھی اسلامی شرعی نظام کے مطابق سود سے پاک بینکاری کی طرف جا رہا ہے۔

اپنے فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت بینکنگ سے متعلق انٹرسٹ کا لفظ ہر قانون سے نکالے، حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری خارج کیا جائے، وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیے جاتے ہیں، یکم جون سے تمام وہ شقیں جن میں سود کا لفظ موجود ہے وہ کالعدم تصور ہوں گی۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلے میں یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے کے اقدامات کرے، اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ سودی نظام کے خاتمے میں وقت لگے گا، سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے 2001ء میں سودی نظام کے خاتمے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا، عدالت کو بتایا جائے کہ سودی نظام کے خاتمے کی قانون سازی کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟ اسلامی بینکاری نظامِ استحصال کے خلاف اور رسک سے پاک ہے۔