صدر دھماکے کے ہلاک ملزم کا تعلق کس علاقے سے تھا؟

May 18, 2022

کراچی کے علاقے ماڑی پور میں حساس ادارے اور سی ٹی ڈی سے مبینہ مقابلے میں صدر بم دھماکے کا مرکزی ملزم ساتھی سمیت مارا گیا۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے ہلاک دہشت گردوں کا تعلق تھر پارکر سے تھا۔

ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گرد تھر پارکر کی تحصیل چھاچرو کے گاؤں جیسی کے رہائشی تھے، مزید گرفتاریوں کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دے کر کراچی و اندرون سندھ روانہ کردی گئی ہیں۔

سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ کچھ اہم معلومات ملی ہیں، مزید بریک تھرو کا امکان ہے۔

کراچی کے علاقے ماڑی پور میں حساس ادارے اور سی ٹی ڈی سے مبینہ مقابلے میں صدر بم دھماکے میں ہلاک دہشتگردوں کا ایک ساتھی موٹرسائیکل سمیت فرار ہوگیا تھا جس کی تلاش جاری ہے، ہلاک ملزم نے ہی ریمورٹ کنٹرول سے بم دھماکا کیا تھا، ہلاک ملزم سے دھماکا خیز مواد سمیت بم بنانے کا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔

شہر میں حالیہ دہشتگردی میں ملوث مطلوب ملزمان کی اطلاع پر حساس ادارے اور سی ٹی ڈی نے ماڑی پور 500 کوارٹرز کے قریب چھاپہ مارا تو وہاں دہشتگردوں سے مبینہ مقابلہ ہوگیا جس میں دو مبینہ دہشتگرد مارے گئے جن کی شناخت اللّٰہ ڈنو اور نواب کے نام سے ہوئی، ہلاک ملزمان سے دھماکا خیز مواد، ڈیٹونیٹر، وائر، ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سمیت بم بنانے کا سامان برآمد ہوا۔

حکام کے مطابق ہلاک دہشتگرد اللّٰہ ڈنو صدر مرشد بازار بم دھماکے کا مرکزی ملزم تھا اور اسی نے ریمورٹ دبا کر دھماکا کیا تھا جبکہ نواب اس کا سہولت کار تھا، دونوں کا تعلق علیحدگی پسند کالعدم تنظیم سے تھا۔

حکام کے مطابق مقابلے میں ایک دہشتگرد موٹرسائیکل لے کر فرار بھی ہوگیا، ہلاک دہشگردوں کا تعلق ضلع تھر پار کی تحصیل چھاچھرو کے گاؤں جیسی سے تھا، جو پارتعلقہ چھاچرو سے ہے۔

حکام بتاتے ہیں کہ مفرور سمیت دہشتگردوں کے ساتھیوں سے متعلق اہم معلومات ملی ہیں اور جلد مزید بریک تھرو کا امکان بھی ہے، ہلاک دہشگردوں سے متعلق دیگر تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں اور ممکنہ طور پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی دیگر حکام کے ہمراہ تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں شیئر کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے صدر اور کھارادر میں دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 2 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔

دھماکوں سے متعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تجزیاتی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔

ذرائع کے مطابق کراچی میں ہونے والے خودکش سمیت تینوں بم دھماکوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے صدر اور کھارادر کی بولٹن مارکیٹ دھماکوں میں تین دہشتگرد گروہوں نے ایک دوسرے کی معاونت کی، رپورٹ کے مطابق متحدہ لندن کے سلیپر سیل سے مبینہ طور پر علاقے کی ریکی کا کام لیا گیا۔