• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے علاقے صدر میں دھماکا، 1 شخص جاں بحق، 7 افراد زخمی



کراچی کے علاقے صدر میں زوردار دھماکا ہوا ہے، جس  میں ایک شخص جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوگئے جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

کراچی کے مصروف ترین کاروباری علاقے صدر میں  ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 1 شخص جاں بحق ہوگیا، جس کی شناخت عمر صدیق کے نام سے ہوئی ہے، جو بزرٹا لائن کا رہائشی تھا۔

اہل خانہ کے مطابق دھماکے میں جاں بحق عمر صدیق جناح اسپتال میں ملازمت کرتا تھا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد سائیکل میں نصب تھا، کوئی ادارہ یا کوئی مخصوص گاڑی ٹارگٹ نہیں تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت کوسٹ گارڈ کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی، جس کے قریب ہی دھماکا ہوا۔

ترجمان جناح اسپتال کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور  7 زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کے جسم پر بال بیئرنگ کے زخم آئے ہیں۔

کراچی کے علاقے صدر میں دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کے نام سامنے آگئے ہیں۔

جناح اسپتال کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 24 سالہ شہروز، 26 سالہ زاہد، 14 سالہ فرزان، 42 سالہ محمد عامر، 18 سالہ عمران احمد ، 17 سالہ عبدالمنان اور 30 سالہ ولی محمد زخمی ہوئے ہیں۔

 پولیس کے مطابق دھماکہ مرشد بازار کے قریب ایک بیکری اور ہوٹل کے باہر ہوا جہاں رات کے اس پہر کافی چہل پہل ہوتی ہے۔

دھماکے سے قریبی ہوٹلوں اور رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

 دھماکے سے دو فرلانگ دور کے رہائشی ایک شخص منصور نے بتایا کہ وہ اپنے گھر میں کھانا کھا رہا تھا کہ زوردار دھماکے سے ان کا فلیٹ ہل کر رہ گیا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق کئی زخمیوں کو جائے وقوعہ سے ان کی گاڑیوں اور عملے نے اٹھایا ہے، جنہیں جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

 اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کا گھیراؤ کر لیا۔ پولیس کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی موقع پر طلب کیا گیا۔

کوسٹ گارڈ کی گاڑی کو نشانہ نہیں بنایا گیا

ذرائع کوسٹ گارڈ  کا کہناہے کہ صدر میں ہونے والے دھماکے میں کوسٹ گارڈ کی گاڑی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

ذرائع کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ جہاں دھماکا ہوا، اس سےکچھ دورکوسٹ گارڈ کی گاڑی موجود تھی، گاڑی میں ڈرائیور سوار تمام افراد محفوظ ہیں۔

دھماکے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں تھی

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، وزیر اعلیٰ نے تمام اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو جائے وقوعہ پر بھیجا، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ اس دھماکے کے حقائق سامنے لائے جائیں۔

کراچی کو تھریٹ الرٹ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری معلومات میں نہیں ہے کہ اس طرح کا کوئی واقعہ ہوسکتا ہے، اگر تھریٹ سے متعلق کچھ تھا بھی تو وہ پولیس کو معلوم ہوگا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ  26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں بھی خودکش دھماکا ہوا تھا، جس میں 3 چینی اساتذہ سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

قومی خبریں سے مزید