سارہ ایوارڈ مقدمہ قتل میں انکشافات، تین میٹ افسران پر جارحانہ مواد بھیجنے کا الزام

August 06, 2022

راچڈیل (ہارون مرزا) 33سالہ خاتون سارہ ایورارڈ کے اغوا، زیادتی اور قتل کے مقدمہ کے حوالے سے ہونے والی عدالتی سماعت میں انکشاف ہوا ہے کہ تین میٹروپولیٹن پولیس افسران نے قاتل پولیس اہلکار وین کوزنز کے ساتھ واٹس ایپ گروپ چیٹ میں گھریلو تشدد کے متاثرین کے ساتھ جنسی زیادتی کا مذاق اڑایا، چیٹ میں انہوں نے بلی گشت پر جانے کے بارے میں مذاق کیا تھا اور مغربی لندن کے ایک حصے کو انتہائی نازیبا الفاظ کے طو رپر بیان کیا۔پی سی جوناتھن کوبن، پی سی ولیم نیویل اور سابق پی سی جوئل بارڈرز پر 2019میں بدنام آفیسر کے ساتھ واٹس ایپ پر انتہائی جارحانہ مواد بھیجنے کا الزام عائد ہے، تینوں افسران کیخلاف ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ سابق پارلیمانی اور سفارتی تحفظ کے آفیسر وین کوزنز کو گزشتہ سال 33سالہ سارہ ایورارڈ کے اغوا، عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، کیس کی تفتیش کرنے والے جاسوسوں نے وین کوزنز کے فون میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میں مبینہ طور پر توہین آمیز مواد دریافت کیا۔ استغاثہ کے ایڈورڈ براؤن کیو سی نے کہا کہ مدعا علیہان میں سے ہر ایک وقت پر حاضر سروس پولیس افسر تھا اور اس موقع پر وہ ڈیوٹی پر تھے جب پیغامات بھیجے گئے تھے۔ پہلے پیغام کا تبادلہ 29جون 2019 کو جوناتھن کوبن اور جوئل بارڈرز کے درمیان ہوا، ایک اور شخص کے ساتھ بھی قابل اعتراض چیٹ سامنے آئی ہے، چیٹ میں مختلف ایموجیز کا استعمال کیا گیا، ولیم نیویل اور جوناتھن کوبن ایک ذہنی طور پر بیمار 15 سالہ لڑکی کو روکنے کے بارے میں بات کرتے ہیں، سارہ ایورارڈ کے قاتل کے ساتھ پیغامات پر تبادلہ خیالات کا بھی انکشاف ہوا ہے،ولیم نیویل لکھتے ہیں میری پہلی شفٹ تھرڈ وہیلنگ تھی پھر باقی آپریٹر تھی، جہاں پہلی کال فوری مدد پر تھی، ایک 15 سالہ لڑکی کو پکڑا گیا، میں جانتا تھا کہ جدوجہد کی تمام جھلکیاں کسی وقت کارآمد ثابت ہوں گی ،جوناتھن کوبن اور جوئل بارڈرز کے درمیان ایک اور تبادلہ پڑھتا ہے ،خاتون کے ساتھ ہونے والے واقعات سے متعلق چیٹ میں گفتگو سامنے آئی ۔جوناتھن کوبن کے خلاف پانچواں اور آخری الزام 7 اگست 2019 کو بھیجے گئے پیغامات سے متعلق ہے ۔ڈڈ کوٹ، آکسفورڈ شائر اور بارڈرز، پریسٹن، لنکاشائر کے جوناتھن کوبن پبلک کمیونیکیشن نیٹ ورک کے ذریعے بھیجے جانے والے پانچ شماروں کو ایک جارحانہ معاملہ قرار دیتے ہیں۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے ابتدائی طور پر آپریشنل وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے تینوں افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی لیکن کھلے انصاف کی مہم چلانے والوں کی شکایات کے بعد سی پی ایس نے ناموں کو عوامی ڈومین میں جاری کیا۔