آزادی کیلئے معاشی خود مختاری ناگزیر

August 15, 2022

یوم آزادی کے موقع پرقوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے بجا طور پر اس امر کو اجاگر کیا ہے کہ دنیا کی کوئی قوم بھی اس وقت تک حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہوسکتی جب تک وہ اپنی معیشت کے معاملے میںخود کفیل نہ ہو۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک بار پھر میثاق معیشت پر قومی مکالمے کی ضرورت واضح کی ہے۔ بلاشبہ آزادی کی حفاظت کیلئے دفاعی خود کفالت ضروری ہے لیکن معاشی خود مختاری کے بغیر اس کا حصول بھی ممکن نہیں۔ پچھلے عشروں میں وقت کی ایک سپر پاور اقتصادی ابتری ہی کے نتیجے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔ پاکستان بھی دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہے لیکن پچھلے کئی برسوں سے معاشی بدحالی کا شکار ہے جبکہ چار سال پہلے بین الاقوامی معاشی تجزیہ کار ہمارے ملک کا شمار دنیا ابھرتی ہوئی سرفہرست معیشتوں میں کیا کرتے تھے، لیکن چار ماہ پہلے موجودہ حکومت نے ملک کی باگ ڈور جن حالات میں سنبھالی وہ اس درجہ تشویشناک تھے کہ بعض ماہرین مالیات ملک کو عملاً دیوالیہ قرار دے چکے تھے۔ لہٰذا معاشی بحالی کو یقیناآج ہماری اولین قومی ترجیح ہونا چاہئے۔وزیر اعظم نے اسی تناظر میں قوم کی معاشی جدوجہد کے مختلف مراحل پر ان الفاظ میں روشنی ڈالی ہے کہ ’’پاکستانی قوم نے زلزلوں اور سیلابوں کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اور آگے بڑھتی گئی، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے لیکن آج قوم کو تقسیم در تقسیم اور پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے،معاشی بحران نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، پچھلی حکومت نے سی پیک بند کرکے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، اس دور میں ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ 43ارب ڈالر قرض لیا گیا ۔قومی قیادت الیکشن پر نہیں آنے والی نسل کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے۔‘‘ اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستانی قوم بحرانوں سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے ۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے حوالوں سے ان کا کہنا تھا ’’ہمارا قومی کردارجذبے، ہمت اورکچھ کردکھانے سے عبارت ہے، اس قوم نے زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اور آگے بڑھتی گئی۔وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایٹمی پروگرام شروع کیا ۔ یہ وہ قوم ہے جس نے دہشت گردی کو شکست فاش دی۔‘‘ تاہم انہوں نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا کہ آج مالی محتاجی ہماری قومی شناخت بن گئی ہے جس کا ہمارے بزرگوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔لیکن ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے۔‘‘بلاشبہ معاشی بحالی کے لئے موجودہ حکومت کی نتیجہ خیز جدوجہد سے کوئی انصاف پسندشخص انکار نہیں کرسکتا۔ چار ماہ کے اندر دیوالیہ پن کے دہانے سے ملک کا لوٹ آنا، ڈالر کے مقابلے میں روپے کا مسلسل توانا تر ہوتے چلے جانا،اسٹاک ایکسچینج کی رونقوں کا بحال ہوجانا ، آئی ایم ایف کے بعد دیگر عالمی اداروں سے مالی تعاون کے امکانات کا روشن ہوجانا، چین اور سعودی عرب سمیت کئی دوست ملکوں کی مالی معاونت کا سلسلہ بحال ہوجانا، امریکی سفیر کے مطابق پاکستان اور امریکہ کی باہمی تجارت کا نو ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ جانا اور امریکہ سمیت پوری مغربی دنیا میںپاکستانی برآمدات کے وسیع مواقع کا بحال اورسی پیک منصوبوں پر کام میں ازسرنو تیزرفتاری کا واقع ہوجانا، ایسے حقائق ہیں جن سے واضح ہے کہ قومی معیشت میں امید افزا بہتری شروع ہوچکی ہے۔ ان حالات میں قومی مفاد کا ناگزیر تقاضا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے میثاق معیشت پر قومی اتفاق رائے کی دعوت کا تمام متعلقہ قوتیں اور ادارے فوری اور مثبت جواب دیں تاکہ معاشی خود مختاری کی منزل جلد از جلد حاصل کرکے قومی آزادی کے مستقل تحفظ اور ملک کی پائیدار ترقی و خوش حالی کو یقینی بنایا جاسکے۔